جمعرات 16 شوال 1445 - 25 اپریل 2024
اردو

معاوضہ لے کر ضمانت دینا جائز نہیں ہے

سوال

مجھے کسی نے کہا کہ قسطوں پر گاڑی خریدنے کے لیے میں اس کا ضامن بن جاؤں، تو میں نے پہلے تو انکار کر دیا، لیکن اس نے مجھے کہا: میں نے یہ نیت کی ہے کہ ضامن بننے والے کو میں 2 ہزار ریال دوں گا، تو میں نے پیسوں کی ضرورت کی وجہ سے یہ ریال لے لیے اور اس کا ضامن بن گیا، تو کیا یہ رقم میرے لیے حلال ہے؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اجرت کے عوض ضامن بننا جائز نہیں ہے؛ کیونکہ یہ اجرت ضمانت کے معاہدے کو سودی معاہدے میں بدل دے گی۔

اس کی تفصیل یہ ہے:
اگر مکفول [جس شخص کی ضمانت دی گئی] ادائیگی نہ کرے تو ضامن اس کی طرف سے مکمل قرض ادا کرنے کا پابند ہوتا ہے، اور جب ضامن یہ ادائیگی کر دے تو یہ رقم مکفول کے ذمہ ضامن کا قرض ہوتا ہے، مکفول یہ رقم ضامن کو واپس کرنے کا پابند ہے، اور اس رقم کے ساتھ ضمانت کے عوض باہمی رضا مندی کے ساتھ طے کی جانے والی اجرت کی رقم بھی شامل کی جائے گی ، جو کہ قرض کے عوض اضافی رقم کی شکل ہے، اور یہ عین سود ہے۔

جیسے کہ ابن قدامہ رحمہ اللہ "المغنی" (6/441)میں کہتے ہیں:
"اگر کوئی کہے تم میرے ضامن بن جاؤ، میں تمہیں 1000 دوں گا، تو یہ جائز نہیں ہے؛ کیونکہ ضامن کو قرض چکانا پڑے گا، اب جس وقت ضامن قرض چکا دے تو یہ مکفول کے ذمہ ضامن کا قرض ہو جائے گا، چنانچہ اگر ضامن مکفول سے کچھ عوض لیتا ہے تو یہ قرض کے بدلے میں معاوضہ ہے جو کہ عین سود ہے، اس لیے یہ جائز نہیں ہے۔" مختصراً ختم شد

ابن جبریر طبری رحمہ اللہ "اختلاف الفقهاء" (ص9) میں لکھتے ہیں:
"اگر کوئی آدمی کسی کا مقروض ہو ، اور یہی مقروض شخص قرض خواہ کی رقم کے عوض کسی اور کے سامنے مقروض کا ضامن بن جائے تو اس طرح سے ضامن بننا باطل ہے۔" ختم شد

اسلامی فقہ اکیڈمی کی جانب سے (Letter of credit)یعنی اعتبار نامہ کے متعلق جاری کردہ بیانیہ میں ہے کہ:

" اول: (Letter of credit)یعنی اعتبار نامہ ابتدائی یا آخری مختلف قسم کا ہو سکتا ہے ۔ کسی بھی قسم کے لیٹر آف کریڈٹ (Letter of credit) اعتبار نامہ کو تاجر کے اکاؤنٹ میں موجود بیلنس کے ساتھ منسلک کیا جا سکتا ہے یا نہیں۔ اگر اسے منسلک نہیں کیا جاتا ، تو جاری کنندہ یعنی ضامن موجودہ اور آئندہ کی ذمہ داریوں کے حوالے سے درخواست دہندہ یعنی تاجر کے ساتھ مشترکہ ذمہ داری اٹھاتا ہے اور یہ چیز بنیادی طور پر وہی ہے جسے اسلامی فقہ میں ضمانت یا کفالت کہا جاتا ہے۔

اگر لیٹر آف کریڈٹ (Letter of credit) اعتبار نامہ کو تاجر کے اکاؤنٹ سے منسلک کیا جا سکتا ہے، تو اعتبارنامہ کے درخواست دہندہ یعنی تاجر اور فراہم کنندہ یعنی بینک کے درمیان تعلق ایک نمائندگی کا ہے۔ نمائندگی یعنی ایجنٹ کے طور پر کام کرنا درست ہے چاہے کوئی معاوضہ ادا کیا جائے یا نہ کیا جائے، جب تک کہ ایجنٹ موکل کے مفادات پورے کرے۔

دوم: ضمانت دینا ایک رضاکارانہ معاہدہ ہے جس کا مقصد خیر سگالی ہے۔ فقہا نے کہا ہے کہ اس کے بدلے میں معاوضہ لینا جائز نہیں ہے، کیونکہ اس صورت میں جب ضامن کو زر ضمانت کی ادائیگی کے وقت جو اضافی رقم ملتی ہے تو وہ ایسے قرض کی طرح ہو جاتا ہے جس سے قرض خواہ کو کچھ نفع بھی ملے ۔ اور یہ شرعی طور پر منع ہے۔

اس بنیاد پر، مندرجہ ذیل امور سامنے آتے ہیں:

اول: یہ کہ لیٹر آف کریڈٹ (Letter of credit) اعتبار نامہ جاری کرنے کے لیے معاوضہ لینا جائز نہیں ہے – جو کہ عام طور پر اعتبار نامہ جاری کرتے ہوئے رقم کی مقدار اور وقت کو مد نظر رکھ کر لیا جاتا ہے- خواہ اسے تاجر کے اکاؤنٹ سے منسلک کیا جائے یا نہ کیا جائے۔

دوم: کسی بھی قسم کے لیٹر آف کریڈٹ (Letter of credit) اعتبار نامہ کی تیاری کے لیے ایڈمنسٹریشن فیس وصول کرنا جائز ہے، جب تک وصول کی جانے والی رقم معمول سے زیادہ نہ ہو، چاہے لیٹر آف کریڈٹ مکمل ہو یا جزوی طور پر۔ لیٹر آف کریڈٹ جاری کرنے کے لیے ایڈمنسٹریشن فیس کا تعین کرنے کے لیے اس بات کو مد نظر رکھا جانا چاہیے کہ اکاؤنٹ سے منسلک کرنے پر حقیقی معنوں میں کس قدر اخراجات آتے ہیں۔" ختم شد
"قرارات مجمع الفقه الإسلامي" ص25

مندرجہ بالا تفصیلات کی بنیاد پر: آپ کے لیے یہ مال وصول کرنا جائز نہیں ہے، آپ کی ذمہ داری بنتی ہے کہ آپ یہ رقم اس کے مالک کو واپس کر دیں۔

ماخذ: الاسلام سوال و جواب