سوموار 22 جمادی ثانیہ 1446 - 23 دسمبر 2024
اردو

ایک لڑکے کا دوست بے دین ہو کر مر گیا، تو کیا اس پر جنازہ ، اور دعا پڑھ سکتا ہے؟

127301

تاریخ اشاعت : 22-01-2015

مشاہدات : 4005

سوال

سوال: میرا یک دوست کافی دن پہلے فوت ہوگیا جو کہ پیدائشی مسلمان تھا، لیکن اپنے زندگی کے کسی موڑ پر وہ بے دین ہوگیا تھا، اور اسلام کو دین نہیں سمجھتا تھا، اور ہم نے اس سے اس موضوع پر بہت مباحثے بھی کئے ، لیکن وہ ظاہری طور پر اسی نظریے پر فوت ہوا، تو کیا میرے لئے اس کا جنازہ پڑھنا اور اسکے لئے دعا کرنا جائز ہے؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اگر معاملہ ایسے ہی ہے جیسے کہ آپ نے ذکر کیا ہے کہ  آپکا دوست بے دین ہوگیا تھا، اور وہ اسلام کو دین نہیں سمجھتا تھا، اور ظاہری طور پر وہ اسی پر فوت ہوا ہے، تو جسے اسکی اس حالت کا علم ہے اسکے لئے اسکا جنازہ پڑھنا، یا اسکے لئے دعا مانگنا، اور غسل و تکفین، اور مسلمانوں کے قبرستان میں اسے دفن نہیں کرسکتا؛ کیونکہ فرمانِ باری تعالی ہے:
(مَا كَانَ لِلنَّبِيِّ وَالَّذِينَ آمَنُوا أَنْ يَسْتَغْفِرُوا لِلْمُشْرِكِينَ وَلَوْ كَانُوا أُولِي قُرْبَى مِنْ بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُمْ أَنَّهُمْ أَصْحَابُ الْجَحِيمِ ) نبی اور ایمان لانے والوں کیلئے یہ جائز نہیں ہے کہ وہ مشرکین کیلئے یہ معلوم ہونے کے بعد بھی استغفار کریں کہ وہ جہنمی ہیں، چاہیں وہ قریبی رشتہ دار ہی کیوں نہ ہوں۔[التوبہ:113]

ایسے ہی فرمایا:  ( وَلَا تُصَلِّ عَلَى أَحَدٍ مِنْهُمْ مَاتَ أَبَدًا وَلَا تَقُمْ عَلَى قَبْرِهِ إِنَّهُمْ كَفَرُوا بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ وَمَاتُوا وَهُمْ فَاسِقُونَ ) اور آپ ان میں سے کسی کا کبھی بھی جنازہ مت پڑھیں، اور نہ کسی کی قبر پر کھڑے ہوں، بلاشبہ انہوں نے اللہ اور اسکے رسول کیساتھ کفر کیا اور وہ اسی فسق پر مرے۔[التوبہ:84]

اور مسلم: (976) کی روایت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے  ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا: (میں نے اپنے رب سے اپنی والدہ کیلئے استغفار کرنے کی اجازت چاہی تو مجھے اجازت نہیں دی ، اور میں نے اللہ تعالی سے والدہ کی قبر کی زیارت  کیلئے اجازت مانگی تو اللہ نے مجھے اجازت دے دی)

یہ اس بات کے دلائل ہیں کہ جو شرک یا کفر کی حالت میں فوت ہو اسکے لئے دعا نہیں کی جاسکتی۔

مزید معلومات کیلئے سوال نمبر: (7869) اور (7867) کا مطالعہ کریں۔

واللہ اعلم.

ماخذ: الاسلام سوال و جواب