منگل 9 رمضان 1445 - 19 مارچ 2024
اردو

نماز جنازہ كا طريقہ

سوال

ميرى گزارش ہے كہ آپ نماز جنازہ كا وہ طريقہ اور كيفت واضح كريں جو نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے ثابت ہے، كيونكہ بہت سے لوگ اس سے جاہل ہيں ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

نماز جنازہ كا طريقہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم اور ان كے صحابہ كرام نے بيان كيا ہے، وہ درج ذيل ہے:

پہلى تكبير كہنے كے بعد اعوذ باللہ من الشيطن الرجيم اور بسم اللہ الرحمن الرحيم پڑھى جائے، اور پھر سورۃ الفاتحہ پڑھے، اور اس كے ساتھ چھوٹى سى سورت يا پھر چند آيات تلاوت كرے.

دوسرى تكبير كہنے كے بعد نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم پر درود پڑھے جس طرح تشہد ميں درود پڑھا جاتا ہے، يعنى( اللم صلى على محمد وعلى آل محمد ) الخ

اور پھر تيسرى تكبير كہنے كےبعد ميت كے ليے دعا كرے، افضل يہ ہے كہ يہ دعائيں پڑھے:

" اللهم اغفر لحينا وميتنا وشاهدنا وغائبنا وصغيرنا وكبيرنا وذكرنا وأنثانا ، اللهم من أحييته منا فأحيه على الإسلام ومن توفيته منا فتوفه على الإيمان ، اللهم اغفر له وارحمه ، وعافه واعف عنه ، وأكرم نزله ، ووسع مدخله ، واغسله بالماء والثلج والبرد ، ونقه من الخطايا كما ينقى الثوب الأبيض من الدنس ، اللهم أبدله داراً خيراً من داره وأهلاً خيراً من أهله ، اللهم أدخله الجنة وأعذه من عذاب القبر ومن عذاب النار وافسح له في قبره ونور له فيه ، اللهم لا تحرمنا أجره ، ولا تضلنا بعده "

اے اللہ ہمارے زندہ، اور ہمارے مردہ، ہمارے حاضر،اور ہمارے غائب، ہمارے چھوٹے اور ہمارے بڑے، ہمارے مرد اور ہمارى عورتوں، كو بخش دے، اے اللہ ہم ميں سے تو جسے زندہ ركھے تو اسے اسلام پر زندہ ركھنا، اور ہم ميں سے جسے فوت كرے تو اسے ايمان پر فوت كرنا، اے اللہ اسے بخش دے، اوراس پر رحم كر، اور اسے عافيت دے، اور اسے معاف كردے، اور اس كى مہمانى باعزت كر، اور اس كے داخل ہونے كى جگہ وسيع كردے، اور اسے پانى، برف اور اولوں كے ساتھ دھو دے، اور اسے گناہوں كى ميل كچيل سے پاك صاف كر دے جس طرح سفيد كپڑا ميل كچيل سے صاف كيا جاتا ہے، اے اللہ اسے اس كے گھر كے بدلے بہتر گھر اور اس كے گھروالوں كے بدلے بہتر گھروالے عطا فرما، اے اللہ اسے جنت ميں داخل كر، اور اسے قبر اور آگ كے عذاب سے محفوظ ركھ، اور اس كى قبر وسيع كردے، اور اس ميں اس كے ليے روشنى كردے، اے اللہ اس كے اجر سے ہميں محروم نہ كرنا، اوراس كے بعد ہميں گمراہ نہ كر"

يہ سب دعائيں نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے ثابت ہيں، اور اگر اس كے علاوہ كوئى اور دعائيں بھى پڑھے تو اس ميں كوئى حرج نہيں مثلا:

" اللهم إن كان محسناً فزد في إحسانه ، وإن كان مسيئاً فتجاوز عن سيئاته ، اللهم اغفر له وثبته بالقول الثابت "

اے اللہ اگر يہ نيك و صالح تھا تو اس كى نيكوں ميں اضافہ كردے، اور اگر گنہگار تھا تو اس كے گناہوں اور غلطيوں كو معاف كردے، اے اللہ اسے بخش دے، اور اسے قول ثابت كے ساتھ ثابت قدمى دے.

ماخذ: كتاب - مجموع فتاوى و مقالات متنوعۃ فضيلۃ الشيخ عبد العزيز بن عبد اللہ بن باز رحمہ اللہ ( 13 / 141 )