الحمد للہ.
خاندان والوں كے خيالات اور ان كے شعور عاطفى كى ہم قدر كرتے ہيں، ليكن آپ نے جو حالت بيان كى ہے وہ تصوير كى حرمت كو پامل كرنے اور اس كے جواز كا سبب اور دليل نہيں بن سكتى، جبكہ يہ تصوير مطبوع ہو يا پھر ہاتھ سے بنائى گئى ہو، يا منقوش ہو، جيسا كہ سوال نمبر ( 10668 ) كے جواب ميں بيان بھى ہو چكا ہے.
اور بعض علماء كرام زائل اور ختم ہونے والى تصوير جو ثابت نہ رہے كو جائز قرا رديتے ہيں، مثلا جو كمپيوٹر كى ميمورى ميں حفظ ہوتى ہيں، اور سكرين پر آنے كے بعد زائل ہو جاتى ہيں، اگر تو يہ مشكل تصوير ( jpg پر بنا كر اسے انٹرنيٹ كے ذريعہ بھيجا جائے كہ وہ ثابت اور مستقل نہ رہے ) حفظ كى جائے تو بعض علماء كرام كے ہاں يہ جائز ہے.
يہاں ہم ايك تنبيہ كرنا چاہتے ہيں كہ حقيقى ياد تو دل ميں ہوتى ہے، اور پھر ديكھيں بشر انسانى كى بہت سارى نسليں گزر چكى ہيں جو اپنے بڑوں كے ساتھ محبت و الفت ركھتے اور ان كى ياد دلوں ميں ہوتى، اور اشيتاق و شوق ہوتا، اور وہ ان كے ليے خير و بھلائى كرتے، اور ايك دوسرے كے ليے دعا بھى كرتے، پوتا اپنے دادے كے ليے دعا كرتا پھرتا حالانكہ اس نے دادے كو ديكھا بھى نہيں تھا.
اللہ تعالى آپ كو اس سوال كرنے پر جزائے خير عطا فرمائے.
واللہ اعلم .