اتوار 21 جمادی ثانیہ 1446 - 22 دسمبر 2024
اردو

قبر بناتے ہوئے لحد اور شق کیسے بنائیں

سوال

کیا شق قبر ہونے کی صورت میں مدفون میت کے چہرے پر مٹی ڈالی جا سکتی ہے؟ یہ بھی بتلائیں کہ اگر قبر شق بنائی گئی ہو تو اس میں میت کو کیسے دفن کریں؟ کیونکہ بعض علاقوں میں قبر شق ہی بن سکتی ہے۔

جواب کا متن

الحمد للہ.

اول:

شق قبر: قبر کا گڑھا کھود کر درمیان میں میت کے قد کے برابر مزید گڑھا کھودا جاتا ہے ، اور اس گڑھے کی دیواروں کے ساتھ کچی اینٹیں کھڑی کی جاتی ہیں تا کہ قبر نہ گرے، اور پھر اس گڑھے میں دائیں پہلو پر قبلہ رخ میت کو لٹایا جاتا ہے، اور پھر اس گڑھے کو پتھر وغیرہ سے بند کر دیا جاتا ہے اور اس گھڑے کی چھت قدرے بلند رکھی جاتی ہے تا کہ میت کے جسم کو نہ لگے اور پھر اس پر مٹی ڈال دی جاتی ہے۔

لحد قبر: قبر کے گڑھے کی دیوار کے نیچے قبلے کی جانب ایک اور گڑھا کھودا جاتا ہے اور اس میں میت کو دائیں پہلو پر قبلہ سمت لٹایا جاتا ہے اور پھر اس گڑھے کو بھی کچی اینٹوں سے بند کر دیا جاتا ہے، اور پھر اس پر مٹی ڈال دی جاتی ہے۔

مزید کے لیے دیکھیں: "أحكام المقابر في الشريعة الإسلامية" (ص 30) از ڈاکٹر عبد اللہ سحیبانی۔

قبر چاہے لحد ہو یا شق دونوں ہی اہل علم کے اجماع کے مطابق جائز ہیں، تاہم لحد بنانا افضل ہے؛ کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی قبر لحد ہی بنائی گئی تھی، جیسے کہ صحیح مسلم: (966) میں سیدنا سعد بن ابو وقاص رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے مرض الوفاۃ میں کہا تھا: (میرے لیے لحد قبر بناؤ اور میری قبر میں کچی اینٹیں استعمال کرو، جیسے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی تدفین میں کیا گیا تھا۔)

ابن قدامہ رحمہ اللہ "المغنی" (2/188)میں کہتے ہیں:
"میت کی قبر لحد بنانا مسنون ہے، جیسے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے لیے قبر بھی لحد ہی بنائی گئی تھی۔" ختم شد

علامہ نووی رحمہ اللہ "المجموع" (5/252) میں کہتے ہیں:
"علمائے کرام کا اس بات پر اجماع ہے کہ قبر لحد ہو یا شق دونوں صورتوں میں تدفین جائز ہے، تاہم اگر زمین پکی ہو کہ مٹی نہ گرے تو پھر لحد افضل ہے، اور اگر مٹی کچی ہو گر جاتی ہو تو پھر شق افضل ہے۔" ختم شد

علامہ ابن عثیمین رحمہ اللہ "الشرح الممتع" (5/360) میں کہتے ہیں:
"اگر شق قبر بنانی پڑ جائے تو اس میں بھی کوئی حرج نہیں ہے، ویسے شق قبر بنانے کی ضرورت تب پڑتی ہے جب زمین ریتلی ہو، کیونکہ ریتلی زمین میں شق قبر بنانا ممکن ہی نہیں ہے؛ کیونکہ ایسی زمین میں لحد بن ہی نہیں سکتی اس لیے کہ لحد قبر بنانے کی صورت میں قبر گر جائے گی؛ لہذا گڑھا کھود کر درمیان پر پھر گڑھا کھودا جائے اور چاروں طرف کچی اینٹوں کی دیوار اس لیے دے دی جائے کہ ریت نہ گرے، اور پھر میت کو اینٹوں کی چار دیواری کے درمیان رکھ دیا جائے۔" ختم شد

ان تمام تفصیلات سے واضح ہوا کہ قبر شق ہو یا لحد ہر دو صورتوں میں تدفین کے دوران مٹی براہ راست میت کے جسم یا چہرے پر نہیں ڈالی جاتی، اس لیے کہ لحد قبر کی صورت میں میت داخلی گڑھے میں رکھی جاتی ہے جو کہ قبر کی بغل میں ہوتا ہے، اس لیے بغلی یعنی لحد قبر کی صورت میں بھی اس پر مٹی نہیں آتی، اور شق قبر کی صورت میں داخلی گڑھے کی چھت پر مٹی ڈالی جاتی ہے، میت پر براہ راست مٹی نہیں ڈالی جاتی۔

واللہ اعلم

ماخذ: الاسلام سوال و جواب