الحمد للہ.
اللہ سبحانہ وتعالی کے اسماء بہت سے ہیں جو سارے کےسارے اللہ تعالی کی عظمت و جلال اور اس کے کمال پر دلالت کرتے ہیں ، ان میں سے تو کچھ اسماء اللہ تعالی نے ہیں اپنی کتا ب قرآن کریم میں بتاۓ ہیں اور کچھ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حدیث میں ذکر کۓ ہیں اور کچھ ایسے اسماء ہیں جن کا صرف اللہ تعالی کوہی علم ہے ، جیسا کہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ کی حدیث میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
( جسے بھی کبھی کوئ غم اورپریشانی پہنچے تو وہ یہ الفاظ کہے تو اللہ تعالی اس کے غم اور پریشانی کوختم کردے گا اور اس کی جگہ اسے خوشی نصیب کرے گا ، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا گیا اے اللہ تعالی کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کیا ہم اسے سیکھ نہ لیں تو رسول صلی اللہ علیہ وسلم فرمانے لگے کیوں نہیں بلکہ یہ ضروری ہے کہ جو انہیں سنے اس کو اس کا علم حاصل کرنا چاہۓ ) مسند احمد اور یہ حدیث صحیح ہے ۔
وہ الفاظ یہ ہیں ( اللهم اني عبدك وابن عبدك وابن امتك ناصيتي بيدك ماض في حكمك عدل في قضاؤك اسألك بكل اسم هو لك سميت به نفسك أوعلمته احدا من خلقك أو أنزلته في كتابك أو استأثرت به في علم الغيب عندك أن تجعل القرآن ربيع قلبي ونور صدري وجلاء حزني وذهاب همي)
اے اللہ میں تیرا بندہ اور تیرے بندے کا بیٹا اورتیری بندی کا بیٹا ہوں میری پیشانی تیرے ہاتھ میں ہے ، تیرا حکم مجھ میں جاری ہے میرے بارہ میں تیرا فیصلہ عادلانہ ہے ، میں تجھ سے تیرے ہر اس خاص نام کے ساتھ سوال کرتا ہوں جوتو نے خوٹد اپنا نام رکھا ہے یا اسے اپنی کتاب میں نازل فرمایا ہے یا اپنی مخلوق میں سے کسی کووہ سکھایاہے ،یا اسے تو نے اپنے پاس علم غیب میں رکھنے کوترجیح دی ہے ، کہ تو قرآن کو میرے دل کی بہار میرے سینہ کا نوربنا ، اور میرے غم کو دور کرنے والا اورمیرے فکرکو لے جانے اور ختم کرنے والا بنا ۔
اور اللہ سبحانہ وتعالی کے وہ اسماء جو قرآ ن کریم اور سنت نبویہ میں مذکور ہیں انکی تعداد ایک سو بھی زیادہ ہے جنہیں اہل علم میں سے کچھ لوگوں نے انہیں جمع کیا ہے ، ( شیخ محمد صالح عثیمین رحمہ اللہ تعالی کی کتاب القواعد المثلی کا مراجعہ کریں )
اورانہیں اسماء میں ننانويں اسم ہیں جس نے یہ سیکھے اور ان پر عمل کیا تو اس کے لۓ اجر عظیم ہے ، جیسا کہ ابو ھریرہ رضی اللہ تعالی عنہ کی حدیث میں وارد ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
( بیشک اللہ تعالی کے ننانویں نام ہیں سو سے ایک کم جس نے انہیں سیکھا اور انہیں یاد کیا اور ان پر عمل کیا وہ جنت میں جاۓ گا ) صحیح بخاری حدیث نمبر ( 2736 )
حدیث میں لفظ احصاء استعمال ہوا ہے اس کا مندرجہ ذیل معانی ہیں :
1 - ان کو حفظ کرنا
2 – ان کے معانی کو جاننا
3 - ان اسماء کاجو تقاضا ہے اس پر عمل کرنا
جب اس بات کا علم ہو کہ اللہ تعالی الاحد ہے تو اس کےساتھ کسی کو شریک نہ ٹھرایا جاۓ ، اور جب یہ علم ہو کہ اللہ تعالی الرزاق ہے تو اس کے علاوہ کسی سے بھی روزی طلب نہ کی جاۓ ، اورجب اس کاعلم ہوکہ اللہ تعالی الرحیم ہے تو اس کی رحمت سےناامید نہیں ہونا چاہۓ ، اوراسی طرح دوسرے اسماء کے بارہ میں بھی ۔
4 – اللہ تعالی کے ان اسماء کے ساتھ اللہ تعالی سے دعا کرنا جیسا کہ اللہ تعالی کا فرمان ہے :
( اور اللہ تعالی کے اچھے اچھے نام ہیں اسے اسی ناموں کے سا تھ پکارو ) اور وہ اس طرح کہ یہ کہا جاۓ اے رحمان تورحم کرنے والا ہے میرے حال پر رحم کر ، اور اے غفورتوبخشنے والاہے میرے گناہ بخش دے ، اور اے تواب تو توبہ قبول کرنے والا ہے میری توبہ قبول فرما ، اور اسی طرح دوسرے اسماءکے ساتھ بھی ۔
اوراے سوال کرنے والی بہن یہ ممکن ہے کہ آپ قرآنی آیات کے اخیر میں غور کريں تو اللہ تعالی کے بہت سے اسماء مذکورہ کو حاصل کریں گی ۔
واللہ تعالی اعلم .