الحمد للہ.
رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا طريقہ تو يہى ہے كہ نہ تو نماز عيد الفطر اور نہ ہى نماز عيد الاضحى سے قبل نمازيوں كى حاضرى كے ليے اعلان كيا جائے، اور نہ ہى انہيں نماز كا حكم سمجھانے كے ليے، اور ايسا نہيں كرنا چاہيے، نہ تو سپيكر ميں اور نہ ہى بغير سپيكر كے؛ كيونكہ الحمد للہ ان دونوں نمازوں كا وقت معلوم ہے.
اللہ سبحانہ وتعالى كا فرمان ہے:
يقينا تمہارے ليے رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم ميں بہترين نمونہ موجود ہے، ہر اس شخص كے ليے جو اللہ تعالى كى اور يوم آخرت كى توقع ركھتا ہے، اور بكثرت اللہ تعالى كى ياد كرتا ہے الاحزاب ( 21 ).
حكمران اور ذمہ داران علماء كرام كو چاہيے كہ وہ مسلمانوں كے سامنے عيد كے روز سے قبل اس كا حكم بيان كريں، اور انہيں نماز عيد كى كيفيت بتائيں، اور انہيں نماز عيد سے قبل اور بعد ميں كيا كرنا ہے يہ سب كچھ مسلمانوں كے سامنے ركھيں، تا كہ وہ نماز عيد كے ليے وقت سے قبل عيدگاہ ميں حاضر ہونے كى تيارى كريں، اور نماز عيد شرعى طريقہ پر ادا كريں.
اللہ تعالى ہى توفيق دينے والا ہے.