اتوار 21 جمادی ثانیہ 1446 - 22 دسمبر 2024
اردو

بنك كے ليے تصاوير والى كتاب طبع كر كے حاصل كردہ مال كا حكم كيا ہے ؟

44922

تاریخ اشاعت : 19-03-2011

مشاہدات : 7421

سوال

پرنٹنگ اور ڈيزائنگ كمپنى كا اجرا ہوا تو بنك كى جانب سے ايك كتاب طبع كرنے كا آرڈر موصول ہوا، پھر انكشاف ہوا كہ اس كتاب ميں تصاوير بھى لگانا ہونگى، حالانكہ تصاوير حرام ہيں، اور اس ميں ايك اور مشكل يہ ہے كہ مالك كو علم ہوا كہ سودى لين دين كرنے والے ادارے كے ساتھ كام كرنا جائز نہيں، اور يہ بنك بھى سودى لين دين كرنے والے ادارے ميں شامل ہوتا ہے، اس شخص نے اپنے بھائى سے يہ آرڈر نہ لينے كا كہہ ديا، ليكن اس كے چچا كے بيٹے اسے بتايا كہ اگر اب آرڈر اور معاہدے كو ختم كيا گيا تو بنك ان كے خلاف عدالت ميں مقدمہ دائر كردے گا جس سے انہيں نقصان اٹھانا پڑے گا، لہذا انہيں مجبورا يہ معاہدہ اور آرڈر پورا كرنا پڑا، اب يہ شخص كئى ايك سوال كر رہا ہے:
كچھ مدت كے بعد وہ اس آرڈر كى رقم وصول كرے گا، تو كيا وہ اس مال سے اس آرڈر كو پورا كرنے ميں جو بھى بجلى اور پانى اور ٹيلى فون كے بل اور ملازمين كى تنخواہ كے اخراجات ہوئے ہيں لے سكتا ہے؟
اس مال سے باقى بچنے والى رقم كا كيا كرے، آيا وہ اس رقم سے كوئى اسلامى ادارہ اور مركز قائم كر سكتا ہے، يا وہ يہ رقم فقراء اور مساكين ميں تقسيم كردے، يا پھر اسے دعوتى كاموں ميں خرچ كرے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اگر تو آپ كے قول " تصاوير حرام ہيں" سے فوٹو گرافى والى تصاوير مراد ہيں تو اس كى تفصيل سوال نمبر ( 13633 ) اور ( 10668 ) اور ( 7918 ) كے جوابات ميں بيان كى جا چكى ہے اس كا مطالعہ كريں.

اور ذى روح كى ہاتھ سے تصوير كشى كرنا حرام ہے، اس كى تفصيل ديكھنے كے ليے سوال نمبر ( 39806 ) كا جواب ضرور ديكھيں.

آپ نے اس كتاب ميں كيا كچھ لكھا گيا ہے اس كا تو ذكر نہيں كيا، اگر تو يہ كتاب سودى بنك كى تشہير كے ليے ہے تو اس كتاب كو طبع كرنا حرام ہے، كيونكہ طبع كرنے ميں بنك كے ساتھ سود ميں معاونت ہے، اور اللہ سبحانہ وتعالى كا فرمان ہے:

اور تم نيكى و بھلائى كے كاموں ميں ايك دوسرے كا تعاون كرتے رہو، اور گناہ و برائى اور ظلم و زيادتى ميں ايك دوسرے كا تعاون مت كرو.

لہذا يہ كتاب طبع كرنے ميں آپ كے ليے كچھ بھى لينا بالكل جائز نہيں، اور آپ اس كى مد ميں حاصل ہونے والى سارى رقم نيكى و بھلائى كے كاموں ميں صرف كرديں.

اور اگر كتاب ميں لكھا جانے والا مواد مباح اور حلال ہے اور كتاب ميں ايسى كوئى چيز نہيں جو بنك كے حرام كاموں ميں معاون نہيں بنتى، يا پھر اس كى تشہير كا باعث نہيں، تو آپ حاصل كردہ مال سے حرام تصاوير چھاپنے كى اجرت جتنى رقم نكال ديں جو اسے پاك صاف كردے.

اللہ تعالى سے ہمارى دعا ہے كہ وہ آپ كو اس كا نعم البدل عطا فرمائے، اور جو كوئى بھى اللہ تعالى كے ليے كسى چيز كو ترك كرتا ہے اللہ تعالى اس كے عوض ميں اسے اس سے بھى بہتر اور اچھى چيز عطا كرتا ہے.

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب