جمعرات 18 رمضان 1445 - 28 مارچ 2024
اردو

نماز ادا كرنے كے باوجود زكاۃ اور روزے كى ادائيگى نہ كرنے يا پھر حج كى ادائيگى كر كے نماز كى ادائيگى نہ كرنے والے شخص كا حكم

سوال

ميں نے آپ كے كچھ جوابات ميں پڑھا ہے كہ اگر كوئى شخص روزے ركھے ليكن نماز ادائيگى نہ كرتا ہو تو اس كے روزے جائز نہيں، يا پھر جو نماز تو ادا كرے ليكن روزے نہ ركھے تو اس كى نماز كا كوئى فائدہ نہيں.
جو شخص نماز ادا كرتا ہو ليكن روزے نہ ركھے تو كيا اس كى نماز جائز ہوگى ؟
اور اگر كوئى شخص زكاۃ ادا نہ كرتا ہو تو كيا اس كى نماز جائز ہوگى ؟ اور اگر كوئى شخص حج كرے ليكن نماز كى ادائيگى نہيں كرتا تو كيا اس كا حج جائز ہو گا ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

" جس شخص نے رمضان المبارك كے روزے فرضيت كا انكار كرتے ہوئے روزے نہ ركھے تو وہ كافر ہو جائيگا، اور اس كى نماز صحيح نہيں ہوگى.

اور جس شخص نے جان بوجھ كر سستى كرتے ہوئے روزے ترك كيے تو صحيح قول كے مطابق وہ كافر نہيں ہوگا، اور اس كى نماز صحيح ہوگى.

اور جس شخص نے فرض كردہ زكاۃ كے فرض ہونے كا انكار كرتے ہوئے زكاۃ ادا كرنا ترك كر دى تو وہ كافر ہے اور اس كى نماز صحيح نہيں ہوگى، ليكن جس نے عمدا سستى اور بخل كرتے ہوئے زكاۃ ترك كر دى تو وہ كافر نہيں ہوگا اور اس كى نماز صحيح ہوگى.

اور اسى طرح اگر كوئى شخص حج كى فرضيت كا انكار كرتے ہوئے حج كى ادائيگى ترك كر دے تو وہ كافر ہوگا، ليكن جس نے استطاعت ہونے كے باوجود حج نہ كيا تو وہ كافر نہيں ہوگا اور اس كى نماز صحيح ہو گى.

اللہ تعالى ہى توفيق دينے والا ہے، اللہ تعالى ہمارے نبى محمد صلى اللہ عليہ وسلم اور ان كى آل اور صحابہ كرام پر اپنى رحمتيں نازل فرمائے " انتہى

اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء.

الشيخ عبد العزيز بن عبد اللہ بن باز.

الشيخ عبد الرزاق عفيفى.

الشيخ عبد اللہ بن قعود.

فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( ١٠/ ١٤٣‐١٤٤ ).

اور جس شخص نے بھى نماز ترك كى اور نماز كى ادائيگى نہ كى تو اہل علم كے صحيح قول كے مطابق وہ مرتد اور كافر ہے، اس كى كوئى عبادت بھى صحيح نہيں ہو گى.

آپ مزيد تفصيل معلوم كرنے كے ليے سوال نمبر (5208 ) كے جواب كا مطالعہ كريں.

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب