الحمد للہ.
اول:
سونا کسی بھی مقصد کے لیے ہو اگر اس کی مقدار نصاب کے برابر پہنچ رہی ہے تو اس پر زکاۃ واجب ہے، چاہے سونا تجارت کے لیے ہو یا نہ ہو۔ تاہم اگر سونا استعمال کے لیے زیورات کی شکل میں ہو تو اس میں زکاۃ واجب ہونے پر اختلاف ہے، اس میں راجح موقف یہی ہے کہ زکاۃ ادا کرنا واجب ہے، جیسے کہ ہماری ویب سائٹ پر متعدد جوابات میں یہ بات گزر چکی ہے، اس کے لیے آپ سوال نمبر: (19901) اور (59866) کا جواب ملاحظہ فرمائیں۔
دوم:
24 قیراط کے خالص سونے کی زکاۃ کا نصاب 85 گرام ہے، چنانچہ اگر کوئی شخص اتنی مقدار میں نصاب کا مالک بن جائے اور اس پر ایک سال گزر چکا ہو تو اس پر زکاۃ واجب ہے، اور اس میں 2.5 فیصد یعنی چالیسواں حصہ زکاۃ فرض ہو گی، جو کہ اسی سونے میں سے نکالی جائے گی یا اس کی قیمت لگوا کر اس کی موجودہ قیمت میں سے 40 واں حصہ نکال کر دی جائے گی۔
اس بارے میں مزید کے لیے آپ سوال نمبر: (64) کا جواب ملاحظہ کریں۔
ہم اللہ تعالی سے دعا گو ہیں کہ اللہ تعالی ہمیں اور آپ کو اور تمام مسلمانوں کو رزقِ حلال عطا فرمائے، اور ہم سب کو حق کی جانب رہنمائی عطا فرمائے؛ یقیناً اللہ تعالی کی ذات اس پر قادر ہے۔
واللہ اعلم