الحمد للہ.
اول:
آپ کے لیے نصیحت یہ ہے کہ آپ نماز کے دوران یا نماز سے باہر کسی بھی حالت میں شکوک و شبہات کے پیچھے مت لگیں، شک ذہن میں آنے لگے تو اسے جھٹک دیں، آپ بالکل پریشان نہ ہوں اور نہ ہی سابقہ نمازوں کے بارے میں افسوس کریں، آپ بالکل صحیح کر رہی ہیں، بلکہ آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے فرمان پر عملی طور پر چل رہی ہیں ؛ کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے پاس ایک آدمی کی مشکل پیش کی گئی کہ اسے نماز میں خیال آتا ہے کہ نماز دوران اس کی ہوا خارج ہو گئی ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: (اس وقت تک نماز مت چھوڑو جب تک تم آوازنہ سن لو یا بد بو نہ سونگھ لو) بخاری: (137) مسلم: (361)
یعنی مطلب یہ ہے کہ جب آپ کو یقین ہو جائے کہ وضو ٹوٹ گیا ہے تو تب ہی نماز چھوڑیں۔
لہذا شکوک و شبہات اور تخیلات کا کوئی اعتبار نہیں ہے، نماز اسی وقت توڑیں جب آپ کو یقین ہو کہ آپ بے وضو ہو گئی ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کا یہی حکم ہے، آپ کی نماز بھی صحیح ہے، چاہے آپ کی نماز وضو ٹوٹنے کے بعد والی ہو۔
البتہ اگر مسلمان کو اس بات کا یقین ہو جائے کہ اس نے وضو کے بغیر نماز ادا کی تھی اور وقت بھی ابھی باقی تھا تو اسے وہ نماز دوبارہ پڑھ لینی چاہیے، لیکن اگر وہ یقین کی حد تک نہ پہنچے تو پھر اس کی نماز صحیح ہے، اور اس پر کوئی حرج نہیں ہے۔
دوم:
کانوں کے مسح کے حوالے سے اہل علم کا اختلاف ہے کہ کیا مسح واجب ہے یا مستحب؟ تو جمہور اہل علم کہتے ہیں کہ کانوں کا مسح مستحب ہے واجب نہیں ہے، جبکہ حنبلی فقہائے کرام اسے واجب کہتے ہیں، تاہم امام احمد رحمہ اللہ سے جو منقول ہے اس میں یہ ہے کہ جو شخص کانوں کا مسح نہ کرے چھوڑ دے تو اس کا وضو اس کے لیے کافی ہو گا۔
ابن قدامہ رحمہ اللہ المغنی (1/97) میں کہتے ہیں:
“خلال کہتے ہیں: ابو عبد اللہ [امام احمد کی کنیت] سے تمام نے نقل کیا ہے کہ جو شخص جان بوجھ کر یا بھول کر کانوں کا مسح نہ کرے تو اس کا وضو اس کے لیے کافی ہو گا” ختم شد
لہذا اگر کوئی شخص کانوں کا مسح چھوڑ دے، یا کان کے کچھ حصے کا مسح کرے تو اس کا وضو جمہور اہل علم کے ہاں صحیح ہے، اور یہی موقف راجح ہے، اس لیے آپ اپنی سابقہ نمازوں کے متعلق بالکل پریشان نہ ہوں، آپ کی وہ تمام نمازیں ان شاء اللہ صحیح ہیں۔
آپ وسوسوں کو اپنے آپ سے دور کرنے کی بھر پور کوشش کریں، ان کی جانب توجہ مت دیں اور نہ ہی وسوسوں پر عمل پیرا ہوں، ساتھ میں اللہ تعالی سے مدد طلب کرتی رہیں اور دعا کریں، نیز شیطان مردود کے شر سے اللہ تعالی کی پناہ طلب کرتی رہیں۔
اگر پھر بھی آپ وسوسوں کی بیماری سے نجات نہیں پاتیں تو پھر ہم آپ کو ماہر نفسیات سے رجوع کرنے کا مشورہ دیں گے؛ کیونکہ شدید نوعیت کے وسوسے ایک معروف بیماری ہے، اور اس کے لیے طبی علاج کی ضرورت پڑتی ہے، اس کے علاج کے لیے گولیاں کھائی جاتی ہیں یا کسی اچھے اور بہترین نفسیاتی ماہر کے ساتھ بیٹھک کرنی پڑتی ہے۔
واللہ اعلم