الحمد للہ.
كيمرہ كے ساتھ فوٹوگرافى كا حكم درج سوالات كے جوابات ميں بيان ہو چكا ہے، آپ ان جوابات كا مطالعہ كريں:
سوال نمبر ( 13633 ) اور ( 10668 ) اور ( 7918 ).
رہا مسئلہ يہ كہ آيا تصوير شرك ميں شامل ہوتى ہے ؟
اس كا جواب يہ ہے كہ:
يہ شرك ميں شامل نہيں ہوتى، ليكن شرك كا ذريعہ بن سكتى ہے، خاص كر جب تصوير ايسے افراد كى ہو جن كى لوگ عزت و احترام اور تعظيم كرتے ہيں مثلا علماء كرام اور صالحين و نيك افراد اور بڑے عہدوں والے لوگ.
كيونكہ سب سے پہلے لوگ شرك ميں اسى تصوير اور مجسموں كے طريقہ سے داخل ہوئے تھے، ابن عباس رضى اللہ تعالى عنہما درج ذيل فرمان بارى تعالى:
اور انہوں نےكہا كہ ہرگز اپنے معبودوں كو نہ چھوڑنا، اور نہ ود اور سواع اور يغوث اور يعوق اور نسر كو چھوڑنا نوح ( 23 ).
كى تفسير ميں ابن عباس رضى اللہ تعالى عنہما نے كہا:
" يہ نوح عليہ السلام كى قوم كے نيك و صالح آدميوں كے نام ہيں، اور جب يہ لوگ فوت ہو گئے تو شيطان نے ان كى قوم كے دلوں ميں ڈالا كہ وہ ان كى تصاوير اپنى بيٹھنى والى جگہوں ميں لگائيں جہاں ان كے بڑے لوگ بيٹھتے تھے، اور انہوں نے ان كو نام بھى انہى كے ديں، تو انہوں نے ايسا ہى كيا ليكن ان كى عبادت نہيں كى جاتى تھى، ليكن جب يہ لوگ فوت ہو گئے اور علم ختم ہو گيا تو ان كى عبادت كى جانے لگى "
صحيح بخارى حديث نمبر ( 4920 ).
اس معاملہ كى تفصيل سوال نمبر ( 7222 ) كے جواب ميں بيان ہو چكى ہے.
واللہ اعلم .