الحمد للہ.
سائل محترم آپ نے جو دونوں معاملے ذكر كيے ہيں ان پر كوئى شرعى نص وارد نہيں ہے، لہذا ہميں چاہيے كہ ہم سنت نبويہ كى پيروى اور اتباع كريں، اور دين ميں بدعات اور نئى نئى ايجادات كرنے سے اجتناب كريں اور دور رہيں، اور پھر سب سے بہترين طريقہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا ہے، اور دينى امور ميں بدترين اشياء اس ميں نئى ايجادات ہيں، اور ہر نئى چيز بدعت ہے اور ہر بدعت گمراہى ہے.
اللہ تعالى آپ كو اور مجھے توفيق عطا فرمائےآپ كو علم ہونا چاہيے كہ نہ تو مسلمان كا اپنے بھائى سے مصافحہ كرنے ميں ممانعت ہے، اور نہ ہى اللہ عزوجل سے دعاء مانگنے ميں كوئى ممانعت پائى جاتى ہے، ليكن اگر ممانعت ہے تو نماز سے سلام پھيرنے كے بعد يہ دونوں كام كرنے كے وقت ميں ممانعت ہے، اور اس پر ہميشگى كرنے ميں ممانعت پائى جاتى ہے.
اس ليے اگر وہ اذان اور اقامت كے درميان ـ جيسا كہ حديث ميں اس وقت دعاء كرنے كا استحباب پايا جاتا ہے ـ دعاء كرے، يا جو بھى مسجد ميں داخل ہو اس سے مصافحہ كرے يا وہاں سے نكلے يا كئى دنوں كے بعد وہ اپنے كسى بھائى كو مسجد ميں ملے تو مطلقا اس سے مصافحہ كرنے ميں كوئى حرج نہيں.
اللہ تعالى سے ہمارى دعاء ہے كہ وہ ہميں سنت نبويہ كى اتباع اور پيروى كرنے كى توفيق نصيب فرمائے، اور اپنے حبيب محمد صلى اللہ عليہ وسلم كى پيروى تك ہى محدود ركھے.
واللہ اعلم .