اتوار 21 جمادی ثانیہ 1446 - 22 دسمبر 2024
اردو

رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کو خاتم النبیین نہ ماننے والے کے پیچھے نماز کا حکم

سوال

یہاں امریکا میں بہت سے مسلمان "خاتم النبیین" کے بارے میں مناظروں میں شرکت کر چکے ہیں، براہ کرم آپ عربی زبان میں "خاتم" کا معنی واضح کر دیں، کیا اس کا مطلب "دوسرا" ہے یا "مہر لگانے والا" ساتھ میں قرآن و سنت کے دلائل بھی دیں۔

نیز یہ بھی بتلائیں کہ کیا سیدنا عیسی علیہ السلام کا نازل ہونا "خاتم النبیین" کو ختم کر دیتا ہے یا نہیں؟ ایسے شخص کا کیا حکم ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کو آخری نبی نہیں مانتا اور یہ تسلیم نہیں کرتا کہ آپ کے بعد کوئی نبی نہیں ہے، کیا ایسا شخص کافر ہے یا نہیں؟ اور کیا اس کے پیچھے نماز پڑھنا جائز ہے؟ ہمارے علاقے میں ان کی مسجد کے علاوہ کوئی اور مسجد نہ ہو تو پھر کیا کریں؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

جناب محمد صلی اللہ علیہ و سلم آخری نبی ہیں، آپ صلی اللہ علیہ و سلم کا فرمان ہے: (مجھے دیگر انبیائے کرام پر پانچ اعتبار سے فضیلت دی گئی ہے: مجھے شفاعت دی گئی اور میرے ذریعے سلسلہ نبوت کو مکمل کر دیا گیا ۔۔۔) الحدیث۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے بتلا دیا کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم سب سے آخری نبی ہیں، اسی طرح اللہ تعالی کا فرمان ہے:   وَلَكِنْ رَسُولَ اللَّهِ وَخَاتَمَ النَّبِيِّينَ  ترجمہ: لیکن آپ اللہ کے رسول اور خاتم النبیین ہیں۔ [الاحزاب: 40] یہاں لفظ "خاتم" کو ت پر زبر کے ساتھ پڑھنا ہے، جبکہ ایک اور قراءت میں یہی لفظ "ت" کے نیچے زیر کے ساتھ بھی پڑھا گیا ہے، اس صورت میں اس کا معنی ہوں گا، سب سے آخری نبی، یہی مفہوم رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے فرمان سے بھی ثابت ہے: (میں خاتم النبیین ہوں اور میری بعد کوئی نبی نہیں ہے) یعنی آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے ذریعے سلسلہ نبوت کو ختم کر دیا گیا، لہذا آپ کے بعد کوئی رسول یا نبی نہیں ہے۔

بلا شبہ سیدنا عیسی علیہ السلام جس وقت دوبارہ آسمان سے اتریں گے تو محمد صلی اللہ علیہ و سلم کی شریعت کے تابع ہوں گے اور اسی شریعت کے مطابق فیصلے کریں گے۔

اگر کوئی شخص یہ دعوی کرے کہ کوئی نیا نبی بھی آ سکتا ہے تو وہ کافر ہے، یا یہ کہے کہ جناب محمد صلی اللہ علیہ و سلم کے بعد کوئی نبی آ سکتا ہے تو وہ بھی کافر ہے؛ کیونکہ وہ یہ سمجھتا ہے کہ ہماری شریعت کوئی آخری شریعت نہیں ہے۔ ایسا شخص کافر ہے، اگر اس کے اس عقیدے کے بارے میں علم ہو گیا ہے تو اس کے پیچھے نماز نہ پڑھی جائے، اور اگر آپ نے نماز اس کے پیچھے پڑھ لی ہو تو دوبارہ نماز ادا کریں چاہے اکیلے ہی کیوں نہ پڑھیں۔

ماخذ: فضيلۃ الشيخ عبد اللہ بن جبرين رحمہ اللہ