الحمد للہ.
الحمدللہ:جن عیوب کو شادی سے پہلے بیان کرنا ضروری ہے ان کے بارے میں فقہائے کرام کا اختلاف ہے، تو جمہور نے ان عیوب کو ایسے نقائص میں محصور کیا ہے جن کی وجہ سے لذت اٹھانے میں رکاوٹ پیدا ہو، مثلاً: پاگل پن، کوڑھ، برص، اور شرمگاہ کے عیوب وغیرہ۔
دوسرا موقف یہ ہے کہ: کوئی بھی ایسا عیب جس کی وجہ سے میاں بیوی ایک دوسرے سے نفرت کریں، اور اس عیب کی وجہ سے نکاح کا اصل مقصد؛ باہمی پیار اور محبت پیدا نہ ہو تو ایسی صورت میں اس عیب کو بتلانا ضروری ہے، اور اگر کوئی ایسا عیب چھپا کر رکھے تو اس سے نکاح فسخ کیا جائے گا۔
ابن قیم رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"قیاس تو یہ ہے کہ ہر ایسا عیب جس کی بنا پر زوجین ایک دوسرے سے نفرت کرنے لگیں اور نکاح کا اصل ہدف باہمی پیار و محبت پیدا نہ ہو تو اس پر دونوں کو نکاح باقی رکھنے یا فسخ کرنے کا اختیار لازمی طور پر دیا جائے گا۔" ختم شد
"زاد المعاد" (5/ 166)
اور یہی موقف راجح ہے۔
جیسے کہ ہم اس کی تفصیلات پہلے سوال نمبر: (111980) میں ذکر کر آئے ہیں، اور اس کے ضابطے کے لئے تین بنیادی نکات ہیں:
- بیماری ازدواجی زندگی پر مؤثر ہو، نیز بچوں اور خاوند کے حقوق ادا کرنے میں رکاوٹ بنے۔
- شکل و صورت یا بو ایسی ہو کہ جس سے خاوند متنفر ہو ۔
- بیماری حقیقی طور پر موجود ہو اور ہمیشہ رہے، بیماری محض وہمی یا خیالی نہ ہو، نہ ہی ایسی ہو کہ جو آئے اور وقت گزرنے پر چلی جائے، یا شادی کے بعد بیماری ختم ہو جائے۔
ان تمام تفصیلات کی بنا پر : آپ کے لئے یہ لازمی نہیں ہے کہ آپ انہیں بتلائیں کہ آپ (Optic neuritis)آپٹک نیورائٹس بیماری میں مبتلا ہیں؛ کیونکہ آپ نے اس کا علاج کروایا ہے۔
نیز جو ممکنہ بیماری ابھی تک ثابت ہی نہیں ہوئی اس پر آپ توجہ نہ دیں، ویسے بھی اس بیماری کے متعلق پختہ اور حتمی رائے قائم کرنے کے لئے دس سال چاہییں۔
واللہ اعلم