الحمد للہ.
انسان کی پیدائش کے دن سالانہ جشن منانا یہ بدعت ہے اور کفار سے مشابہت ہے، اسی لیے سالگرہ منانا حرام ہے چاہے اسے عبادت کے طور پر منایا جائے یا رسم کے طور پر۔
آپ سالگرہ نہ منا کر اچھا کرتی ہیں، ہم اللہ سے دعا گو ہیں کہ اللہ تعالی آپ کو اس پر بہترین اجر عطا فرمائے۔
اگر آپ کے گھر والے سالگرہ مناتے ہیں تو آپ کے ذمہ دو کام ہیں:
1- انہیں نصیحت کریں، اور بتلائیں کہ یہ کام ہمارے دین میں جائز نہیں ہے۔
2- آپ سالگرہ کی تقریب میں شرکت مت کریں، اور کسی بھی ایسے کام سے بچیں جس سے یہ ظاہر ہو کہ آپ ان کے اس اقدام پر راضی ہیں اور اسے صحیح سمجھتی ہیں۔
ان دو کاموں کی وجہ سے آپ کو سالگرہ کی مناسبت سے پیش کئے جانے والے تحائف ، کھانے اور مٹھائیوں کا حکم سمجھنے میں مدد ملے گی۔
تو بنیادی حکم یہی ہے کہ جو بھی تحائف سالگرہ کی مناسبت سے آپ کو پیش کئے جائیں چاہے وہ سالگرہ کے دن ہوں یا بعد میں انہیں قبول مت کریں؛ کیونکہ اگر آپ یہ تحفہ قبول کرتی ہیں تو یہ آپ کی طرف سے سالگرہ منانے کا اقرار ہو گا اور آئندہ منانے کیلیے حوصلہ افزائی ہو گی، اس لیے اچھے طریقے سے تحفہ قبول کرنے سے معذرت کر لیں، لیکن اگر آپ کو اپنی سہیلی کے ساتھ تعلقات کے منقطع ہونے کا خدشہ ہو تو پھر آپ انہیں بتلا دیں کہ میں آپ کا تحفہ بطور دوست قبول کر رہی ہوں ، سالگرہ کی بدعت کی وجہ سے نہیں! نیز انہیں سمجھا بھی دیں کہ آئندہ سالگرہ کا تحفہ قبول نہیں کروں گی، اس انداز سے ممکن ہے کہ وہ سالگرہ مت منائیں۔
اسی طرح جو اس خاص مناسبت سے کھانا اور مٹھائی وغیرہ پیش کی جائیں ان کے لینے سے گریز کریں کیونکہ ان کو لینے کا معنی اس سالگیرہ کو منانے کے زمرے میں آتا ہے اور نہ لینے کا مطلب اس بدعت کا واضح انکار ہے اور ہو سکتا ہے کہ یہ اقدام ان کو اس فعل شنیع سے روکنے کاسبب بنے۔
مزید کیلیے آپ سوال نمبر: (9485) ، (90026) ، (26804) اور (89693) کا جواب ملاحظہ کریں۔
واللہ اعلم.