سوموار 3 جمادی اولی 1446 - 4 نومبر 2024
اردو

حاملہ عورت کیلئے نماز اور مسجد میں داخل ہونا منع نہیں ہے۔

226368

تاریخ اشاعت : 09-07-2015

مشاہدات : 6615

سوال

سوال: میرے پاس حاملہ عورت کیلئے ممانعت والے احکامات سے متعلق چند سوالات ہیں، خصوصاً نماز، مسجد میں داخل ہونے سے متعلق ہیں، سوال کرنے والی خاتون غیر مسلم خاتون ہیں، اور حاملہ خاتون کیلئے مسجد میں داخل ہونے سے متعلق اسلام کا حکم جاننے کیلئے تحقیق کر رہی ہیں۔

جواب کا متن

الحمد للہ.

 شریعت اسلامیہ  میں  حیض کی حالت میں نماز ادا کرنا اور مسجد میں داخل ہونا منع ہے، جیسے کہ پہلے فتوی نمبر: (33649) اور (146758) میں گزر چکا ہے۔

جبکہ حاملہ خاتون  کو شریعت نے نماز اور مسجد میں داخل ہونے سے نہیں روکا، چنانچہ حاملہ خاتون پر  پانچ نمازیں فرض ہیں، اور جتنی چاہے نفل نمازیں ادا کر سکتی ہے، اسی طرح حاملہ خاتون مسجد میں نماز، درس، خطاب، اور دیگر مفید پروگراموں میں شرکت کر سکتی ہے، بشرطیکہ  ایک مسلمان عورت کیلئے مسجد میں آنے کی دیگر شرائط کا اہتمام کیا جائے، ان شرائط کا ذکر پہلے فتوی نمبر: (49898) میں گزر چکا ہے۔

دوم:

اللہ تعالی نے حاملہ خاتون کیلئے اس کی حالت کے مطابق خصوصی احکامات صادر فرمائے ہیں، جن میں سے کچھ درج ذیل ہیں:

- ایسی چیزیں کھانا یا پینا حرام ہیں جن سے پیٹ میں موجود بچے کو نقصان کا خدشہ ہو، یا اسقاط حمل کا موجب بنے۔
اس بارے میں مزید کیلئے فتوی نمبر: (13319) اور (146158) کا مطالعہ کریں۔

- اگر  حاملہ خاتون کو روزے رکھنے کی وجہ سے نقصان کا خدشہ ہو تو رمضان میں روزے نہ رکھنے کی اجازت بھی ہے، بلکہ اگر بچے کو خطرات  لاحق ہوں تو رمضان میں روزہ رکھنا  حرام ہوگا ۔

" الموسوعة الفقهية " (16/271) میں ہے کہ:
"اگر حاملہ خاتون کو اپنی یا اپنے بچے کی جان کے متعلق غالب گمان کے مطابق خطرات لاحق ہوں تو اس کیلئے روزہ توڑ دینا جائز ہے، اور اگر اسے اپنی جان  کو خطرہ ہو یا سخت نقصان کا اندیشہ ہو تو اس وقت  روزہ توڑنا واجب ہوگا، اور اسے بغیر کسی فدیہ کے قضا دینا ہوگی، اس بات پر تمام فقہاء کا اتفاق ہے، اسی طرح اگر حاملہ خاتون کو اپنی جان کے پیش نظر روزہ توڑنا  پڑے تب بھی اس پر فدیہ واجب نہیں ہے؛ کیونکہ اس وقت حاملہ خاتون کی صورتِ حال ایسے مریض جیسی ہے جسے اپنی جان کا خطرہ لاحق ہے" انتہی

واللہ اعلم.

ماخذ: الاسلام سوال و جواب