الحمد للہ.
خلع طلاق نہیں ہوتا، یہ فسخ نکاح ہے، نیز خلع کے بعد دوبارہ رجوع کے لیے نیا نکاح کرنا لازم ہے۔
فسخ نکاح اور طلاق کے درمیان مزید فرق یہ ہے کہ: فسخ نکاح حق طلاق میں شمار نہیں ہوتا، چنانچہ اگر آپ اپنے خاوند کے پاس دوبارہ چلی جاتی ہیں تو پھر بھی ان کے پاس طلاق کے تین حق باقی ہیں۔
چنانچہ اگر آپ کا خاوند کبھی آپ کو طلاق دے بھی دے، اور آپ کی عدت ختم ہو جائے اور خاوند نیا نکاح کر کے آپ کو اپنے عقد میں لے لے تو پھر اس کے پاس صرف دو طلاق کا حق ہو گا۔
ہر وہ لفظ جس میں بیوی کی طرف سے معاوضہ دے کر جدائی ہو تو وہ خلع شمار ہوتا ہے۔
اور اگر خاوند طلاق خلع کے ساتھ دیتا ہے، مثلاً: وہ کہتا ہے کہ میں تمہیں اس شرط پر طلاق دیتا ہوں کہ تم مجھے میرا حق مہر لوٹا دو، تو یہ راجح موقف کے مطابق فسخ نکاح ہو گا، یعنی خلع اور فسخ نکاح ہی شمار ہو گا چاہے خاوند اس کے ساتھ طلاق کا لفظ ہی کیوں نہ استعمال کرے۔
اس بارے میں مزید کے لیے آپ سوال نمبر: (126444 ) کا جواب ملاحظہ کریں۔
دوم:
آپ دونوں بچے کی پیدائش پر خوشی منا سکتے ہیں اور جدا ، جدا رہتے ہوئے بھی عقیقہ کر سکتے ہیں، تاہم اس خوشی کو منانے کے لیے دوبارہ نکاح کرنا واجب نہیں ہے، لیکن واضح رہے کہ آپ کے اس بچے کا والد تمام احکامات میں آپ کے لیے ایک اجنبی شخص ہے۔
ہم آپ کو آپ کے سابقہ خاوند کی طرف رجوع کرنے سے قبل مشورہ دیں گے کہ استخارہ کریں اور اچھی طرح غور و خوض کر لیں ؛ چنانچہ اگر آپ رجوع کرنے کو مناسب سمجھیں تو تجدید نکاح کے لیے یہ بہت ہی مناسب وقت ہے۔
واللہ اعلم