اتوار 21 جمادی ثانیہ 1446 - 22 دسمبر 2024
اردو

گندے اور فحش ميگزينوں كا حكم

3107

تاریخ اشاعت : 12-03-2008

مشاہدات : 9576

سوال

ايسے مجلات اور ميگزين جارى كرنے جن ميں فحش اور گندى عورتوں كى تصاوير ہوں، اور اس ميں فلمى اداكاروں اور گانے بجانے والوں كى خبريں ہوں كا حكم كيا ہے ؟
اور ايسےمجلات اور ميگزين ميں كام كرنا، اور اسے تقسيم كرنے ميں معاونت كرنا اور اسے خريدنے كا حكم كيا ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

عورتوں كى تصاوير يا پھر زنا و بدكارى اور فحاشى كى دعوت دينے والے اعلانات، يا لواطت اور نشہ آور اشياء وغيرہ كے اعلانات پر مشتمل ميگزين اور مجلات جو باطل كى دعوت ديں جارى كرنا جائز نہيں، اور نہ ہى ان ميں كام كرنا، اور نہ ہى اس ميں كوئى ارٹيكل لكھنا اور اسے رواج دينا جائز ہے.

كيونكہ اس ميں گناہ و برائى اور ظلم و زيادتى ميں تعاون اور معاشرے ميں شر و فساد اور خرابى كى نشر و اشاعت ميں معاونت ہوتى ہے.

اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:

اور تم نيكى و بھلائى اور تقوى كے كاموں ميں ايك دوسرے كا تعاون كرو، اور برائى و شر اور ظلم و زيادتى ميں ايك دوسرے كا تعاون مت كرو، يقينا اللہ تعالى بڑى سخت سزا دينے والا ہے .

اور نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

" جو كوئى ہدايت و بھلائى كى طرف دعوت ديتا ہے تو اسے اس پر عمل كرنے والے كى طرح ہى اجروثواب حاصل ہوتا ہے، اور كسى كے اجروثواب ميں كمى نہيں كى جاتى، اور جو كوئى برائى و شر اور گمراہى كى دعوت ديتا ہے تو اسے اس پر عمل كرنے والوں جتنا ہى گناہ ہوتا ہے، اور كسى كے گناہ ميں كمى نہيں كى جاتى "

صحيح مسلم حديث نمبر ( 4831 ).

اور رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا ايك دوسرى حديث ميں فرمان ہے:

" دو قسميں ايسى ہيں جنہيں ميں نے ابھى تك نہيں ديكھا: وہ لوگ جن كے پاس گائے كى دموں جيسے كوڑے ہونگے اور وہ لوگوں كو مارتے پھريں گے، اور وہ عورتيں جنہوں نے لباس تو پہنا ہوا ہو گا ليكن وہ ننگى ہونگى، لوگوں كى طرف مائل ہونے والى اور لوگوں كو اپنى طرف مائل كرنے والى ہونگى، ان كے سر بختى اونٹوں كى طرح ہونگے، وہ جنت ميں داخل نہيں ہونگى اورنہ ہى جنت كى خوشبو پائينگى، حالانكہ جنت كى خوشبو تو اتنى اتنى مسافت سے آ جاتى ہے"

صحيح مسلم حديث نمبر ( 3971 ).

اس موضوع اور معنى كے متعلق احاديث و آيات بہت زيادہ ہيں، اللہ تعالى سے دعا ہے كہ وہ مسلمانوں كو ايسےكام كرنے كى توفيق نصيب فرمائے جن ميں ان خير و صلاح ہے.

ماخذ: ديكھيں: فتاوى اسلاميۃ للشيخ ابن باز ( 384 )