الحمد للہ.
آپ كو يہ كہنا كہ: آپ اپنے جماع كے حق سے دستبردار ہوتے ہيں.
اگر تو آپ اپنے اس قول سے نہ تو بيوى كو حرام كرنے كا اور نہ ہى اس سے جماع كرنے سے ركنا مراد لے رہے ہيں، اور اسى طرح آپ نے اس سے طلاق بھى مراد نہيں لى جيسا كہ آپ نے سوال ميں بيان بھى كيا ہے اور نہ ہى ظھار مراد ليا ہے تو آپ كے ذمہ كچھ نہيں ہے.
اور اگر آپ نے اپنے اس قول سے بيوى كو حرام كرنا اور بيوى سے جماع كرنے سے رك جانا مراد ليا تو پھر يہ ايك حلال چيز كو حرام كرنا ہے، اس ليے اس كا حكم قسم كے حكم ميں آتا ہے، اور آپ كو اس ميں قسم كا كفارہ ادا كرنا ہوگا.
اور اگر آپ نے اس سے طلاق مراد لى ہے تو يہ طلاق ہو گى يا پھر اگر ظھار مراد ليا تو يہ ظھار ہوگا.
مزيد آپ سوال نمبر ( 126458 ) كے جواب كا مطالعہ كريں، كيونكہ اس ميں بيوى كو اپنے اوپر حرام كرنے كے متعلق اور كب قسم شمار ہوگى يا طلاق يا ظھار كے بارہ ميں كلام كى گئى ہے.
اور آپ كو وسوسہ جيسى بيمارى سے بچ كر رہنا چاہيے اور اس سے اعراض كرتے ہوئے اس كے علاج معالجہ كى كوشش كريں، اور يہ علم ميں ركھيں كہ وسوسہ ميں مبتلا شخص كى طلاق اس وقت تك واقع نہيں ہوتى جب تك وہ طلاق كا ارادہ نہ كرے چاہے اس نے صريح الفاظ بھى بولے ہوں.
مزيد تفصيل كے ليے آپ سوال نمبر ( 127870 ) كے جواب كا مطالعہ ضرور كريں.
واللہ اعلم .