الحمد للہ.
کیا آپ کا یہ اقدام صحیح ہے ؟ اورکیاآپ اس بہت بڑے اقدام پرتیارہيں ؟
یہ دوسوال بہت ہی اہم ہیں جن پرآپ کی وہ ساری کلام مشتمل ہے آپ نے سوال کی شکل میں ہمارے سامنے پیش کی ہے ایک طرف توہم آپ کے مشکور ہیں کہ آپ نے اس مسئلہ میں ہم سے مشورہ طلب کیا ہے اوراس کے ساتھ ہی ہم یہ بھی کہيں گے اورہمارا اعتقاد بھی یہی ہے کہ آپ جوقدم اٹھانا چاہتی ہيں وہ بالکل صحیح ہے جس کے صحیح ہونے کوئ شک وشبہ کی گنجائش کا شائبہ تک بھی نہیں اور نہ ہی اس میں کسی قسم کاتوقف ہی پایا جاتا ہے ۔
اس لیے کہ یہ وہ دین الہی ہے جس کے علاوہ اللہ تعالی کوئ اوردین اپنے بندوں سے قبول ہی نہین فرماۓ گا جیسا کہ اللہ سبحانہ وتعالی نے اپنے اس فرمان میں ذکر کیا ہے :
اورجوبھی اسلام کے علاوہ کوئ اوردین تلاش کرنے کی کوشش کرے گا اس کا وہ دین قبول نہيں کیا جاۓ گا اوروہ آخرت میں نقصان اٹھانے والوں میں سے ہوگا ۔
اورہوسکتا ہے کہ آپ نے موازنہ بھی کیا ہو اوراس کا مطالعہ کرنے کے بعد اس کا اطمنان کیا ہوگا کہ یہی وہ دین حق ہے جس کی اتباع ضروری اورواجب ہے ، اورکسی شخص کے لیے صرف اتنا ہی کافی نہیں کہ وہ اللہ تعالی کی وحدانیت اورمحمد صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت پرایمان اورمرنے کےبعددوبارہ اٹھنے پربھی ایمان رکھے لیکن جب تک وہ کلمہ نہیں پڑھتا اوردینی شعارپرعمل نہيں کرتا تواس کی نجات نہیں ہوسکتی ۔
ہمیں جوظاہر ہوتا ہے کہ یہ جوتردد اورشک ہے وہ اس کا نتیجہ نہیں کہ حق کاپتہ نہیں چلا اوراس پراطمنان نہیں ہوا بلکہ یہ تردد کچھ خدشات کا نتیجہ ہیں جو کہ معاشرتی ، اوردوست واحباب اورخاوند اورملازمت وغیرہ کے خدشات ہیں ۔
جواب کا کچھ حصہ ہم نے سوال نمبر ( 4775 ) میں ذکر کیا ہے آپ اس کا مطالعہ کریں ، اورآپ کامسلمانوں سے تعارف و معرفت کے سلسلہ میں یہ ہے کہ آپ قبول اسلام کے بعد مسلمان عورتوں کے ساتھ اٹھیں بیٹھیں نہ کہ مردوں کے ساتھ کیونکہ اسلام تعلیمات بھی یہی ہے کہ عورت غیرمردوں سے تعلقات نہیں رکھ سکتی ۔
ابتدامیں توآپ کویہ معاملہ کچھ مشکل سا نظر آۓ گا اورآپ کوپریشانی اٹھانی پڑے گی لیکن مستقبل میں آپ کے لیے اس میں آسانی پیدا ہوگی ، اگروہ عورتیں مشغول ہوں توآپ ان کے علاوہ کچھ اورمسلمان عورتوں سے تعلقات بنائيں جوکہ پکی اورسچی مسلمان ہوں اورآپ کوحق کی وعظ ونصیحت کریں ۔
اوراگرآپ اپنے رب سے سچائ اورصدق دل اوراخلاص کا مظاہرہ کریں گی تواللہ تعالی آپ کے گھریلو خاندانی اورخاوند کے بارہ میں سب مشکلات آسان ہوجائيں گی اورآپ اسے آسانی سے حل کرلیں گی ۔
رہا مسئلہ جمعہ کی نماز کا تواس کے بارہ میں ہم یہ کہيں گے کہ عورتوں پرنماز جمعہ واجب اورفرض نہیں اس لیے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے : ( چارقسم کے اشخاص کے علاوہ ہرمسلمان پرجماعت میں جمعہ واجب ہے ان چاروں ميں ایک توغلام شخص یا پھر عورت یا بچہ اورمریض ہیں ) سنن ابوداوود حدیث نمبر ( 901 ) ۔
عورت پریہ فرض ہے کہ وہ جمعہ کے دن ظہر کے وقت میں چاررکعت ادا کرے اوراس کے لیے بھی کوئ شرط نہیں کہ وہ مسجد میں جاۓ بلکہ وہ جہاں ہے اسی گھرمیں نماز ادا کرسکتی ہے ۔
اورآپ نے نماز کے بارہ میں جویہ سنا یا پڑھا ہے کہ اس میں نیابت بھی ہوسکتی ہے اورکسی کی طرف کوئ اورشخص نماز ادا کرسکتا ہے ، اس کے متعلق ہم یہ کہیں گے کہ اسلام میں بالکل اس کی گنجائش نہيں اورمطلقا یہ صحیح نہيں ہے کہ کوئ بھی دوسرے کی طرف سے نماز ادا کرے ۔
اس لیے کہ نماز فرض عین ہےجوکہ ہرمسلمان شخص پرفرض ہے جس میں وکالت قبول نہیں کی جاتی اورنہ ہی کسی کے لیے کہ جائز ہے کہ وہ کسی اورکے لیے نماز ادا کرے ، بہر حال جو بھی ہوآپ اس کی نماز جمعہ تومحتا ج نہیں اس لیے کہ اوپرہم نے آپ کے لیے بیان کردیا ہے ۔
تواس طرح آپ کے معاملہ کی خلاصہ یہ ہے کہ :
آپ اللہ تعالی پرتوکل کی محتاج ہیں اوراسی پرتوکل کریں اوراللہ تعالی کی رضا کے لیے کوشش جاری رکھیں اوراس کا سب سے اچھا ذریعہ قبول اسلام ہے آپ اسلام میں داخل ہوں اگرچہ لوگ آپ سے ناراض ہوتے رہیں جب آپ اللہ تعالی کے رب اورالہ معبود ہونے اوراس کے دین کی اتباع اورپیروی پرراضي ہوں گی تواللہ تعالی آپ کوخائب خاسر نہيں چھوڑے گا بلکہ آپ کوعزت وکامیابی سے نوازے گا ۔
ہمارے ظن اورخیال میں یہ چیزغالب ہے کہ آپ اس بہت بڑے قدم کواٹھانے (قبول اسلام ) کے لیےان شاء اللہ تیار ہیں ، اورآپ اس جواب کا خلاصہ اپنے ذہن میں رکھیں وہ اخلاص کے ساتھ قبول اسلام کا اقدام اورپھر اللہ تعالی پرتوکل ہے ۔
ہم اللہ تعالی سے آپ کے لیے دعاگوہیں کہ وہ آپ کواس کی توفیق عطا فرماۓ ، آمین یا رب العالمین ۔
واللہ اعلم .