اتوار 19 شوال 1445 - 28 اپریل 2024
اردو

وضو کرتے ہوئے مصنوعی اعضا کے نیچے والے حصے کو دھونے کی بجائے ان پر مسح کرنے کا حکم

سوال

ٹریفک حادثے میں میری ہتھیلی کٹ گئی ہے اور بقیہ ہاتھ سلامت ہے، الحمدللہ۔ اب میں بقیہ ہاتھ پر مصنوعی آلہ پہنتا ہوں، تو گھر سے باہر ہوتے ہوئے اگر میں اسی آلے پر مسح کر لوں تو اس کا کیا حکم ہے؟ واضح رہے کہ اس آلے کو اتارنا اور پھر دوبارہ پہننا مشکل ہے؛ کیونکہ اس کے لیے کپڑے بھی اتارنے پڑتے ہیں جو کہ میرے لیے گھر سے باہر کافی مشکل ہے۔

جواب کا متن

الحمد للہ.

اول:

ہم اللہ تعالی سے دعا گو ہیں کہ اللہ تعالی آپ کو اس کا بہترین صلہ عطا فرمائے۔

دوم:
اگر مذکورہ آلہ اتار کر ہاتھ کے بقیہ حصہ کو دھونے میں شدید مشقت نہ ہو تو پھر آپ پر واجب ہے کہ آلہ اتار کر باقی ماندہ ہاتھ دھوئیں۔ لیکن اگر اس عمل میں کافی مشقت ہے، یا آپ کو کوئی نقصان ہو نے کا خدشہ ہے تو پھر یہ آلہ پٹی کے حکم میں ہو گا، اس لیے آپ جس مقدار میں اس آلے سے ہاتھ چھپا ہوا ہے اس قدر آپ اس آلے پر مسح کریں گے اور ہاتھ کا جتنا حصہ عیاں ہے تو اسے دھوئیں گے۔

دائمی فتوی کمیٹی کے علمائے کرام سے پوچھا گیا:
اللہ تعالی نے میری تقدیر میں حادثہ لکھا ہوا تھا جس کی وجہ سے دایاں ہاتھ کلائی تک کٹ گیا۔ -اس پر بھی اللہ کا شکر ادا کرتا ہوں- اور بایاں ہاتھ کہنی تک کٹ گیا ۔ شیخ مکرم! اب مسئلہ یہ ہے کہ مصنوعی ہاتھ مجھے لگا دئیے گئے ہیں جو کہ کٹے ہوئے ہاتھ سمیت کہنی سے بھی اوپر تک چڑھے ہوئے ہیں، اور میں چونکہ ڈاکٹر ہوں جس کی وجہ سے مجھے گھر سے باہر کافی دیر -تقریباً 10 گھنٹے -تک رہنا پڑتا ہے ، واضح رہے کہ میں ظہر اور عصر کی نماز اسپتال میں ادا کرتا ہوں، اور مجھے وضو کرتے ہوئے بڑی مشقت اٹھانی پڑتی ہے؛ کیونکہ مصنوعی ہاتھ لباس کے نیچے پہنا ہوتا ہے اور اس کے بیلٹ بھی کافی زیادہ ہیں کہ جسم کی دائیں جانب سے بھی یہ ہاتھ بندھا ہوتا ہے اس لیے اسے اتارنے میں مشقت ہوتی ہے۔

اس لیے آپ مجھے اس حوالے سے رہنمائی کریں کہ کیا میں مصنوعی ہاتھ کے نیچے آئے ہوئے باقی ماندہ ہاتھ کو وضو میں دھونے کی بجائے مصنوعی ہاتھ پر مسح کر سکتا ہوں؟ کیونکہ مصنوعی ہاتھ کو اتارنے اور دوبارہ لگانے میں کافی مشقت ہے۔

تو انہوں نے جواب دیا:
"اگر وضو میں دھوئے جانے والے عضو کا کچھ حصہ باقی بچ گیا ہے تو پھر اسے دھونا واجب ہے، ایسی صورت میں مصنوعی عضو پر مسح کرنا ناکافی ہو گا، چاہے مصنوعی عضو مکمل ہاتھ کو ڈھانپ لے، لہذا وضو یا غسل کے وقت اسے اتارنا واجب ہے، تاہم اگر وضو کرتے ہوئے اسے اتارنا کافی مشقت کا باعث ہو تو آپ کے لیے مصنوعی عضو پر مسح کرنا جائز ہے جیسے پٹی پر مسح کیا جاتا ہے، آپ اس تکلیف پر صبر بھی کریں اور اللہ تعالی سے اجر کی امید بھی رکھیں۔ اللہ تعالی آپ کی مصیبت میں آپ کا نقصان پورا فرمائے اور اجر عظیم سے نوازے۔
اللہ تعالی عمل کی توفیق دے، اللہ تعالی رحمت و سلامتی نازل فرمائے ہمارے نبی مکرم صلی اللہ علیہ و سلم پر ، آپ کی آل اور صحابہ کرام پر۔
الشیخ بکر ابو زید     الشیخ صالح الفوزان   الشیخ عبد العزیز آل الشیخ   الشیخ عبد العزیز بن عبد اللہ بن باز۔" ختم شد
"فتاوى اللجنة الدائمة" (4/ 86 -87) دوسرا ایڈیشن۔

اس بارے میں مزید کے لیے آپ سوال نمبر: (120850 ) اور (97450 ) کا جواب ملاحظہ کریں۔

واللہ اعلم

ماخذ: الاسلام سوال و جواب