اتوار 21 جمادی ثانیہ 1446 - 22 دسمبر 2024
اردو

قبولیتِ دعا کے مخصوص زمان و مکان

سوال

ایسے کونسے اوقات، جگہیں اور کیفیات ہیں جن میں دعا کی قبولیت کا امکان زیادہ ہوتا ہے؟ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان: "فرض نمازوں کے بعد" کا کیا مطلب ہے؟ اور کیا والد کی اپنی اولاد کیلئے دعا قبول ہوتی ہے، یا والد کی اپنے اولاد کے خلاف بد دعا قبول ہوتی ہے، آپ سے گزارش ہے کہ ان تمام سوالات کا جواب دیں ، جزاکم اللہ خیراً

جواب کا متن

الحمد للہ.

دعا کی قبولیت کیلئے متعدد اوقات اور جگہیں ہیں، جن میں سے ہم کچھ یہاں بیان کرتے ہیں:

1- لیلۃ القدر :
چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے اس وقت فرمایا   جب انہوں نے کہا:  "مجھے بتلائیں کہ اگر مجھے کسی رات کے بارے میں علم ہو جائے کہ وہ لیلۃ القدر کی ہی رات ہے ، تو اس میں میں کیا کہوں؟" تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم کہو: (اَللَّهُمَّ إِنَّكَ عَفُوٌّ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنِّيْ)[یا اللہ! بیشک تو ہی معاف کرنے والا ہے، اور معافی پسند بھی کرتا ہے، لہذا مجھے معاف کر دے]

2- رات کے  آخری  حصے میں :
یعنی سحری کے وقت دعا کرنا، اس وقت  اللہ تعالی آسمان دنیا تک نزول فرماتا ہے، یہ اللہ سبحانہ وتعالی کا   اپنے بندوں پر فضل و کرم ہےکہ   انکی ضروریات اور تکالیف  دور کرنے کیلئے نزول فرماتا ہے، اور صدا لگاتا ہے: "کون ہے جو مجھے پکارے تو میں اسکی دعا قبول کروں؟ کون ہے جو مجھ سے مانگے تو میں اسے عطا کروں؟ کون ہے جو مجھے سے اپنے گناہوں کی بخشش مانگے، تو اسے بخش دوں" بخاری: (1145)

3- فرض نمازوں کے بعد:
ابو امامہ رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے کہ: "رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا گیا: "کونسی دعا زیادہ قبول ہوتی ہے؟" آپ نے فرمایا: (رات کے آخری حصے میں، اور فرض نمازوں کے آخر میں)" ترمذی: (3499)، اس حدیث کو البانی نے "صحیح ترمذی" میں حسن قرار دیا ہے۔

یہاں اس بات میں مختلف آراء ہیں کہ عربی الفاظ"دبر الصلوات المكتوبات"سے کیا مراد ہے؟ سلام سے پہلے یا بعد میں؟

 اس بارے میں شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ اور ان کے شاگرد ابن قیم رحمہ اللہ  کہتے ہیں: یہ سلام سے پہلے ہے، چنانچہ ابن تیمیہ رحمہ اللہ کا کہنا ہے کہ: "ہر چیز کی "دُبُر" اسی چیز کا حصہ ہوتی ہے، جیسے "دبر الحیوان" یعنی حیوان کا پچھلا حصہ" زاد المعاد(1/305)

شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ کہتے ہیں:
جن دعاؤں کا تذکرہ "دبر الصلاۃ" کی قید کے ساتھ آیا ہے، ان سب کا وقت سلام سے پہلے ہے، اور جن اذکار کا  تذکرہ " دبر الصلاۃ " کی قید کے ساتھ آیا ہے، تو یہ سب سلام کے بعد کے اذکار ہیں؛ کیونکہ اللہ تعالی کا فرمان ہے:
فَإِذَا قَضَيْتُمُ الصَّلَاةَ فَاذْكُرُوا اللَّهَ قِيَامًا وَقُعُودًا وَعَلَى جُنُوبِكُمْ
چنانچہ جب تم نماز مکمل کر لو؛ تو اللہ کا ذکر اٹھتے بیٹھتے، اور پہلو کے بل کرو۔ [النساء : 103]
مزید کیلئے دیکھیں : "كتاب الدعاء "از شیخ محمد الحمد :صفحہ: (54)

4-  اذان اور اقامت کے درمیان:
نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے صحیح ثابت ہے کہ آپ نے فرمایا: (اذان اور اقامت کے درمیان دعا رد نہیں ہوتی)
ابو داود :(521) ترمذی: (212) اسی طرح دیکھیں: صحیح الجامع (2408)

5- فرض نمازوں کی اذان  اور میدان معرکہ میں گھمسان  کی جنگ کے وقت:
چنانچہ سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (دو چیزیں کبھی رد نہیں ہوتیں، یا بہت ہی کم رد ہوتی ہیں، اذان کے وقت، اور میدان کار زار کے وقت جب گھمسان کی جنگ جاری ہو) ابو داود نے اسے روایت کیا ہے، اور یہ روایت صحیح ہے، دیکھیں:  صحیح الجامع: (3079)

6- بارش کے وقت:
چنانچہ سہل بن سعد رضی اللہ عنہ کی روایت  میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول ہے کہ آپ نے فرمایا: (دو دعائیں رد نہیں ہوتیں: اذان کے وقت کی دعا اور بارش کے وقت کی  دعا) ابو داود نے اسے روایت کیا ہے، اور البانی نے اسے "صحیح الجامع": (3078) میں اسے صحیح قرار دیا ہے۔

7- رات کے کسی حصے میں دعا
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: (رات کے وقت ایک ایسی گھڑی ہے  جس میں کوئی بھی مسلمان  دنیاوی اور اخروی  خیر مانگے تو اسے وہ چیز دے دی جاتی ہے، یہ گھڑی ہر رات آتی ہے) مسلم: (757)

8- جمعہ کے دن قبولیت کی گھڑی:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جمعہ کے دن کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا: (اس دن میں ایک ایسی گھڑی ہے جس میں کوئی بھی مسلمان اللہ تعالی سے کھڑے ہو کر دعا مانگے  تو اللہ تعالی اسے وہ  چیز عطا فرماتا ہے) اور نبی  صلی اللہ علیہ وسلم نے اس گھڑی کے انتہائی مختصر ہونے کا اشارہ بھی فرمایا۔
بخاری: (935) مسلم: (852)

9- زمزم پیتے وقت کی دعا :
چنانچہ جابر رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ: (زمزم کا پانی ہر اس مقصد کیلئے ہے جس مقصد سے پیا  جائے ) امام احمد نے اسے روایت کیا ہے، اور البانی نے اسے "صحیح الجامع" (5502) میں صحیح قرار دیا ہے۔

10- سجدے کی حالت میں دعا:
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: (بندہ اپنے رب کے قریب ترین سجدے کی حالت میں ہوتا ہے، اس لئے کثرت سے سجدے کی حالت میں دعا کرو) مسلم: (482)

11- مرغ کی آواز سننے کے وقت:
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: (جب تم مرغ کی آواز سنتے ہو تو  اللہ سے فضل الہی مانگا کرو، کیونکہ اس وقت  مرغ فرشتے کو دیکھتا ہے) بخاری: (2304) مسلم: (2729)

12- " لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ سُبْحَانَكَ إِنِّيْ كُنْتُ مِنَ الظَّالِمِيْنَ " پڑھ کے دعا مانگنا :
نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (ذو النون[یونس علیہ السلام ] کی دعا مچھلی کے پیٹ میں یہ تھی: " لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ سُبْحَانَكَ إِنِّيْ كُنْتُ مِنَ الظَّالِمِيْنَ " اور ان الفاظ کے ذریعے کوئی بھی مسلمان  اللہ تعالی سے دعا مانگے تو  اللہ تعالی اس کی دعا ضرور قبول فرماتا ہے) ترمذی، البانی رحمہ اللہ سے اسے  "صحیح الجامع" (3383) میں صحیح قرار دیا ہے۔
قرآن مجید کی جس آیت میں ان الفاظ کا ذکر ہے ان کی تفسیر بیان کرتے ہوئے قرطبی رحمہ اللہ کہتے ہیں: وَذَا النُّونِ إِذْ ذَهَبَ مُغَاضِبًا فَظَنَّ أَنْ لَنْ نَقْدِرَ عَلَيْهِ فَنَادَى فِي الظُّلُمَاتِ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ سُبْحَانَكَ إِنِّي كُنْتُ مِنَ الظَّالِمِينَ [87]  فَاسْتَجَبْنَا لَهُ وَنَجَّيْنَاهُ مِنَ الْغَمِّ وَكَذَلِكَ نُنْجِي الْمُؤْمِنِينَ اور مچھلی والا جب غصے کی حالت میں  چل نکلا، اور یہ سمجھا کہ ہم اس پر گرفت نہیں کریں گے، پھر اس نے اندھیروں میں پکارا: بیشک تیرے علاوہ کوئی معبود نہیں، تو پاک ہے، میں ہی ظالموں میں سے ہوں [87] پھر ہم نے اس کی دعا قبول کی، اور غم سے نجات بخشی، اور اسی طرح  ہم ایمان والوں کو نجات دیا کرتے ہیں۔ [الأنبياء: 87- 88]  قرطبی  فرماتے ہیں ان آیات میں اللہ تعالی نے  یہ لازم قرار دیا ہے کہ جو بھی اسے پکارے گا، تو وہ اسکی دعا قبول کریگا، جیسے یونس علیہ السلام کی دعا قبول کی، اور اسی طرح نجات بھی دے گا جیسے یونس علیہ السلام کو نجات دی، اس کی دلیل آیت کا آخری حصہ ہے: " وَكَذَلِكَ نُنْجِي الْمُؤْمِنِينَ " [اور ہم اسی طرح مؤمنوں کو نجات دینگے]۔
"الجامع لأحكام القرآن" (11/334)

13- مصیبت پڑنے پر " إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ، اللَّهُمَّ أْجُرْنِي فِي مُصِيبَتِي، وَأَخْلِفْ لِي خَيْرَاً مِنْهَا" کے ذریعے دعا کرنا:

صحیح مسلم : (918) میں ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: (کوئی بھی مسلمان  کسی بھی مصیبت کے پہنچنے پر  حکم الہی کے مطابق کہتا ہے: " إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ، اللَّهُمَّ أْجُرْنِي فِي مُصِيبَتِي، وَأَخْلِفْ لِي خَيْرَاً مِنْهَا " [بیشک ہم اللہ کیلئے ہیں، اور اسی کی طرف لوٹیں گے ، یا اللہ! مجھے میری مصیبت میں اجر  عطا فرما، اور مجھے اس سے اچھا بدلہ نصیب فرما]تو اللہ تعالی اسے اِس سے اچھا بدلہ ضرور عطا فرماتا ہے) مسلم: (918)

14- میت کی روح پرواز کر جانے پر لوگوں کا دعا کرنا:
ایک حدیث میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ابو سلمہ رضی اللہ عنہ کے پاس آئے، [آپ فوت ہوچکے تھے] اور آپکی آنکھیں پتھرا گئی تھیں، آپ نے انکی آنکھیں بند فرمائیں، اور ارشاد فرمایا: (جس وقت روح قبض کی جاتی ہے، نظر اسکا پیچھا کرتی ہے) یہ سن کر ابو سلمہ رضی اللہ عنہ کے اہل خانہ  میں سے کسی نے چیخ ماری، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (اپنے لئے اچھے کلمات ہی بولو؛ کیونکہ تم جو بھی کہو گے فرشتے اس پر آمین کہہ رہے ہیں) مسلم: (2722)

15- بیمار آدمی کے پاس دعا کرنا:
صحیح مسلم: (919) میں ہے کہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (جب تم مریض کے پاس آؤ تو اچھی بات کہو، کیونکہ فرشتے تمہاری ان باتوں پر آمین کہتے ہیں) ۔۔۔ ام  سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ  جس وقت ابو سلمہ فوت ہوگئے تو میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور آپکو خبر دی کہ : "ابو سلمہ فوت ہوگئےہیں " تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (تم یہ کہو: " اَلَّلهُمَّ اغْفِرْ لِيْ وَلَهُ وَأَعْقِبْنِيْ مِنْهُ عُقْبىً حَسَنَةً "[یا اللہ! میری اور اس کی مغفرت فرما، اور مجھے اس سے اچھا بدلے میں عطا فرما]) ام سلمہ کہتی ہیں : میں نے یہ الفاظ کہے، تو اللہ تعالی نے مجھے ابو سلمہ سے بہتر  خاوند عطا کیا، یعنی: محمد صلی اللہ علیہ وسلم"

16- مظلوم کی دعا:
ایک حدیث میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (مظلوم کی بد دعا سے بچنا ، کیونکہ اللہ اور مظلوم کی بد دعا کے درمیان کوئی پردہ نہیں ہوتا) بخاری: (469) مسلم: (19)
اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ بھی فرمان ہے کہ: (مظلوم کی بد دعا قبول ہوتی ہے، چاہے وہ فاجر ہی کیوں نہ ہو، اس کے فاجر ہونے کا نقصان اُسی کو ہوگا) احمد نے اسے روایت کیا ہے، مزید کیلئے دیکھیں: صحیح الجامع: (3382)

17- والد کی اپنی اولاد کے حق میں دعا، روزہ دار کی  روزے کی حالت میں دعا، اور مسافر کی دورانِ سفر دعا:
آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ آپ نے فرمایا: (تین قسم کی دعائیں رد نہیں ہوتیں: والد کی اپنی اولاد کے حق میں، روزے دار، اور مسافر کی دعا) بیہقی نے اسے روایت کیا ہے، اور یہی روایت : صحیح الجامع: (2032) اور سلسلہ صحیحہ : (1797)  میں موجود ہے۔

18- والد کی اپنی اولاد کیلئے بد  دعا:
صحیح حدیث میں ہے کہ: (تین دعائیں قبول ہوتی ہیں:مظلوم کی دعا،  مسافر کی دعا، اور والد کی اپنی اولاد کے لئے بد دعا) ترمذی: (1905) مزید  دیکھیں:  (372)

19- نیک اولاد  کی اپنے والدین کیلئے دعا:
صحیح مسلم: (1631) کی حدیث کے مطابق نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ: (جب انسان مر جائے تو تین ذرائع کے علاوہ اس کے تمام عمل منقطع ہو جاتے ہیں: صدقہ جاریہ، نیک اولاد جو مرنے والے کیلئے دعا کرے، یا علم جس سے لوگ مستفید ہوں)

20- ظہر سے پہلے زوال شمس کے وقت دعا:
چنانچہ عبد اللہ بن سائب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سورج ڈھلنے کے بعد اور ظہر کے فرائض سے قبل چار رکعت نماز اد اکیا کرتے تھے، اور آپ نے فرمایا: (اس وقت میں آسمان کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں، اور میں چاہتا ہوں کہ  اس وقت میرے نیک اعمال اوپر جائیں) اسے ترمذی نے روایت کیا ہے، اور اسکی سند صحیح ہے، مزید کیلئے دیکھیں: تخریج المشکاۃ: (1/337)

21- رات کے وقت کسی بھی لمحے آنکھ کھلنے پران مسنون الفاظ کے بعد دعا کرنا:
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: (جو شخص رات کے وقت  بیدار ہوا، اور اس نے یہ کہا: "لاَ إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ، لَهُ المُلْكُ وَلَهُ الحَمْدُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ، الحَمْدُ لِلَّهِ، وَسُبْحَانَ اللَّهِ، وَلاَ إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَاللَّهُ أَكْبَرُ، وَلاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ"[اللہ کے سوا کوئی معبودِ حقیقی نہیں، وہ یکتا و تنہا ہے، اسکا کوئی شریک نہیں، ساری بادشاہی اور تعریفیں اسی کیلئے ہیں، اور وہ ہر چیز پر قادر ہے، الحمد للہ، سبحان اللہ،  اللہ کے سوا کوئی معبودِ برحق نہیں، اللہ اکبر، نیکی کرنے کی طاقت، اور برائی سے بچنے کی ہمت اللہ کے بغیر نہیں ہے] پھر اس نے کہا: یا اللہ! مجھے بخش دے، یا کوئی اور دعا مانگی تو اسکی دعا قبول ہوگی، اور اگر وضو کرکے نماز پڑھی تو اس کی نماز بھی قبول ہوگی) بخاری: (1154).

ماخذ: الاسلام سوال و جواب