جمعرات 6 جمادی اولی 1446 - 7 نومبر 2024
اردو

قسطوں کے کاروبار میں بینک کے لیے اپنا حق حاصل کرنے کے لیے ادائیگی میں تاخیر پر جرمانے کے شرعی متبادل

سوال

آپ نے سوال نمبر: 140603 کے جواب میں ذکر کیا ہے کہ اسلامی بینک کے لیے صارف پر اقساط کی مقررہ تاریخ پر عدم ادائیگی کی صورت میں جرمانہ عائد کرنا جائز نہیں ہے۔ میرا سوال یہ ہے کہ: تو پھر مالی جرمانے کے علاوہ اور کون سے شرعی متبادل ذرائع ہیں جن کو اپنا کر صارف کو وقت پر ادائیگی کے لیے پابند کیا جائے؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

جب بینک کی جانب سے کسی صارف کو کوئی پراپرٹی فروخت کی جائے تو بینک کے لیے جائز نہیں ہے کہ کسی قسط کے مؤخر ہونے کی وجہ سے جرمانہ عائد کرے؛ کیونکہ اقساط صارف کے ذمہ قرض ہوتی ہیں اور قرض کی ادائیگی میں تاخیر ہونے پر صارف سے جرمانہ وصول کرنا سود ہے۔

بینک اپنے حق کو تحفظ دینے کے لیے اضافی ضامن کی شرط رکھ سکتا ہے کہ قسطوں میں تاخیر کی صورت میں بینک اضافی ضامن سے اقساط وصول کر لے۔

اسی طرح بینک کوئی چیز گروی بھی رکھ سکتا ہے ، اس کے لیے فروخت کی گئی چیز کو ہی گروی رکھ لیا جائے ، چنانچہ جب تک ادائیگی مکمل نہیں ہو جاتی وہ چیز بینک کی گروی ہو گی اور صارف اسے استعمال بھی کر سکے گا، فروخت کی جانے والی ہی چیز کو گروی رکھنے کا فائدہ یہ ہو گا کہ صارف اس چیز کو آگے فروخت نہیں کر سکے گا۔

صارف پر یہ بھی شرط رکھی جا سکتی ہے کہ اگر صارف قسطوں کی ادائیگی میں ناکام رہتا ہے تو بینک گروی رکھی ہوئی چیز کو عدالت سے رجوع کیے بغیر فروخت کر سکتا ہے۔

بینک کے حقوق کے تحفظ کے لیے یہ بھی ممکنہ ذریعہ ہے کہ: صارف کا اکاؤنٹ بینک کے ساتھ منسلک کر لیا جائے، اور جیسے ہی ماہانہ تنخواہ آئے تو فوری طور پر بینک اپنی قسط وصول کر لے۔

ایسے ہی یہ بھی ممکن ہے کہ تنگ کرنے والے صارف کو بلیک لسٹ کر دیا جائے، اور تمام بینک اس پر اتفاق کر لیں کہ بلیک لسٹ صارف سے کوئی بھی کسی بھی قسم کا لین دین نہ کریں۔

واللہ اعلم

ماخذ: الاسلام سوال و جواب