الحمد للہ.
اہل علم اس پرمتفق ہیں کہ نابالغ بچے پرحج وعمرہ واجب نہيں ، کیونکہ بچہ مرفوع عن القلم ہے ، کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :
( مرفوع عن القلم تین ہیں : بچے بالغ ہونے تک ، مجنون کے صحیح ہونے تک ، اورسوئے ہوئے کے بیدار ہونے تک ) رواہ ابوداود حدیث نمبر ( 4403 ) سنن ابن ماجۃ حدیث نمبر ( 2041 ) ۔
اور رہا مسئلہ بچے کے حج کی صحت کے بارہ میں توصحیح یہی ہے کہ بچے کا کیا ہوا حج صحیح ہے اس پراسے ثواب ہوگا ، جمہورعلماء کرام کا قول بھی یہی ہے ، بلکہ اس پراجماع بھی منقول ہے ۔
بچے کا حج صحیح ہونے کی دلیل مندرجہ ذیل حدیث ہے :
ابن عباس رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم روحاء نامی جگہ پرایک گروپ سے ملے توفرمانے لگے کون لوگ ہيں ؟ انہوں نے جواب دیا مسلمان ۔
انہوں نے کہا آپ کون ہیں : آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اللہ تعالی کا رسول ہوں ۔
توایک عورت نے ایک بچہ اٹھایا اورکہنے لگی : کیا اس کا بھی حج ہے ؟ تورسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جی ہاں اورآپ کواس کا اجروثواب ملے گا ۔ صحیح مسلم حدیث نمبر ( 1336 ) ۔
آپ مزید تفصیل دیکھنے کے لیے سوال نمبر ( 14621 ) کےجواب کا بھی مطالعہ کریں ۔
آپ اس کےبارہ میں مزید تفصیلات دیکھنے کےلیے کتاب مناسک الصبیان صفحہ نمبر ( 6 ) ضرور پڑھیں ۔
واللہ اعلم .