جمعہ 19 رمضان 1445 - 29 مارچ 2024
اردو

کیا وہ اپنے قلیل علم کےساتھ ہی غیرمسلمو کودعوت دے ؟

3601

تاریخ اشاعت : 16-06-2003

مشاہدات : 5586

سوال

کیا اسلام کا تھوڑا بہت علم رکھنے والے شخص کے لیے جائز ہے کہ وہ غیرمسلموں کواسلام کی دعوت دے اورانہیں اسلام کے بنیادی ارکان کی شرح کرکے بتاۓ مثلا ارکان خمسہ ( اللہ اوررسول صلی اللہ علیہ وسلم پرایمان ، نماز، روزہ ، حج زکاۃ ) اورانہیں علم کے مصادر کی راہنمائ کرے ؟
یا کہ یہ عدل وانصاف نہيں کہ میں انہیں صرف اسلام کی بنیادی چيزیں بیان کرکے چھوڑ دوں ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.


مطلقا آپ پرکوئ حرج نہيں کہ آپ اللہ تعالی کے دین کا جتنا علم رکھتے ہیں اسے آگے پہنچائيں لیکن یہاں پرایک شرط ہے کہ آپ کواس میں یقین ہونا چاہیۓ کہ آپ کوجتنا بھی علم ہے وہ صحیح ہے مثلا آپ نے جواجمالی طورپراسلام کے پانچ ارکان ذکر کیے ہیں وغیرہ ۔

اوراسی طرح ایمان کے ارکان بھی غیرمسلموں کوبتاۓ جائيں بلکہ ہوسکتا ہے کہ اس کی تبلیغ توآپ پر واجب اورضروری ہو ۔

اللہ سبحانہ وتعالی کا فرمان ہے :

تم میں سے ایک جماعت ایسی ہونی چاہیۓ جو بھلائ کی طرف بلاۓ اورنیک کا حکم کرے اوربرے کاموں سے روکے ، اوریہی وہ لوگ ہیں جنہیں کامیابی نصیب ہوگی اورنجات پانے والے ہوں گے آل عمران ( 104 ) ۔

اورصحیح بخاری میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے :

( میری طرف سے لوگوں کودعوت و تبلیغ کرو اگرچہ ایک آیت ہی کیوں نہ ہو ) صحیح بخاری ۔

حافظ ابن حجر رحمہ اللہ تعالی بیان کرتے ہیں کہ :

نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جوحدیث میں یہ فرمایا ہے کہ اگرچہ وہ ایک آیت ہی کیوں نہ ہو کا معنی یہ ہے کہ :

یعنی ایک ہی آیت تواس لیے ہرسامع کوان آیات و مسائل کی تبلیغ کرنے میں جلدی کرنی چاہيۓ جواس کے علم میں ہیں اگرچہ وہ علم کم ہی کیوں نہ ہو ، دیکھیں بعض صحابہ کرام اپنے قبیلوں کودعوت اسلام دینے کے لیے نکلے توان کے پاس بہت ہی قلیل مقدار میں علم تھا جوکہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مجالس میں بہت ہی کم مدت بیٹھ کرحاصل کیا ۔

لیکن ان کا وہ علم قلیل مقدار میں ہونے کے باوجود صحیح اوریقینی تھا اسی لیے اس میں برکت ہوئ‏ اوران کے اخلاص کی وجہ سے اللہ تعالی انہيں اس نفع بھی عطافرمایا ۔

دیکھیں طفیل بن عمردوسی رضي اللہ تعالی عنہ مکہ مکرمہ سے اپنے قبیلہ دوس میں صرف محدود علم لے کر گۓ اورپھرجب وہ دوبارہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس مدینہ شریف تشریف لاۓ توان کے ساتھ دوس کے اسی ( 80 ) گھرانے تھے جو سب کے سب مسلمان ہوچکے تھے اوران میں نبی صلی اللہ علیہ کے عظیم صحابی ابوھریرہ رضي اللہ تعالی عنہ بھی شامل تھے ۔

ہمارے مسلمان بھائ آپ کے علم میں یہ بات رہنی چاہیۓ کہ بعض کفار کسی چھوٹے سے سبب اوربہت ہی مختصر سی کلام سن کرہی مسلمان ہو جاتے ہیں ، توآپ یہ خیال نہ کریں کہ آپ کے پاس جو علم ہے وہ کم ہے اس کے ذریعہ کفار کوتبلیغ نہیں کی جاسکتی ۔

اللہ تعالی کا فرمان ہے :

اپنے رب کی طرف دعوت دو بلاشبہ آپ ھدایت اورصراط مستقیم پر ہيں بلکہ آپ تبلیغ جاری رکھیں اوراگرکسی مسئلہ میں کوئ مشکل پیش آۓ توآپ ہماری ویپ سائٹ پرتشریف لائيں ان شاء اللہ آپ کی وہ مشکل بھی حل وہ جاۓ گی ۔

واللہ اعلم .

ماخذ: الشیخ محمد صالح المنجد