منگل 18 جمادی اولی 1446 - 19 نومبر 2024
اردو

راہ گیروں سے زبانی یاد گانے سن کر دینی اور قرآنی سوالات کر کے ان کی دین سے لاعلمی ظاہر کرانا اور ان کی ویڈیو نشر کرنے کا حکم

سوال

سوشل میڈیا پر کچھ ویڈیوز وائرل ہوئی ہیں کہ ایک نوجوان لڑکا راہ گیروں سے بات چیت کرتا ہے اور ان سے کوئی مخصوص گانا گانے کا مطالبہ کرتا ہے، تو جب کوئی لڑکا یا لڑکی صحیح گانا سنا دے تو پھر اگلا سوال یہ کرتا ہے کہ قرآن کریم کی کوئی سورت سنائیں، اس غیر متوقع سوال سے وہ چونک جاتے ہیں، اور سورت نہیں پڑھ پاتے، تو کیا ایسی ویڈیوز بنا کر لوگوں میں عام کرنا جائز ہے؟ یا یہ ہتک عزت اور غیبت میں آئے گا؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اول:

اہل ایمان کو تکلیف دینا، ان کی پردہ پوشی چاک کرنا، اور ان کی خامیوں کو تلاش کرنا حرام ہے۔

فرمانِ باری تعالی ہے:   وَالَّذِيْنَ يُؤْذُوْنَ الْمُؤْمِنِيْنَ وَالْمُؤْمِنٰتِ بِغَيْرِ مَا اكْتَسَبُوْا فَقَدِ احْتَمَلُوْا بُهْتَانًا وَّاِثْمًا مُّبِيْنًا 
ترجمہ: اور جو لوگ مومن مردوں اور عورتوں کو ان کے کسی قصور کے بغیر ایذا پہنچاتے ہیں تو انہوں نے بہتان اور صریح گناہ کا بار اٹھا لیا۔ [الاحزاب: 58]

چنانچہ آپ کی ذکر کردہ چیز ایذا رسانی اور ہتک عزت میں شامل ہوتی ہے، بلکہ اس میں دو حرام کاموں کو جمع بھی کیا جا رہا ہے:

پہلا کام: انسان کو اعلانیہ گناہ کرنے پر ابھارا جاتا ہے مثلاً: کہ وہ بتلائے کہ اسے کون سے گانے یاد ہیں یا وہ کون سے گانے سنتا ہے۔

دوسرا کام: دین سے دوری کی تشہیر، یا یہ کہ وہ قرآن کریم کی تلاوت میں کمزور ہے، یا احادیث کے متعلق اس کی معلومات انتہائی محدود ہیں، تو ایسی صورت میں متعلقہ شخص کو بھی اذیت ہو گی اور اس کے اہل خانہ سمیت رشتے دار بھی تکلیف محسوس کریں گے، بلکہ اسے لوگوں کے مذاق کا نشانہ بھی بننا پڑے گا، اور جو بھی اس ویڈیو کلپ کو دیکھے گا وہ بھی اس کا اسی طرح مذاق اڑائے گا۔

دوم:

کسی کو ایسا سوال کرنے کی اجازت نہیں جو انسان کو اعلانیہ نافرمانی تک پہنچائیں؛ کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کا فرمان ہے: (میری ساری امت کو معاف کر دیا جائے گا سوائے کھلم کھلا گناہ کرنے والوں کے ، اور کھلم کھلا گناہ کرنے میں یہ بھی شامل ہے کہ ایک شخص رات کو کوئی گناہ کرے اور اللہ نے اس کے گناہ کو چھپا رکھا ہو لیکن وہ صبح ہونے پر کہنے لگے : اے فلاں ! میں نے کل رات فلاں فلاں برا کام کیا تھا ۔ رات گزر گئی تھی اور اس کے رب نے اس کا گناہ چھپا رکھا تھا، لیکن جب صبح ہو ئی تو وہ خود اللہ کے ڈالے ہوئے پردے چاک کرنے لگا ۔) اس حدیث کو امام بخاری: (6069) اور مسلم : (2990)نے روایت کیا ہے۔

اور اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کا یہ بھی فرمان ہے کہ: (جو شخص کسی مسلمان کی پردہ پوشی کرتا ہے تو اللہ تعالی دنیا و آخرت میں اس کی پردہ پوشی فرماتا ہے۔) مسلم: (2699)

تو یہ سب کچھ اس صورت میں ہے جب سوال پوچھے جانے والے شخص کو علم ہو کہ اس کی ویڈیو بنائی جا رہی ہے اور اسے نشر بھی کیا جائے گا۔

لیکن اگر اسے اس چیز کا علم نہیں ہے ، یا اس سے پہلے ویڈیو ریکارڈنگ کی اور پھر اس ویڈیو کو نشر کرنے کی اجازت نہیں لی گئی -اور عام طور پر مزاحیہ کلپس میں بغیر اجازت کے ہی سب کچھ ہوتا ہے- تو اس میں کوئی شک ہی باقی نہیں رہ جاتا کہ یہ بہت بڑا گناہ ہے، یہ الزام تراشی بھی ہے اور لوگوں کی ہتک عزت ہونے کے ساتھ ان کے ذاتی امور کو فاش کرنے کے زمرے میں بھی آتا ہے۔

خلاصہ:

اس کام سے ایک تو حرام کام کی دعوت ملتی ہے کہ جس سے گانے کا کہا جاتا ہے تو وہ گانا سناتا ہے، اور دوسرا معاملہ یہ کہ ناظرین اس شخص کے بارے میں اچھا گمان اور تصور ذہن میں نہیں لاتے اور بد گمانی میں پڑ جاتے ہیں، اس لیے ہر حال میں اس کام سے دور رہنا ضروری ہے۔

واللہ اعلم

ماخذ: الاسلام سوال و جواب