الحمد للہ.
اگر کوئی ایسی چیز ہو جس کے ملنے کا امکان ہو اور وہ چیز قریب بھی ہو تو ہمارے ہاں ایسی چیز کا شوق رکھنا منع نہیں ہے، لیکن یہ شخص زندہ ہے اور وہ فوت ہو چکا ہے تو اسے پانے کا شوق کیا معنی رکھتا ہے؟ البتہ یہ ضرور ہے کہ ہم نبی صلی اللہ علیہ و سلم کو دیکھنے کا شوق رکھیں، صحابہ کرام ، تابعین اور اہل علم سے ملنے کا شوق رکھیں تو یہ ان سے جنت میں ملاقات کا شوق ہے؛ چنانچہ اگر کوئی شخص ان عظیم ہستیوں سے ملنے کا شوق رکھتا ہے تو اس پر لازم ہے کہ ایسے عمل کرے جس سے اللہ تعالی راضی ہو جائے اور اسے انہی عظیم لوگوں کے ہمراہ جنت میں داخل کر دے، تا کہ وہاں جا کر اپنے شوق کو حقیقت کا روپ دے سکے ان کا دیدار کرے، ان سے باتیں کرے کسی کو پانے کا اصل مقصد یہی ہوتا ہے، اس قسم کا شوق نبی صلی اللہ علیہ و سلم کی وفات کے بعد صحابہ کرام میں آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے متعلق پایا جاتا تھا، اس کی مثال صحیح مسلم میں سیدنا انس رضی اللہ عنہ کی روایت میں مذکور ہے، آپ کہتے ہیں: "سیدنا ابو بکر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی وفات کے بعد سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے کہا: چلو ہمارے ساتھ ام ایمن رضی اللہ عنہا کے پاس چلو، ہم بھی ان سے اسی طرح مل کر آتے ہیں جیسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم انہیں ملنے جایا کرتے تھے، جب ہم ان کے ہاں پہنچے تو ام ایمن رضی اللہ عنہا رو پڑیں، تو اس پر ابو بکر و عمر رضی اللہ عنہما دونوں نے ان سے کہا: آپ کیوں رو رہی ہیں؟ اللہ تعالی کے ہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے لیے جو کچھ وہ خیر ہی خیر ہے۔ اس پر ام ایمن رضی اللہ عنہا نے کہا: میں اس لیے نہیں رو رہی کہ مجھے علم نہیں ہے کہ اللہ تعالی کے ہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے خیر ہی خیر ہے، میں تو اس لیے رو رہی ہو ں کہ آسمان سے وحی آنا بند ہو گئی ہے۔ ان کی اس بات نے دونوں کو آبدیدہ کر دیا اور دونوں ام ایمن کے ہمراہ رونے لگے۔" مسلم: (2454)
لیکن اگر جس میت سے ملنے کا شوق ہے وہ کوئی دوست یا رشتہ دار ہے، جس کی یاد آنے سے انسان کو دکھ اور تکلیف ہوتی ہو، اور بسا اوقات معاملہ جزع فزع تک چلا جائے ، انسان اللہ تعالی کے تقدیری فیصلوں پر اعتراض کرنا شروع کر دے، تو پھر ایسی صورت میں میت سے ملنے کا شوق ممنوعہ امور میں شامل ہو گا؛ اسلام ایسی تمام چیزوں سے اپنے پیرو کاروں کو روکتا ہے تا کہ مسلمان مکمل اطمینان ، خوشی کے ساتھ اللہ تعالی کے تقدیری اور شرعی احکامات پر مکمل ایمان رکھتے ہوئے زندگی گزاریں۔
واللہ اعلم