سوموار 11 ربیع الثانی 1446 - 14 اکتوبر 2024
اردو

سونے کے صحیح اذکار

سوال

سونے کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سےثابت شدہ صحیح اذکار کون سے ہیں؟ میں چاہتا ہوں کہ مجھے یہ تمام اذکار معلوم ہوں، اللہ تعالی آپ کو بہترین اجر سے نوازے۔

جواب کا متن

الحمد للہ.

صحیح احادیث  مبارکہ میں سونے کے بہت سے اذکار ہیں، حتی کہ امام نووی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ:
"ذہن نشین رہے کہ  اس بارے میں بہت سی احادیث اور آثار ہیں، ہم نے عمل کرنے والے کیلیے کافی مقدار میں یہ بیان کر دیے ہیں ، اور بقیہ اس کے بیان نہیں کیے کہ کہیں پڑھنے والا اکتاہٹ کا شکار نہ ہو جائے، تاہم یہ بات افضل اور بہتر ہے کہ انسان ان تمام اذکار کو پڑھتا رہے اور اگر سب اذکار نہ پڑھ سکے تو صرف اہم اذکار پر اکتفا کر لے" انتہی
" الأذكار " (ص/95)

چنانچہ ہم یہاں پر  سونے سے متعلق صحیح احادیث  یکجا بیان کر رہے ہیں۔

1- سورۃالاخلاص، سورۃ الفلق اور سورۃ الناس پڑھنا:
عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ : (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب بھی رات کے وقت بستر پر آتے تو اپنی ہتھیلیوں کو ملا کر ان میں پھونکتے اور  (قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ) ، (قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ) اور (وَ قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ) پڑھتے، پھر اپنی دونوں ہتھیلیوں کو جہاں تک ہو سکتا اپنے جسم پر ملتے ، اس کیلیے سر  ،  چہرہ اور جسم کے اگلے حصے سے ابتدا فرماتے، اور یہ عمل تین مرتبہ کرتے) بخاری: (5017)

2-  آیت الکرسی پڑھنا
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروى ہے کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےفطرانے کی حفاظت پر مامور کیا،   چنانچہ ایک شخص آیا، اور غلہ سمیٹنے لگا، میں نے اسے پکڑ لیا ، اور کہا: "میں تمہیں ضرور رسول اللہ ﷺ تک پہنچاؤں گا،  -پھر انہوں نے مکمل واقعہ ذکر کیا-اس میں یہ بھی ہے کہ  اس شخص نے کہا : "جب بستر پر لیٹ جاؤ تو آیت الکرسی پڑھ لیا کرو،  اس سے اللہ کی جانب سے حفاظت کرنے والا تمہاری حفاظت  کریگا اور  صبح تک شیطان تمہارے قریب نہیں آسکتا،یہ سن کر نبی ﷺ نے فرمایا :( یہ شیطان تھا ، وہ ہے تو جھوٹا لیکن  تم سےسچ کہہ گیا ہے) بخاری: (2311)

3-  سورۃ البقرۃ کی آخری دو آیات پڑھنا
ابو مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول ﷺ نے ارشاد فرمایا:( جس نے سورہ بقرہ کی آخری دو آیتوں کو رات میں پڑھ لیا تو یہ دونوں آیتیں اس کے لیے کافی ہونگی ) بخاری: (5009) مسلم: (808)
اہل علم کا اس بارے میں اختلاف ہے کہ یہ دو آیات کس چیز سے کافی ہو جائیں گی؟ تو اس بارے میں یہ کہا گیا ہے کہ: اس رات کی آفات سے کافی ہو جائیں گی، یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس رات قیام کرنے سے کافی ہو جائیں گی، تاہم دونوں معنی مراد لینا بھی درست ہے۔ واللہ اعلم

4-  سورۃ الکافرون پڑھنا
نوفل اشجعی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (تم  ( قُلْ يا أيُّها الكافِرُونَ ) مکمل سورت پڑھ کر سو جاؤ؛ یہ شرک سے اظہار براءت ہے)
ابو داود: (5055) اسے ابن حجر نے  "نتائج الأفكار" (3/61) میں حسن قرار دیا ہے۔

5- سورۃ بنی اسرائیل کی تلاوت
عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ: (نبی صلی اللہ علیہ وسلم سورۃ  بنی اسرائیل  اور سورۃ  الزمر کی تلاوت کیے بغیر نہیں سوتے تھے)
ترمذی (3402) نے اسے روایت کیا اور ہے اسے  حسن کہا ہے، نیز حافظ ابن حجر نے بھی اسے "نتائج الأفكار" (3/65) میں حسن قرار دیا ہے۔

6-  سورۃ الزمر کی تلاوت
اس کی دلیل گزشتہ روایت میں گزر چکی ہے۔

7- سوتے وقت " بِاسْمِكَ اللَّهُمَّ أَمُوتُ وَأَحْيَا " کہنا۔
حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی ﷺ جس وقت سونے لگتے تو فرماتے: (اَللَّهُمَّ بِاسْمِكَ أَمُوتُ وَأَحْيَا) [یعنی: یا اللہ! میں تیرے نام سے مرتا اور زندہ ہوتا ہوں]اور جس وقت بیدار ہوتے تو فرماتے: (اَلْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَحْيَانَا بَعْدَمَا أَمَاتَنَا وَإِلَيْهِ النُّشُورُ)[یعنی: تمام تعریفیں اللہ کیلئے ہیں اسی نے ہمیں موت دیکر زندہ کیا، اور اسی کی طرف سب کو جمع ہونا ہے]
بخاری: (6324)

8- " اللهُمَّ إِنِّي أَسْلَمْتُ وَجْهِي إِلَيْكَ، وَفَوَّضْتُ أَمْرِي إِلَيْكَ، وَأَلْجَأْتُ ظَهْرِي إِلَيْكَ رَغْبَةً وَرَهْبَةً إِلَيْكَ، لَا مَلْجَأَ وَلَا مَنْجَا مِنْكَ إِلَّا إِلَيْكَ، آمَنْتُ بِكِتَابِكَ الَّذِي أَنْزَلْتَ، وَبِنَبِيِّكَ الَّذِي أَرْسَلْتَ" پڑھنا
براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے مروى ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے  فرمایا: (جب بستر پر جاؤ تو  نماز کی طرح وضو کرو پھر دائیں کروٹ لیٹ کر کہو: "اللهُمَّ إِنِّي أَسْلَمْتُ... وَبِنَبِيِّكَ الَّذِي أَرْسَلْتَ"[یا اللہ! میں نے اپنا تن تیرے سپرد کر دیا ہے، اپنا معاملہ تیرے حوالے  کر دیا ہے، اور پشت پناہی  کیلیے تیری پناہ میں آگیا ہوں، تجھ ہی سے امید ہے اور تجھ ہی سے ڈرتا ہوں، تیرے علاوہ کوئی جائے پناہ نہیں، میں تیری نازل کردہ کتاب ، اور تیرے مبعوث کردہ نبی پر ایمان لایا]ان کلمات کو سب سے آخر میں کہو ، اگر اسی رات  تمہارا انتقال ہو جائے تو فطرت پر تمہارا انتقا ل ہوگا ،براء کہتے ہیں : میں ان کلمات کو دہرانے لگا تاکہ  اچھی طرح یاد کر لوں، تو میں نے کہا : "آمَنْتُ بِرَسُولِكَ الَّذِي أَرْسَلْتَ" تو آپ ﷺ نے فرمایا کہو: "آمَنْتُ بِنَبِيِّكَ الَّذِي أَرْسَلْتَ"
بخاری: (6311) مسلم: (2710)

9- " سُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ رَبِّي بِكَ وَضَعْتُ جَنْبِي، وَبِكَ أَرْفَعُهُ، إِنْ أَمْسَكْتَ نَفْسِي، فَاغْفِرْ لَهَا، وَإِنْ أَرْسَلْتَهَا فَاحْفَظْهَا بِمَا تَحْفَظُ بِهِ عِبَادَكَ الصَّالِحِينَ" پڑھنا
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (جب تم میں سے کوئی اپنے بستر پر لیٹنے لگے تو اپنی تہہ بند کے پلو سے اپنا بستر جھاڑ لے، اور "بسم الله" پڑھے، کیونکہ اسے نہیں معلوم کہ اس کے جانے کے بعد بستر پر کیا آیا تھا، پھر جب سونے لگے تو دائیں کروٹ کے بل لیٹے، اور کہے: (سُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ رَبِّي... بِهِ عِبَادَكَ الصَّالِحِينَ) [یا اللہ! میرے رب تو پاک ہے، میں تیرے نام پر اپنے پہلو کے بل لیٹ رہا ہوں، اور تیرے نام پر ہی اٹھوں گا، اگر تو میری جان کو قبض کر لے تو اسے معاف کرنا، اور اگر اسے چھوڑ دے تو اس کی ایسے حفاظت فرما جیسے تو نیک بندوں کی حفاظت فرماتا ہے]
بخاری:  (6320)  مسلم:(2714)

10- 33 بار سبحان للہ ، 33 بار الحمد للہ ،34بار اللہ أكبر کہنا۔
سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے مروى ہے کہ سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے خادم کا مطالبہ کیا ، تو آپ ﷺ نے فرمایا : (کیا میں تمہیں تمہارے مطالبے سے بھی بہتر چیز نہ بتلاؤں؟  جب سونے لگو تو   33بار "سبحان الله" ، 33 بار "الحمد لله"  اور 34 بار "الله أكبر"  کہو) اس پر علی رضی اللہ عنہ نے کہا کہ: میں نے اس دن سے کسی بھی رات کو انہیں ترک نہیں کیا، آپ رضی اللہ عنہ سے پوچھا گیا: کیا صفین کی رات بھی ؟ تو علی رضی اللہ عنہ نے جواب دیا: صفین کی رات بھی میں نے انہیں نہیں چھوڑا۔
بخاری:  (5362) مسلم: (2727)

11- " اللَّهُمَّ قِنِى عَذَابَكَ يَوْمَ تَبْعَثُ عِبَادَكَ" تین بار پڑھنا
حفصہ رضی اللہ عنہا  کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سونے لگتے تو اپنا ہاتھ دائیں رخسار کے نیچے رکھ کر فرماتے: (اللَّهُمَّ قِنِى عَذَابَكَ يَوْمَ تَبْعَثُ عِبَادَكَ)[یا اللہ! مجھے تیرے عذاب سے اس دن محفوظ رکھنا جب تو اپنے بندوں کو اٹھائے گا]
ابو داود (5045) نیز اسے حافظ ابن حجر " فتح الباری " (11/119) میں صحیح قرار دیا ہے۔

12- " الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَطْعَمَنَا وَسَقَانَا وَكَفَانَا وَآوَانَا فَكَمْ مِمَّنْ لَا كَافِيَ لَهُ وَلَا مُؤْوِيَ " پڑھنا
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنے بستر پر لیٹتے  تو فرماتے: (الْحَمْدُ لِلهِ الَّذِي... وَلَا مُؤْوِيَ) [تمام تعریفیں اللہ کیلئے ہیں جس نے ہمیں کھلایا ، پلایا، وہی ہمارے لیے کافی ہے، اور اسی نے ہمیں رہنے کیلئے جگہ دی، اور کتنے ہی ایسے لوگ ہیں جن کی کفالت کرنے والا اور ٹھکانہ دینے والا کوئی نہیں ہے]
مسلم:( 2715 )

13- "اللَّهُمَّ خَلَقْتَ نَفْسِي وَأَنْتَ تَوَفَّاهَا ، لَكَ مَمَاتُهَا وَمَحْيَاهَا ، إِنْ أَحْيَيْتَهَا فَاحْفَظْهَا ، وَإِنْ أَمَتَّهَا فَاغْفِرْ لَهَا ، اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْعَافِيَةَ"
عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے ایک شخص کو  کہا کہ سوتے وقت یہ " اللَّهُمَّ خَلَقْتَ نَفْسِي ۔۔۔اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْعَافِيَةَ "دعا پڑھا کرے  تو اس شخص نے کہا: کیا یہ دعا آپ نے عمر رضی اللہ عنہ سے سنی ہے؟ تو انہوں نے جواب دیا: عمر سے سے بھی بہتر شخصیت سے سنی ہے، یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے۔
مسلم: (2712)

14- " اَللَّهُمَّ رَبَّ السَّمَاوَاتِ وَرَبَّ الْأَرْضِ وَرَبَّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ، رَبَّنَا وَرَبَّ كُلِّ شَيْءٍ، فَالِقَ الْحَبِّ وَالنَّوَى، وَمُنْزِلَ التَّوْرَاةِ وَالْإِنْجِيلِ وَالْفُرْقَانِ، أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ كُلِّ شَيْءٍ أَنْتَ آخِذٌ بِنَاصِيَتِهِ، اللهُمَّ أَنْتَ الْأَوَّلُ فَلَيْسَ قَبْلَكَ شَيْءٌ، وَأَنْتَ الْآخِرُ فَلَيْسَ بَعْدَكَ شَيْءٌ، وَأَنْتَ الظَّاهِرُ فَلَيْسَ فَوْقَكَ شَيْءٌ، وَأَنْتَ الْبَاطِنُ فَلَيْسَ دُونَكَ شَيْءٌ، اقْضِ عَنَّا الدَّيْنَ، وَأَغْنِنَا مِنَ الْفَقْرِ" پڑھنا
سہیل کہتے ہیں کہ جب ہم میں سے کوئی سونے لگتا تو ابو صالح اسے حکم دیتے کہ دائیں کروٹ پر لیٹ کر کہو: (اَللَّهُمَّ رَبَّ السَّمَاوَاتِ... وَأَغْنِنَا مِنَ الْفَقْرِ)[یا اللہ! آسمان و  زمین ، اور عرش عظیم کے پروردگار، ہمارے اور ہر چیز کے پروردگار، گٹھلی اور بیج کو پھاڑنے والے، تورات ، انجیل اور قرآن  نازل کرنے والے، میں تیری پناہ چاہتا ہوں ہر ایسی چیز سے جو تیرے اختیار میں ہے، یا اللہ! تو ہی اول  ہے، تجھ سے قبل کچھ نہیں، تو ہی آخر ہے تیرے بعد کچھ نہیں، تو ہی غالب ہے تجھ سے اوپر کوئی نہیں، تو ہی باطن ہے تجھ سے زیادہ پوشیدہ  کچھ نہیں، ہمارے قرضے چکا دے، اور ہمیں فقر سے نکال کر مالدار بنا دے] ابو صالح اس روایت کو ابو ہریرہ  رضی اللہ عنہ کے واسطے سے مرفوعاً بیان کرتے تھے۔
مسلم: (2713)

15- " اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِوَجْهِكَ الْكَرِيمِ وَكَلِمَاتِكَ التَّامَّةِ مِنْ شَرِّ مَا أَنْتَ آخِذٌ بِنَاصِيَتِهِ ، اللَّهُمَّ أَنْتَ تَكْشِفُ الْمَغْرَمَ وَالْمَأْثَمَ ، اللَّهُمَّ لَا يُهْزَمُ جُنْدُكَ ، وَلَا يُخْلَفُ وَعْدُكَ ، وَلَا يَنْفَعُ ذَا الْجَدِّ مِنْكَ الْجَدُّ ، سُبْحَانَكَ وَبِحَمْدِكَ" پڑھنا
علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جس وقت بستر پر لیٹتے تو فرماتے: (اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِوَجْهِكَ الْكَرِيمِ ۔۔۔ سُبْحَانَكَ وَبِحَمْدِكَ) [یا اللہ! میں تیرے کرم والے چہرے  اور کامل کلمات  کی پناہ چاہتا ہوں ہر اس چیز کے شر سے جس کی پیشانی تیرے ہاتھ میں ہے، یا اللہ! تو ہی قرضہ اور گناہوں کا خاتمہ کرنے والا ہے، یا اللہ! تیرے لشکروں کو شکست نہیں دی جا سکتی، تیرا وعدہ توڑا نہیں جا سکتا، اور تیرے ہاں کسی چودھری کی چودھراہٹ فائدہ نہیں دیتی، تو پاک ہے اور تیرے لیے ہی تعریفیں ہیں]
سنن ابو داود: (5052) اسے نووی رحمہ اللہ نے " الأذكار " (ص/111) اور ابن حجر رحمہ اللہ نے " نتائج الأفكار " (2/384) میں صحیح کہا ہے۔

16- " بِسْمِ اللَّهِ وَضَعْتُ جَنْبِي ، اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي ذَنْبِي ، وَأَخْسِئْ شَيْطَانِي ، وَفُكَّ رِهَانِي ، وَاجْعَلْنِي فِي النَّدِيِّ الْأَعْلَى" پڑھنا
ابو ازہر انماری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم رات کے وقت سونے لگتے تو فرماتے: (بِسْمِ اللَّهِ وَضَعْتُ جَنْبِي ۔۔۔ وَاجْعَلْنِي فِي النَّدِيِّ الْأَعْلَى)[اللہ کے نام سے میں نے اپنا پہلو بستر پر رکھ دیا ، یا اللہ! میرے گناہ معاف فرما ، میرے شیطان کو رسوا فرما، میرے ذمہ تمام حقوق ادا فرما، اور مجھے فرشتوں  کی مجلس میں شامل فرما۔]
سنن ابو داود: (5054) اسے نووی رحمہ اللہ نے " الأذكار " (ص/125) اور ابن حجر رحمہ اللہ نے " نتائج الأفكار " (3/60) میں صحیح کہا ہے۔

واللہ اعلم.

ماخذ: الاسلام سوال و جواب