الحمد للہ.
اول:
میت کو غسل دینا فرض کفایہ ہے، چنانچہ اگر کوئی بھی میت کو غسل دے دے تو سب کی طرف سے یہ فرض ادا ہو جائے گا۔
دوم:
میت کو غسل دینے کے لیے ایسی کوئی شرط نہیں ہے کہ غسل دینے والا شخص بالغ بھی ہو، بلکہ اگر کوئی بلوغت سے پہلے میت کو غسل دے اور وہ غسل دے بھی سکتا ہو تو میت کا غسل صحیح ہو گا۔
جیسے کہ "الموسوعة الفقهية" (13/60) میں ہے کہ:
"احناف اور حنبلی فقہائے کرام نے صراحت کے ساتھ بیان کیا ہے کہ ؛ اگر بچہ سمجھ دار ہو تو وہ میت کو غسل دے سکتا ہے؛ کیونکہ بچہ اگر خود وضو کرے تو اس کا وضو ٹھیک ہو گا اسی طرح اگر وہ کسی دوسرے کو طہارت کے عمل سے گزارے تو اس کی طہارت بھی ٹھیک ہو گی، جبکہ مالکی اور شافعی فقہائے کرام کی باتوں سے بھی یہی بات سمجھ میں آتی ہے۔" ختم شد
شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"غسل دینے والے کے لیے شرط یہ ہے کہ وہ مسلمان ہو، سمجھ دار اور عقل مند ہو۔" ختم شد
" شرح الكافی" (2/24) مکتبہ شاملہ کی ترتیب کے مطابق
واللہ اعلم