جمعہ 19 رمضان 1445 - 29 مارچ 2024
اردو

امی نبی صلی اللہ علیہ وسلم

سوال

کیا اس کی کوئ‏ دلیل ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم لکھ پڑھ نہیں سکتے تھے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.


فرمان باری تعالی ہے :

یہ لوگ ایسے رسول نبی امی کی اتباع کرتے جن کو وہ لوگ اپنے پاس تورات ، انجیل میں لکھا ہوا پاتے ہیں ، وہ ان کونیک باتوں کا حکم فرماتے ہیں ، اوربری باتوں سے منع کرتے ہیں ،اورپاکيزہ چيزوں کوحلال بتاتے اورگندی چيزوں کو ان پر حرام فرماتے ہیں اوران لوگوں پر جوبوجھ اورطوق تھے ان دور کرتے ہیں ، توجولوگ اس نبی پرایمان لاتے ہیں اور ان کی حمایت کرتے ہیں ان کی مدد کرتے ہیں ، اوراس نور کی اتباع کرتے ہیں جوان کے ساتھ بھیجا گيا ہے ایسے لوگ پوری فلاح پانے والے ہیں الاعراف ( 157 ) ۔

امام قرطبی رحمہ اللہ تعالی اس آیت کی تفسیر میں کہتے ہیں :

اس آيت میں اللہ تعالی کے فرمان میں " الأمي " کے بارہ میں ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما کہتے ہیں کہ : تمہارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم امی ( ناخواندہ ) تھے وہ لکھتے پڑھتے اورلکھ کر حساب وکتاب نہیں کرتے تھے ، اللہ تعالی نے فرمایا ہے :

اس سے پہلے تو آّپ کوئ کتاب پڑھتے نہ تھے اورنہ کسی کتاب کواپنے ھاتھ سے لکھتے تھے العنکبوت ( 48 ) ۔

اورحافظ ابن کثیررحمہ اللہ تعالی اس آیت آخری آیت کی تفسیر کرتے ہوۓ کہتے ہيں :

پھراللہ تعالی نے فرمایا اس سے پہلے تو آّپ کوئ کتاب پڑھتے نہ تھے اورنہ کسی کتاب کواپنے ھاتھ سے لکھتے تھے یعنی اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم آپ اپنی قوم میں اس قرآن کے نازل ہونے سے پہلے جتنی عمررہے نہ توآپ کتاب پڑھ سکتے تھے اور نہ ہی اچھی طرح لکھ سکتے تھے بلکہ آّپ کی قوم وغیرہ کا ہر شخص یہ جانتا ہے کہ آّپ امی ( ناخواندہ ) نبی ہیں جوپڑھ لکھ نہیں سکتا ، اورپہلی کتابوں میں بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی صفات اسی طرح بیان ہوئ ہیں جیسا کہ اللہ تبارک وتعالی کا فرمان ہے :

{ یہ لوگ ایسے رسول نبی امی کی اتباع کرتے جن کو وہ لوگ اپنے پاس تورات ، انجیل میں لکھا ہوا پاتے ہیں ، وہ ان کونیک باتوں کا حکم فرماتے ہیں ، اوربری باتوں سے منع کرتے ہیں آیت کے آخر تک ۔

اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم بالکل اسی طرح قیامت تک نہ تواچھی طرح لکھ سکتے اورنہ ہی انہوں نے اپنے ہاتھ سے ایک سطر اورحرف بھی لکھا بلکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے کاتب تھے جوان کی طرف سے خطوط لکھا کرتے تھے اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم پرجو وحی نازل ہوتی اسے بھی لکھتے تھے ۔

اللہ تعالی نے فرمایا : وما كنت تتلو یعنی آپ پڑھتے نہیں تھے من قبله من كتاب یہ نفی کی تاکید ہے کوئ بھی کتاب نہیں پڑھتے تھے ولا تخطه بيمينك یہ بھی تاکید ہے اورنہ ہی اپنے ہاتھ سے لکھتے تھے ۔

اوراللہ تعالی کا یہ فرمان إذا لارتاب المبطلون توپھر باطل اورجاھل قسم کے لوگ شک میں پڑجاتے ۔ یعنی اگر آپ لکھنا پڑھنا جانتے ہوتے تو بعض جاھل قسم کے لوگ شک کرتے ہوۓ یہ کہتے ، اس نے تو کتابوں میں سے پہلے انبیاء کی ماثورباتیں سیکھ لی ہيں ۔

انہوں نے یہ علم رکھتے ہوۓ کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم امی ہیں اور اچھی طرح لکھ نہيں سکتے کہا :

اور وہ کہنے لگے یہ توپہلے لوگوں کے قصے کہانیاں ہیں جواسے صبح وشام املاء کراۓ جاتے ہيں اوراس نے لکھ لیے ہیں ۔

اوراللہ سبحانہ وتعالی کا فرمان کچھ اس طرح بھی ہے :

وہی ہے جس نے ناخواندہ لوگوں میں ان ہی میں سے ایک رسول بھیجا جوانہیں اس کی آيتیں پڑھ کرسناتا اوران کوپاک کرتا اورانہیں کتاب وحکمت سکھاتا ہے یقینا اس سے پہلےوہ کھلی گمراہی میں تھے الجمعـۃ ( 2 ) ۔

امام قرطبی رحمہ اللہ تعالی اس آیت کی تفسیرکرتے ہوۓ کہتے ہیں :

کہا گیا ہے کہ الامیون سے وہ لوگ مراد ہیں جولکھنا نہیں جانتے ، اورقریش بھی اسی طرح کے لوگ تھے ۔

منصور رحمہ اللہ نے ابراھیم رحمہ اللہ تعالی سے نقل کیاہے کہ امی وہ ہوتا ہے جوپڑھ لے اورلکھ نہ سکے " رسولامنھم " یعنی محمد صلی اللہ علیہ وسلم ، اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم کتاب سے پڑھ لیتے تھے لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سیکھا نہیں ۔

ماوردی کہ کہنا ہے کہ : اگر کہا جاۓ کہ پھرامی نبی بھیجنے میں احسان کی وجہ کیا ہے ، تواس کا جواب تین طرح سے ہے :

اول :

انبیاء کی بشارت کی موافقت کے لیے جوکہ گذرچکی تھی ۔

دوم :

تاکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حالت بھی اس معاملہ میں ان ہی طرح ہو ، توان کی موافقت میں زیادہ قریب ہوگا ۔

سوم :

تا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق سوءظن کی نفی ہوجاۓ کہ اس نے جوکتابیں اورحکمتیں پڑھیں اورجوان میں دعوت دی گئ ہے اس کی تعلیم حاصلہ کرلی ہے ۔

میں کہتا ہوں : تویہ سب کچھ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے معجزہ اورنبوت کی سچائ کی دلیل ہے ۔

تفسیر قرطبی سے تلخیص کے ساتھ بیان کیا گیا ہے

واللہ اعلم .

ماخذ: الشیخ محمد صالح المنجد