سوموار 24 جمادی اولی 1446 - 25 نومبر 2024
اردو

عورت سے مستقل طور پرنکلنے والامادہ روزہ پر اثرانداز نہيں ہوتا

سوال

جب سفیداورشفاف رنگ کا پانی جیسا مادہ نکلے ( پھر خشک ہونے کے بعد سفید رنگ اختیار کرجائے ) توکیا ہماری نماز اورروزہ صحیح ہے ؟ اورکیا غسل واجب ہوگا ؟
میري آپ سے گزارش ہے کہ مجھے اس کے بارہ میں بتائيں کیونکہ مجھے یہ بہت زيادہ آتا ہے میں دن میں دو یا تین باردھوتی ہوں تا کہ میری نماز اورروزہ صحیح رہيں ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

یہ مادہ عورتوں سے اکثر خارج ہوتا ہے جوکہ طاہر اے نجس نہیں اوراس سے غسل واجب نہيں ۔ بلکہ صرف وضوء ٹوٹتا ہے ۔

شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ تعالی سے اس بارہ میں سوال کیا گيا تو ان کا جواب تھا :

بحث وتلاش کے بعد مجھے یہ ظاہر ہوا ہے کہ عورت سے نکلنے والا یہ مادہ مثانہ سے نہيں بلکہ رحم سے خارج ہوتا ہے جوکہ طاہر ہے ۔۔۔

اس سائل کا طہارت کی مناسبت سے یہی حکم ہے کہ وہ طاہر ہے اس سے کپڑے اور بدن نجس نہیں ہوتا ۔

اوروضوء کی مناسبت سے اس کا حکم یہ ہے کہ اس سے وضوء ٹوٹ جاتا ہے لیکن اگر مسلسل آتا ہو تو پھر اس سے وضوء نہيں ٹوٹتا ، لیکن عورت کو چاہیے کہ وہ نمازکے لیے نماز کا وقت داخل ہونے کے بعد وضوء کرے اورنیچے کوئي چيز پہن لے ۔

لیکن اگر وہ پانی مسلسل نہيں بلکہ کبھی کبھار آئے اورعادتا نماز کے وقت نہ آتا ہو تو اسے چاہیے کہ وہ نمازاس وقت ادا کرے جب یہ سائل نہ آتا ہو لیکن نماز کے وقت میں ادا کرنی چاہیے ، اوراگر اسے وقت نکلنے کا خدشہ ہو تووہ وضوء کرکے نماز پڑھے اورنیچے کوئي چيزپہن لے ۔

یہ یاد رہے کہ سائل کم ہویا زيادہ اس میں کوئي فرق نہيں کیونکہ یہ سبیلین میں سے ایک یعنی شرمگاہ سے نکل رہا ہے جس کی بنا پر وضوء ٹوٹ جائے گا ۔ ا ھـ

دیکھیں کتاب : مجموع فتاوی ابن عثیمین ( 11 / 284 ) ۔

یعنی وہ نیچے کوئي کپڑا یا روئی وغیرہ رکھ لے تا کہ یہ سائل کم ہوسکے اورکپڑوں کی حفاظت ہوبدن بھی پاک رہے ۔

تواس بنا پر ۔۔۔ اس بہنے والے مادے سے غسل واجب نہيں ہوتا ، اورنہ ہی روزے پر اثرانداز ہوتا ہے لیکن اگرمسلسل بہتا ہوتو اسے ہر نماز کےلیے وقت داخل ہونے کےبعد وضوء کرنا ہوگا ۔

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب