جمعرات 9 رجب 1446 - 9 جنوری 2025
اردو

سونے کی تمام اقسام پر زکاۃ واجب ہے۔

145770

تاریخ اشاعت : 01-02-2025

مشاہدات : 6

سوال

میں 24 قیراط سونے کا کاروبار کرنے لگا ہوں، یہ کاروبار روزانہ کی بنیاد پر نہیں ہو گا، مثلاً: میرے پاس سونے کا بسکٹ ہے، تو جب مجھے قیمت بڑھنے کا علم ہو گا تو میں اسے فروخت کر دوں گا، اور اگر ریٹ کم ہوا تو میں فروخت نہیں کروں گا، تو اب مجھے یہ معلوم کرنا ہے کہ ریٹ کے زیادہ ہونے کے انتظار کے دوران بھی سونا سامانِ تجارت ہی شمار ہو گا؟ کیا اس پر زکاۃ کے احکامات لاگو ہوں گے؟ اور پھر اس پر زکاۃ کی مقدار کتنی ہو گی؟ واضح رہے کہ میری نیت سونے کا یومیہ بنیادوں پر کاروبار کرنے کی نہیں ہے، میں صرف ریٹ زیادہ ہونے پر ہی سونا فروخت کروں گا۔ ساتھ ہی میری درخواست ہے کہ آپ میرے لیے رزق حلال کی دعا فرما دیں، اور اللہ تعالی مجھے، آپ کو اور ہم سب مسلمانوں کو ہدایت بھی نصیب فرمائے۔

جواب کا متن

الحمد للہ.

اول:

سونا کسی بھی مقصد کے لیے ہو اگر اس کی مقدار نصاب کے برابر پہنچ رہی ہے تو اس پر زکاۃ واجب ہے، چاہے سونا تجارت کے لیے ہو یا نہ ہو۔ تاہم اگر سونا استعمال کے لیے زیورات کی شکل میں ہو تو اس میں زکاۃ واجب ہونے پر اختلاف ہے، اس میں راجح موقف یہی ہے کہ زکاۃ ادا کرنا واجب ہے، جیسے کہ ہماری ویب سائٹ پر متعدد جوابات میں یہ بات گزر چکی ہے، اس کے لیے آپ سوال نمبر: (19901) اور (59866) کا جواب ملاحظہ فرمائیں۔

دوم:

24 قیراط کے خالص سونے کی زکاۃ کا نصاب 85 گرام ہے، چنانچہ اگر کوئی شخص اتنی مقدار میں نصاب کا مالک بن جائے اور اس پر ایک سال گزر چکا ہو تو اس پر زکاۃ واجب ہے، اور اس میں 2.5 فیصد یعنی چالیسواں حصہ زکاۃ فرض ہو گی، جو کہ اسی سونے میں سے نکالی جائے گی یا اس کی قیمت لگوا کر اس کی موجودہ قیمت میں سے 40 واں حصہ نکال کر دی جائے گی۔

اس بارے میں مزید کے لیے آپ سوال نمبر: (64) کا جواب ملاحظہ کریں۔

ہم اللہ تعالی سے دعا گو ہیں کہ اللہ تعالی ہمیں اور آپ کو اور تمام مسلمانوں کو رزقِ حلال عطا فرمائے، اور ہم سب کو حق کی جانب رہنمائی عطا فرمائے؛ یقیناً اللہ تعالی کی ذات اس پر قادر ہے۔

واللہ اعلم

ماخذ: الاسلام سوال و جواب