الحمد للہ.
اس مسئلے کا تعلق حقوق نشر و اشاعت اور ایجاد سے ہے، شرعی طور پر یہ دونوں حقوق [نشر و اشاعت اور ایجاد] معتبر ہیں، ان کی پامالی جائز نہیں ہے؛ کیونکہ اس طرح سے حقوق عامہ کا تحفظ ہو تا ہے، یعنی اس حق کے تحفظ کی وجہ سے لوگ تسلسل کے ساتھ کتابیں لکھتے ہیں اور کسی کی محنت سے کوئی اور فائدہ نہیں اٹھاتا۔ ویسے بھی جب کسی سے کوئی عہد کر لیا تو اس کو پورا کرنا واجب ہے؛ کیونکہ اللہ تعالی کا فرمان ہے: يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَوْفُوا بِالْعُقُودِ ترجمہ: اے ایمان والو! اپنے معاہدوں کی پاسداری کرو۔ [المائدة:1] اور اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: (مسلمان اپنی شرائط کی پاسداری کرتے ہیں۔) ابو داود: (3594) اس حدیث کو البانیؒ نے صحیح ابو داود میں صحیح قرار دیا ہے۔
چنانچہ اگر کوئی مؤلف یا ناشر کتاب فروخت کرنے کے لیے یا ذاتی استعمال کے لیے فوٹو کاپی کروانے سے منع کرتا ہے تو اس شرط کو پورا کرنا لازم ہے؛ ساتھ میں یہ بھی خیال رہے کہ ذاتی استعمال کے لیے فوٹو کاپی کروانے کا مؤلفہ کو یقینی نقصان ہو گا؛ کیونکہ بہت سی طالبات کتاب خریدنے کی بجائے فوٹو کاپی کروا لیں گی۔
پہلے ہم حقوق تالیف اور ایجاد کے بارے میں اہل علم کی گفتگو سوال نمبر: (26307 ) اور (454 ) کے جواب میں بیان کر چکے ہیں، اسے پڑھیں، ان شاء اللہ فائدہ ہو گا۔
جبکہ متعدد طالبات مل کر ایک نسخہ خرید لیں اور آپس میں اس کی قیمت تقسیم کر لیں ، لیکن اس کی فوٹو کاپی نہ کروائیں تو اس میں کوئی ممانعت نہیں ہے؛ کیونکہ یہاں ممانعت کی کوئی وجہ نہیں ہے۔
واللہ اعلم