جمعرات 18 رمضان 1445 - 28 مارچ 2024
اردو

منگیتر کو ممکنہ بیماری لاحق ہونے کے متعلق بتلانا واجب ہے؟

سوال

مجھے ایک سال سے   (Optic neuritis)آپٹک نیورائٹس کی بیماری لاحق ہے، میں نے اس کا علاج کروایا ہے، اس بیماری کے اسباب کے متعلق تین مختلف معالجین سے رجوع کیا ، ان میں سے پہلی لیڈی ڈاکٹر نے مجھے  کہا کہ: بہت کم امکان ہے کہ آپ کو (Sclerosis) سکلیروسیس کی بیماری لاحق ہو، اور اس بیماری کی ابتدائی علامات میں یہ ہوتا ہے کہ انسان (Optic neuritis)آپٹک نیورائٹس میں مبتلا ہو جاتا ہے، لیکن یہ واضح رہے کہ میں نے بہت کم امکان کا کہا ہے، ویسے اس بیماری کے لاحق ہونے کا ثبوت 10 یا 15 سال کے بعد ہی  یقینی ہوتا ہے،  اب  (Sclerosis) سکلیروسیس حرام مغز کو لاحق ہونے والی بیماری ہے اور اس کی وجہ سے جسمانی معذوری رونما ہو سکتی ہے۔ دوسری لیڈی ڈاکٹر نے مجھے کہا کہ: یہ وائرس کی وجہ سے اعصاب کو لاحق ہونے والا انفیکشن ہے،  (Sclerosis) سکلیروسیس کا کوئی وجود نہیں ہے۔ تیسرے ڈاکٹر نے بھی آخر الذکر بیماری  مجھ میں پائے جانے کی نفی کی ہے۔ تو اب میرے لیے ایک لڑکے کا رشتہ آیا ہے ، تو کیا مجھ پر اسے اس ممکنہ بیماری کے متعلق بتلانا ضروری ہے؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

الحمدللہ:

جن عیوب کو شادی سے پہلے بیان کرنا ضروری ہے ان کے بارے میں فقہائے کرام کا اختلاف ہے، تو جمہور نے ان عیوب کو ایسے نقائص میں محصور کیا ہے جن کی وجہ سے لذت اٹھانے میں رکاوٹ پیدا ہو، مثلاً: پاگل پن، کوڑھ، برص، اور شرمگاہ کے عیوب وغیرہ۔

دوسرا موقف یہ ہے کہ: کوئی بھی ایسا عیب جس کی وجہ سے میاں بیوی ایک دوسرے سے نفرت کریں، اور اس عیب کی وجہ سے نکاح کا اصل مقصد؛ باہمی پیار اور محبت پیدا نہ ہو تو ایسی صورت میں اس عیب کو بتلانا  ضروری ہے، اور اگر کوئی ایسا عیب چھپا کر رکھے تو اس سے نکاح فسخ کیا جائے گا۔

ابن قیم رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"قیاس تو یہ ہے کہ ہر ایسا عیب جس کی بنا پر زوجین ایک دوسرے سے نفرت کرنے لگیں اور نکاح کا اصل ہدف باہمی پیار و محبت پیدا نہ ہو تو اس پر دونوں کو نکاح باقی رکھنے یا فسخ کرنے کا اختیار لازمی طور پر دیا جائے گا۔" ختم شد
"زاد المعاد" (5/ 166)

اور یہی موقف راجح ہے۔

جیسے کہ ہم اس کی تفصیلات پہلے سوال نمبر: (111980) میں ذکر کر آئے ہیں، اور اس کے ضابطے کے لئے تین بنیادی نکات ہیں:

  1. بیماری ازدواجی زندگی پر مؤثر ہو، نیز بچوں اور خاوند کے حقوق ادا کرنے میں رکاوٹ بنے۔
  2. شکل و صورت یا بو ایسی ہو کہ جس سے خاوند متنفر ہو ۔
  3. بیماری حقیقی طور پر موجود ہو اور ہمیشہ رہے، بیماری محض وہمی یا خیالی نہ ہو، نہ ہی ایسی ہو کہ جو آئے اور وقت گزرنے پر چلی جائے، یا شادی کے بعد بیماری ختم ہو جائے۔

ان تمام تفصیلات کی بنا پر : آپ کے لئے یہ لازمی نہیں ہے کہ آپ انہیں بتلائیں کہ آپ (Optic neuritis)آپٹک نیورائٹس بیماری میں مبتلا ہیں؛ کیونکہ آپ نے اس کا علاج کروایا ہے۔

نیز جو ممکنہ بیماری ابھی تک ثابت ہی نہیں ہوئی اس پر آپ توجہ نہ دیں، ویسے بھی اس بیماری کے متعلق پختہ اور حتمی رائے قائم کرنے کے لئے دس سال چاہییں۔

واللہ اعلم

ماخذ: الاسلام سوال و جواب