الحمد للہ.
عام اہل علم كہتے ہيں كہ اونٹ كا دودھ پينے سے وضوء كرنا واجب نہيں امام احمد رحمہ اللہ سے بھى يہى مشہور ہے، اس كے كئى ايك دلائل ہيں:
1 - اصل ميں وضوء نہيں ٹوٹا، كيونكہ اونٹ كا دودھ پينے سے وضوء ٹوٹنے كوئى دليل نہيں ملتى.
2 - نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے مدينہ ميں آ كر بيمارى كا شكار ہونے والے كچھ افراد كو اونٹ كا پيشاب اور دودھ پينے كا حكم ديا.
صحيح بخارى حديث نمبر ( 233 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 1671 ).
اگر اونٹ كا دودھ پينے سے وضوء ٹوٹ جاتا تو نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم اسے بيان فرما ديتے.
ديكھيں: المغنى ( 1 / 245 ) الانصاف ( 2 / 58 ) الشرح الممتع ( 1 / 209 ).
مسند احمد اور سنن ابن ماجہ كى اسيد بن حضير رضى اللہ تعالى عنہ سے بيان كردہ روايت جس ميں رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان بيان كيا گيا ہے:
" تم بكريوں كا دودھ پى كر وضوء نہ كرو، اور اونٹ كا دودھ پى كر وضوء كرو "
مسند احمد حديث نمبر ( 18617 ) سنن ابن ماجہ حديث نمبر ( 496 ).
اور اسى طرح ابن ماجہ كى يہ حديث عبد اللہ بن عمر رضى اللہ تعالى عنہما بيان كرتے ہيں كہ ميں نے رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كو يہ فرماتے ہوئے سنا:
" اونٹ كے گوشت سے وضوء كرو، اور بكريوں كے گوشت سے وضوء نہ كرو، اور اونٹ كے دودھ سے وضوء كرو، اور بكريوں كے دودھ سے وضوء نہ كرو"
سنن ابن ماجہ حديث نمبر ( 496 ).
يہ دونوں حديثيں ضعيف ہيں، ان سے استدلال كرنا صحيح نہيں، علامہ البانى رحمہ اللہ تعالى نے ضعيف ابن ماجہ ميں دونوں حديثوں كو ضعيف قرار ديا ہے.
اور اگر يہ حديث صحيح بھى ہو تو پہلى اور ان احاديث كو جمع كرنے كے ليے اونٹ كےدودھ پينے سے وضوء كرنا استحباب پر محمول كيا جائيگا.
واللہ اعلم .