الحمد للہ.
اللہ سبحانہ وتعالى نے شراب نوشى كو حرام كرنے كے ساتھ ساتھ شراب كشيد كرنى، اور شراب كى تجارت اور خريد و فروخت بھى حرام كى ہے، چاہے شراب غير مسلموں كو ہى فروخت كى جائے يہ حرام ہے.
جابر بن عبد اللہ رضى اللہ تعالى عنہما بيان كرتے ہيں كہ انہوں نے رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كو فتح مكہ والے سال مكہ ميں يہ فرماتے ہوئے سنا:
" بلا شبہ اللہ تعالى اور اس كے رسول نے شراب، مردار، خنزير، اور بتوں كى خريد و فروخت حرام كى ہے "
صحيح بخارى حديث نمبر ( 1212 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 1581 ).
مستقل فتوى كميٹى سے درج ذيل سوال كيا گيا:
اگر شراب اور خنزير مسلمان شخص كو فروخت نہ كى جائے تو كيا اس كى تجارت كرنى جائز ہے ؟
كميٹى كا جواب تھا:
" اللہ تعالى كى جانب سے حرام كردہ كھانے پينے والى اور دوسرى حرام اشياء مثلا شراب، خنزير وغيرہ كى تجارت كرنى جائز نہيں، چاہے كفار كے ساتھ ہى كيوں نہ ہو؛ كيونكہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے يہ فرمان ثابت ہے:
" بلا شبہ جب اللہ تعالى نے كوئى چيز حرام فرمائى تو اس كى قيمت بھى حرام كر دى "
اور اس ليے بھى كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے شراب نوشى كرنے والے، اور شراب بيچنے اور شراب خريدنے والے، اور شراب اٹھانے والے، اور جس كى طرف اٹھا كر ليجائى جائے، اور اس كى قيمت كھانے، اور شراب كشيد كرنے والے اور كشيد كروانے والے پر لعنت فرمائى ہے " انتہى
ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 13 / 49 ).
ليكن رہا مسئلہ يہ كہ سوال ميں بيان ہوا ہے كہ شراب فروخت كرنے والے سے دوسرا سامان خريدنا، تو اس ميں كوئى حرج نہيں كيونكہ اللہ سبحانہ وتعالى كا فرمان ہے:
اور اللہ تعالى نے خريد و فروخت حلال كى ہے البقرۃ ( 275 ).
اور مسلمان كفار اور فاسق قسم كے لوگوں سے اب تك مباح اشياء خريدتے رہے ہيں، حالانكہ وہ دوسرى جگہوں پر حرام اشياء فروخت كرتے ہيں، اور نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم خود بھى يہوديوں سے خريدارى كيا كرتے تھے، حالانكہ وہ سود خور، اور لوگوں كا باطل اور ناحق مال كھاتے ہيں.
واللہ اعلم .