منگل 9 رمضان 1445 - 19 مارچ 2024
اردو

وہ کون سی اشیاء ہیں جواللہ تعالی نےآدم علیہ السلام کوسکھائيں

سوال

کیایہ ممکن ہے کہ آپ مندرجہ ذيل آيت کی وضاحت فرمائيں وعلم آدم الاسماء کلھا ثم عرضھم علی الملائکۃ اور آدم علیہ السلام کو سب نام سکھا دیے پھر انہیں فرشتوں پرپیش کیا ۔ البقرۃ 31
اس آیت میں " کلھا " سے کیا مراد اور اللہ تعالی نے ضمیر سے کیا مقصد لیا ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

امام ابن کثیر رحمہ اللہ تعالی اپنی تفسیر میں ( 1/ 256 ت ابواسحاق الحوینی ) اللہ تعالی کے فرمان اور آدم علیہ السلام کوسب نام سکھا دیے ۔۔۔ کے بارہ میں کہتے ہیں :

صحیح یہ ہے کہ اللہ تعالی نے آدم علیہ السلام کوسب اشیاء کے نام اور صفات اورافعال حتی کہ سب چھوٹی بڑے افعال سکھا دیے اسی لیے امام بخاری رحمہ اللہ الباری نے صحیح بخاری کتاب التفسیر میں اس آیت کی تفسیر میں کہا ہے اورابن کثیر رحمہ اللہ نے امام بخاری سے انس رضی اللہ تعالی عنہ کی سند کے ساتھ بیان کیا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

قیامت والےدن مومن جمع ہوکر کہیں گے کہ اگر ہم اللہ تعالی کی طرف کسی کوسفارشی بنائيں تووہ آدم علیہ السلام کے پاس آ کرکہیں گے کہ آپ انسانوں کے باپ ہیں اللہ تعالی نےآپ کواپنے ھاتھ سے پیدا فرمایا اور فرشتوں سے سجدہ کروایا اورہرچیزکے نام بھی سکھاۓ ۔۔۔ الحدیث ۔

تویہ اس بات کی دلیل ہے کہ اللہ تعالی نے انہیں سب مخلوقات کے نام سکھاۓ تھے ، تو اسی لیے اللہ تعالی نے فرمایا پھرانہیں فرشتوں کےسامنے پیش کیا یعنی ان نام والی اشیاء کو ۔ اھـ

اورحافظ ابن حجر رحمہ اللہ تعالی نے فتح الباری میں اس کے متعلق اقوال نقل کرتے ہوۓ کہا ہے :

الاسماء کی مراد میں علماء کا اختلاف ہے : ایک قول ہے کہ آدم علیہ السلام کی اولاد کےنام ، اور ایک قول یہ بھی ہے کہ فرشتوں کےنام اوریہ بھی کہا گیا ہے کہ ، سب جنسوں کے نام تھے نہ کہ انواع کے ، اور یہ بھی کہا گيا ہے کہ زمین میں پائ جانے والی ہرچیز کے نام ، یہ بھی کہا گیا ہے کہ ہرچیز کے نام حتی کہ پیالہ بھی شام ہے ۔ فتح الباری ( 8 / 10 ) ۔

فتح القدیرمیں امام شوکانی رحمہ اللہ تعالی کچھ اس طرح رقمطراز ہیں :

اکثرعلماء کا کہنا ہے کہ اسماء عبارت ہے اورمسمیات کے نام بھی مراد ہیں اور اسم کاحقیقی معنی یہی ہے ، اور کلھا کے ساتھ تاکید کرنے سے اس بات کا فائدہ حاصل ہورہا کہ اللہ تعالی نے آدم علیہ السلام کوسب اشیاء کے نام سکھاۓ تھے جن میں سے کوئ چيزبھی خارج نہيں چاہے وہ جو کچھ بھی ہو ۔ اھـ فتح القدیر ( 1 / 46 ) ۔

واللہ تعالی اعلم  .

ماخذ: الشیخ محمد صالح المنجد