جمعرات 18 رمضان 1445 - 28 مارچ 2024
اردو

متوفي نےبيوي ، والدہ ، دوبچے، اور بہن بھائي سوگوار چھوڑے

13965

تاریخ اشاعت : 16-08-2004

مشاہدات : 3898

سوال

كچھ مدت قبل ميرا بہنوئي فوت ہوا اور اس نےتركہ ميں كچھ املاك چھوڑي ہيں اور اس كےخاندان كےمندرجہ ذيل افراد ہيں:
بيوي
دوچھوٹےبچے
والدہ ( اس كےوالد كئي برس پہلےفوت ہوچكےہيں )
تين بھائي ( ان ميں سےايك بھائي شادي شدہ ہے )
تين بہنيں ( دوشادي شدہ اورايك مطلقہ ہے )
توشريعت كےمطابق اس كي املاك كس طرح تقسيم ہوگي آپ سے وضاحت كي گزارش ہےكہ اس مسئلہ كي وضاحت كريں ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

الحمدللہ

اول : اصحاب فروض اپنا مقرر كردہ حصہ كريں گےاصحاب فروض مندرجہ ذيل ہيں :

بيوي : اولاد كي موجودگي ميں اسےآٹھواں حصہ ملےگا اللہ تعالي كا فرمان ہے:

اورجوتم نے چھوڑاہے اس ميں سےان كےليےچوتھاحصہ ہے يعني بيويوں كےليےاگرتمہاري اولادنہ ہو تواور اگرتمہاري اولاد ہوتوان كے ليےتمہارےچھوڑے ہوئے ميں آٹھواں حصہ ہے النساء ( 12 )

والدہ : اسےچٹھا حصہ ملےگا اللہ تعالي كا فرمان ہے:

اور اس كےماں باپ ميں سےہرايك كےليےچٹھا حصہ ہے اس چيز ميں سے جواس نےچھوڑا ہے اگراس كي اولاد ہو النساء ( 11 )

بچے: رسول كريم صلي اللہ عليہ وسلم كےفرمان كےمطابق ان بچوں كو باقي سارا مال ملےگا.

ابن عباس رضي اللہ تعالي عنہما بيان كرتےہيں كہ رسول كريم صلي اللہ عليہ وسلم نےفرمايا : اہل فرائض كوان كےفرض كردہ حصےدو اورمقرر كردہ حصوں كي تقسيم كےبعد جوبچ جائے وہ (ميت ) كےقريب ترين مرد كا ہے . صحيح بخاري الفرائض ( 6249 ) صحيح مسلم ( 3028 )

اوربہن بھائيوں كا وراثت ميں كوئي حصہ نہيں كيونكہ ميت كي مذكر اولاد ہونےكي بنا پر وہ محروم ہيں .

واللہ اعلم .

ماخذ: الشیخ محمد صالح المنجد