اتوار 21 جمادی ثانیہ 1446 - 22 دسمبر 2024
اردو

كيا عورت اپنے محرم مردوں كے سامنے دودھ پلا سكتى ہے ؟

تاریخ اشاعت : 18-11-2009

مشاہدات : 19844

سوال

كيا اگر فتنہ و خرابى كى خطرہ نہ ہو تو عورت كے ليے اپنے محرم مرد كے سامنے پستان ننگا كر كے دودھ پلانا جائز ہے يا نہيں ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اول:

عورت كا اپنے محرم مرد مثلا باپ، بھائى، اور بھانجا كے سامنے ستر پورا بدن ہے، مگر جو غالبا ظاہر ہوتا ہے مثلا چہرہ اور بال اور گردن اور بازو، اور قدم.

اللہ تعالى كا فرمان ہے:

اور وہ اپنى زينت ظاہر مت كريں مگر اپنے خاوندوں كے سامنے، يا اپنے باپوں كے سامنے، يا اپنے خاوند كے باپوں كے سامنے، يا اپنے بيٹوں كے سامنے، يا اپنے خاوندوں كے بيٹوں كے سامنے، يا اپنے بھائيوں كے سامنے، يا اپنے بھتيجوں كے سامنے، يا اپنے بھانجوں كے سامنے، يا اپنى عورتوں كے سامنے النور ( 31 ).

چنانچہ اللہ سبحانہ و تعالى نے اپنے خاوند كے سامنے اور اپنے محرم مردوں كے سامنے زينت ظاہر كرنا مباح كى ہے، اور زينت سے مقصود زينت والى جگہيں ہيں، چنانچہ انگوٹھى كى جگہ ہتھيلى ہے، اور كنگن اور چوڑيوں كى جگہ كلائى اور بازو ہے اور باليوں كى جگہ كان ہيں، اور ہار كى جگہ گردن ہے اور سينہ ہے اور پازيب كى جگہ پنڈلى ہے.

ابو بكر جصاص رحمہ اللہ اس كى تفسير ميں كہتے ہيں:

" اس كا ظاہر خاوند اور اس كے ساتھ ذكر كردہ اباء وغيرہ كے ليے زينت ظاہر كرنے كى اباحت كا مقتضى ہے، اور يہ معلوم ہے كہ زينت والى جگہ سے مراد چہرہ اور ہاتھ اور بازو ہيں ....

اس كا تقاضہ ہے كہ آيت ميں مذكور افراد ان جگہوں كو ديكھنا مباح ہے، اور يہ جگہيں زينت والى باطنى جگہ ہيں؛ كيونكہ آيت كى ابتدا ميں اجنبيوں كے ليے ظاہرى زينت ظاہرى كرنے كى اباحت بيان ہوئى ہے، اور خاوند اور دوسرے محرم مردوں كے ليے باطنى زينت مباح كى ہے.

اور ابن مسعود اور زبير سے مروى ہے كہ: بالياں اور ہار اور كنگن اور پازيب ...

اس ميں خاوند اور اس كے ساتھ ذكر كردہ محرم مردوں ميں برابرى كى ہے، تو اس كا تقاضہ ہے كہ ان سب مذكورہ افراد كے ليے زينت والى جگہيں ديكھنا مباح ہيں جس طرح خاوند كے ليے.

اور جب اللہ سبحانہ و تعالى نے اباء كے ساتھ ان محرم مردوں كا ذكر كيا ہے جن كے ساتھ ابدى نكاح حرام ہے تو يہ اس كى دليل ہے كہ جو حرمت ميں ان جيسا ہو تو اس كا حكم بھى اس جيسا حكم ہو گا، مثلا داماد اور ساس اور رضاعى محرم وغيرہ " انتہى

اور بغوى رحمہ اللہ كہتے ہيں:

" اور وہ اپنى زنيت ظاہر نہ كريں "

يعنى وہ غير محرم كے ليے اپنى زينت ظاہر مت كريں، اور اس زينت سے مراد خفيہ زينت ہے، اور زينت دو قسم كى ہے خفيہ اور ظاہرہ:

خفيہ زينت يہ ہے: مثلا پازيب، اور پاؤں اور ٹانگ ميں خضاب، اور كلائى ميں چوڑياں اور كنگن، اور بالياں، اور ہار، اس ليے ان كو ظاہر كرنا جائز نہيں، اور نہ ہى كسى اجنبى كے ليے انہيں ديكھنا جائز ہے، اور زينت سے مراد زينت كى جگہ ہے " انتہى

اور كشف القناع ميں ہے:

آدمى كے ليے اپنى محرم عورتوں كا چہرہ اور گردن اور قدم اور سر اور پنڈلى ديكھنى جائز ہے، اس روايت پر قاضى كہتے ہيں: جو غالبا ظاہر ہوتا ہے وہ مباح ہے مثلا سر اور دونوں ہاتھ كہنيوں تك " انتہى

ديكھيں: كشف القناع ( 5 / 11 ).

يہ محرم مرد قرب اور فتنہ سے امن كے اعتبار سے ايك دوسرے سے فرق ميں ہيں، اس ليے عورت اپنے والد كے ليے وہ كچھ ظاہر كرتى ہے جو وہ اپنے خاوند كے بيٹے كے سامنے ظاہر نہيں كرتى.

قرطبى رحمہ اللہ كہتے ہيں:

" جب اللہ تعالى نے خاوندوں كا ذكر كيا اور ان كے ساتھ ابتدا كى اور پھر دوسرے نمبر پر محرم مردوں كو ذكر كيا اور زينت كے ظاہر كرنے ميں ان ميں برابرى كى، ليكن ان كے مراتب ميں اختلاف ہے جس طرح بشر كے نفس ميں ہے، اس ليے باپ اور بھائى كے سامنے عورت جو ظاہر كرتى ہے وہ اپنے خاوند كے بيٹے كے سامنے ظاہر كرنے سے احتياط كرتى ہے، اور ان كے سامنے جو ظاہر كيا جائيگا اس كے مراتب بھى مختلف ہيں، لہذا باپ كے ليے وہ ظاہر كرے گى جو خاوند كے بيٹے كے ليے ظاہر كرنى جائز نہيں " انتہى

اس بنا پر عورت كو چاہيے كہ دودھ پلاتے وقت اپنے محرم مردوں كے سامنے اپنے پستان ظاہر نہ كرے، وہ كپڑے وغيرہ كے نيچے سے ہى دودھ بچے كے منہ ميں ڈال دے، يہ چيز اس كى شرم و حياء اور ستر ميں شمار ہوتى ہے.

مزيد فائدہ كے ليے آپ سوال نمبر ( 34745 ) كے جواب كا مطالعہ كريں.

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب