جمعرات 20 جمادی اولی 1446 - 21 نومبر 2024
اردو

عشاء كى نماز سے قبل امام كے ساتھ نماز تراويح ادا كرنا

سوال

اگر كوئى شخص نماز عشاء كے ليے مسجد جائے تو جماعت ہو رہى ہو اور وہ ان كے ساتھ شامل ہو جائے ليكن بعد ميں علم ہو كہ وہ تو نماز تراويح ادا كر رہے ہيں اس نے ان كے ساتھ نماز تراويح مكمل كرنےكےبعد نماز عشاء ادا كى تو كيا تراويح كے بعد نماز عشاء جائز ہے اور كيا نماز عشاء سے قبل نماز تراويح ادا كرنا جائز ہيں ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

بہر حال نماز تراويح نماز عشاء كے بعد ادا كرنا مسنون ہيں، رمضان المبارك كا قيام اليل عشاء كى نماز كے بعد ہے، ليكن يہ نفلى نماز ہے، اس ليے اس شخص كى جماعت كے ساتھ يہ نماز مغرب اور عشاء كے مابين نفلى نماز شمار ہوگى.

اور مغرب اور عشاء كى نماز كے درميان نفلى نماز ادا كرنا جائز ہے، ليكن يہ وہ قيام الليل نہيں ہوگا جو رمضان كى تراويح كے نام سے معروف ہے، كيونكہ رمضان المبارك ميں تراويح نماز عشاء كے بعد ہوتى ہيں، اس طرح مغرب اور عشاء كے مابين يہ نفلى نماز شمار ہو گى، اور اس كےبعد اس كى نماز عشاء ادا كرنا جائز ہے.

بلكہ اس كے ليے افضل اور اولى يہ تھا كہ وہ پہلے فرضى نماز ادا كرتا اور پھر ان كے ساتھ نماز تراويح ادا كر ليتا اسے ايسا ہى كرنا چاہيے تھا تا كہ فرض ادا كرنے كے ساتھ سنت پر بھى عمل ہو جائے.

اور اگر وہ ان كے ساتھ فرضى نماز كى نيت سے دو ركعت ادا كرتا اور امام كےسلام پھيرنے كے بعد اٹھ كر باقى دو ركعت ادا كر ليتا تو يہ جائز تھا، اور اگر امام نماز تراويح پڑھا رہا ہے اور يہ شخص فرضى نماز تو امام كے سلام پھيرنے كے بعد اٹھ كر دو ركعت مكمل كر لے تو صحيح ہے.

حاصل يہ ہوا كہ: ان شاء اللہ اس ميں كوئى حرج نہيں اس كى نماز صحيح ہے، اور اس كى نماز تراويح صحيح ہے يہ نفلى نماز شمار ہوگى، يہ وہ قيام نہيں كہلائيگا جو رمضان كى تراويح كے نام سے مشہور ہيں، بلكہ رمضان المبارك ميں تراويح تو عشاء كى نماز كے بعد ہوتى ہيں.

اور اس شخص نے انہيں نماز عشاء سے قبل ادا كر ليا ہے تو اس طرح يہ نوافل ميں شمار ہونگے جو مغرب اور عشاء كے مابين جائز ہيں " انتہى

فضيلۃ الشيخ عبد العزيز بن باز رحمہ اللہ.

فتاوى نور على الدرب ( 2 / 903 ).

ماخذ: فتاوی سماحۃ الشیخ عبد العزیز بن باز – فتاوی نور علی الدرب