ہفتہ 20 جمادی ثانیہ 1446 - 21 دسمبر 2024
اردو

فطرانہ کس کو دیا جائے؟

سوال

کیا فطرانہ قرآن مجید کی آیت میں مذکور آٹھ اصناف سے ہٹ کر فقراء اور مساکین کے علاوہ کسی اور کو دیا جاسکتا ہے؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اس مسئلہ میں علمائے کرام رحمہم اللہ کی مختلف آراء ہیں، چنانچہ شوافع اس بات کے قائل ہیں کہ فطرانہ کے مصارف وہی ہیں جو زکاۃ کے ہیں۔

دیکھیں: "أسنى المطالب" (1/402)

مالکی حضرات نے فطرانہ کو فقراء اور مساکین کیساتھ مختص کیا ہے، اسی موقف کو شیخ الاسلام ابن تیمیہ ، ابن قیم ، اور معاصرین میں سے : شیخ ابن باز رحمہم اللہ اجمعین نے اختیار کیا ہے۔

چنانچہ "حاشیہ دسوقی" (1/508) میں ہے کہ:

"فطرانہ مسلمان، غریب، غیر ہاشمی کو دیا جائے گا۔۔ جبکہ فطرانہ جمع کرنے والے کو ، تالیف قلبی کیلئے ، غلام آزاد کروانےکیلئے،چٹی بھرنے والے، مجاہد، اور اپنے علاقے میں واپس پہنچنے کیلئے مسافر کو بھی نہیں دیا جائے گا، بلکہ صرف فقراء کو دیا جائے گا۔۔"انتہی

شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کہتے ہیں:

"یہی موقف دلیل کے اعتبار سے قوی ہے"انتہی

"مجموع فتاوى" از شيخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ :(25/71)

ابن قیم رحمہ اللہ زاد المعاد (2/22) میں کہتے ہیں:

"آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت مبارکہ تھی کہ فطرانہ کو صرف مساکین کیلئے مختص کرتے تھے، چنانچہ آپ آٹھوں اصناف میں ایک ایک مٹھی تقسیم نہیں کرتے تھے، نہ ہی آپ نے اسکا حکم دیا، اور نہ ہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ میں سے کسی نے یہ کام کیا، اور نہ ہی صحابہ کے بعد یہ کام ہوا، بلکہ ہمارے ہاں دو اقوال میں سے ایک قول یہ ہے کہ: فطرانہ صرف مساکین کو ہی دیا جائے گا، اور یہی قول آٹھوں اصناف پر تقسیم کرنے کے قول سے زیادہ راجح ہے "

شیخ ابن باز رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ:

"فطرانے کیلئےشرعی مصرف فقراء اور مساکین ہیں، اس کی دلیل ابن عباس رضی اللہ عنہما سے ثابت ہے کہ : "آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فطرانہ روزوں داروں کیلئے [دوران روزہ]لغو، اور بیہودہ امور سے پاکیزگی ، اور مساکین کیلئے کھانے کا ذریعہ بنایا ہے" انتہی

"مجموع الفتاوى" (14/202)

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب