جمعرات 20 جمادی اولی 1446 - 21 نومبر 2024
اردو

كيا عقيقہ افضل ہے يا اس كى قيمت صدقہ كرنا

سوال

اللہ تعالى نے مجھے بيٹا عطا كيا ہے، تو كيا عقيقہ كرنا افضل ہے يا اس كى قيمت صدقہ كرنا ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

جانور كى قيمت صدقہ كرنے سے عقيقہ كرنا افضل ہے، بلكہ مال صدقہ كرنا تو عقيقہ كا قائم مقام نہيں بنتا، اور نہ ہى كفائت كرتا ہے، كيونكہ عقيقہ كا مقصد جانور ذبح كر كے اللہ كا قرب حاصل كرنا ہے.

ابن قيم رحمہ اللہ كہتے ہيں:

" قيمت صدقہ كرنے سے اپنى جگہ ميں ذبح كرنا افضل ہے، چاہے قيمت سے ز يادہ رقم صدقہ بھى كى جائے، مثلا حج كى قربانى اور عيد الاضحى كى قربانى، كيونكہ يہاں ذبح كرنا اور خون بہانا مقصود ہے، اور يہ عبادت نماز كے ساتھ ملى ہوئى ہے، جيسا كہ اللہ تعالى كا فرمان ہے:

تو تم اپنے رب كے ليے نماز ادا كرو، اور قربانى كرو الكوثر ( 2 ).

اور ايك مقام پر اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:

كہہ ديجئے يقينا ميرى نماز اور ميرى قربانى اور ميرا زندہ رہنا اور ميرى ميرى موت اللہ رب العالمين كے ليے ہے الانعام ( 162 ).

چنانچہ ہر دين ميں نماز اور قربانى تھى اس كے علاوہ كوئى اور چيز ان كے قائم مقام نہيں ہو سكتى، اس ليے اگر حج قران اور حج تمتع كى قربانى كى بجائے اس كى كئى گنا زيادہ قيمت صدقہ كر دى جائے تو يہ اس كے قائم مقام نہيں ہو سكتى، اور اسى طرح عام قربانى بھى.

واللہ تعالى اعلم. اھـ

ديكھيں: تحفۃ المودود باحكام المولود ( 164 ).

اور مستقل فتوى كميٹى سے درج ذيل سوال كيا گيا:

عقيقہ كے بدلے رقم ادا كرنے كا حكم كيا ہے ؟

تو كميٹى كا جواب تھا:

" بچے كى جانب سے دو بكرے اور بچى كى جانب سے ايك بكرى عقيقہ ميں ذبح كى جائيگى، اور اس كى جگہ پيسے وغيرہ كى ادائيگى كفائت نہيں كريگى " اھـ

ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 11 / 449 ).

مستقل فتاوى كميٹى سے يہ سوال بھى كيا گيا:

كيا ميں عقيقہ كا جانور ذبح كرنے كى بجائے گوشت خريد لوں تو كفائت كر جائيگا ؟

كميٹى كا جواب تھا:

" بچى كى جانب سے ايك اور بچے كى جانب سے دو بكرے عقيقہ ميں ذبح كرنے كے علاوہ كچھ كفائت نہيں كريگا " اھـ .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب