جمعرات 18 رمضان 1445 - 28 مارچ 2024
اردو

قربانی کے جانوروں میں یہ شرط رکھی جاتی ہے کہ اسے قربانی کی نیت سے مسلمان ذبح کرے گا

سوال

ہمارے ہاں یہاں کینڈا میں اورہوسکتا ہے دوسری جگہوں میں بھی ہو جب ہم بکری یا گائے خریدنے فارم جاتے ہیں توہمیں وزن کے حساب سے قیمت بتائي جاتی ہے ، یعنی ذبح کرنے کے بعد جانور کا وزن کیا جائے گا اورکلو کے حساب سے قیمت لی جائے گي ، اس قیمت میں جانور کی قیمت اورجگہ کے استعمال کرنے کا کرایہ ، اوراسے ذبح کرکے گوشت بنانے اورپیک کرنے کی اجرت بھی شامل ہوتی ہے توکیا یہ قربانی میں جائز ہے ؟
یا ہم پر یہ واجب ہوتا ہے کہ ہم پہلے قربانی کا جانور خریدیں اوراس کی قیمت ادا کریں ؟
اکثرفارموں کے مالک اس سےاتفاق نہيں کرتے کیونکہ ایسا کرنے میں انہيں ذبح کرنے اورگوشت بنانے کی اجرت سے ہاتھ دھونا پڑتا ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

قربانی میں یہ شرط ہے کہ اسے قربانی کی نیت سے ذبح کیا جائے ، جوگوشت حاصل کرنے کی وجہ سے ذبح کیا جائے وہ قربانی نہيں ہوگی ۔

امام نووی رحمہ اللہ تعالی اپنی کتاب " المجموع میں کہتے ہیں :

قربانی صحیح ہونے میں نیت شرط ہے ۔ اھـ دیکھیں المجموع ( 8 / 380 ) ۔

اس میں کوئي حرج نہيں کہ آپ سوال میں مذکور طریقہ سے ہی قربانی کا جانور خریديں لیکن اس میں شرط یہ ہے کہ اسے ذبح کرنے والا اگر تومسلمان ہے توقربانی کی نیت سے ذبح کرے وگرنہ آپ خود اسے ذبح کریں اورملازم کوکہيں کہ وہ گوشت بنادے ۔

شیخ ابن ‏عثيمین رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں :

کسی بھی کتابی کوقربانی ذبح کرنے کے لیے وکیل بنانا صحیح نہیں ہے ، باوجود اس کے کہ کتابی کا ذبیحہ حلال ہے ، لیکن جب قربانی کا جانور ذبح کرنا ایک عبادت ہے تواس بنا پر اس کے لیے کسی کتابی کووکیل بنانا صحیح نہيں ۔

یہ اس لیے کہ کتابی شخص عبادت اورقرب کا اہل ہی نہيں ، کیونکہ وہ کافر ہے اس کی عبادت قبول ہی نہيں ، لھذا جب یہ اس کے اپنے لیے صحیح نہيں توپھر کسی دوسرے کے لیے بھی صحیح نہيں ، لیکن اگر کسی نے کتابی کوکھانے کے لیے کسی جانور کے ذبح کرنے میں وکیل بنایا تواس میں کوئي حرج نہیں ۔اھـ

دیکھیں : الشرح الممتع لابن عثیمین ( 7 / 494 ) ۔

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب