اتوار 21 جمادی ثانیہ 1446 - 22 دسمبر 2024
اردو

عورت کیلئے مسجد جانے کی شرائط

سوال

کیا خواتین مسجد میں محرم کے بغیر تہجد کی نماز کیلئے جاسکتی ہیں؟ یعنی مسجد گھر کے پڑوس میں ہے، گھر کے مرد حضرات تہجد نہیں پڑھتے۔

جواب کا متن

الحمد للہ.

مخصوص شرائط کے ساتھ خواتین مسجد میں نماز کیلئے جا سکتی ہیں، تاہم ان شرائط میں محرم کا ساتھ ہونا  شامل نہیں ہے، چنانچہ بغیر محرم کے مسجد میں  جانے  میں کوئی حرج نہیں ہے۔

دائمی فتوی کمیٹی  (7/332) کے فتاوی میں  ہے کہ:
"خواتین کیلئے مساجد میں نماز ادا کرنا جائز ہے، اور مرد حضرات اپنی بیویوں کو مسجد میں نماز ادا کرنے کی اجازت مانگنے پر منع نہیں کر سکتے، بشرطیکہ خاتون  پردہ میں ہو، اور اس کے جسم سے کوئی ایسی جگہ نظر نہ آئے جسے اجنبی لوگوں  کیلئے دیکھنا جائز نہ ہو؛ کیونکہ  ابن عمر رضی اللہ عنہما کی روایت ہے کہ : "میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: (جب تمہاری بیویاں مسجد میں جانے کی اجازت مانگیں تو انہیں اجازت دے دو)" اور ایک روایت میں ہے کہ : (عورتیں اگر   مسجد میں آ کر [نماز ]کی اجازت مانگیں تو انہیں مت روکو) تو بلال -یہ  عبد اللہ بن عمر کے بیٹے ہیں- نے کہا : "اللہ کی قسم! ہم تو انہیں روکیں گے" تو عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: "میں کہتا ہوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اور تم کہتے ہو ہم ضرور روکیں گے!!"  ان دونوں روایات کو مسلم نے نقل کیا ہے۔

تاہم اگر بے پردہ  ہو اور اس کے جسم کا ایسا حصہ عیاں ہو رہا ہو جو اجنبی نظروں کیلئے حرام ہو ، یا خوشبو لگائی ہوئی ہو تو اس حالت میں  اس کیلئے گھر سے باہر نکلنا بھی منع ہے، مسجد میں جا کر نماز ادا کرنا تو بعد کی بات ہے؛ کیونکہ اس میں فتنے کا خدشہ ہے، اور اللہ تعالی کا فرمان ہے کہ:
وَقُلْ لِلْمُؤْمِنَاتِ يَغْضُضْنَ مِنْ أَبْصَارِهِنَّ وَيَحْفَظْنَ فُرُوجَهُنَّ وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلَّا مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَلْيَضْرِبْنَ بِخُمُرِهِنَّ عَلَى جُيُوبِهِنَّ وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلَّا لِبُعُولَتِهِنَّ
ترجمہ: اور اے نبی ! مومن عورتوں سے فرما دیں کہ اپنی نظریں جھکا کر رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں ، اپنا بناؤ سنگھار ظاہر نہ کیا کریں ۔ مگر جو اس میں سے ظاہر ہو جائے اور اپنی اوڑھنیاں اپنے گریبان پر ڈالے رکھیں اور اپنی زینت ظاہر نہ کریں مگر اپنے خاوندوں کے لیے۔ [النور : 31]

اسی طرح فرمایا:
يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ قُلْ لِأَزْوَاجِكَ وَبَنَاتِكَ وَنِسَاءِ الْمُؤْمِنِينَ يُدْنِينَ عَلَيْهِنَّ مِنْ جَلَابِيبِهِنَّ ذَلِكَ أَدْنَى أَنْ يُعْرَفْنَ فَلَا يُؤْذَيْنَ وَكَانَ اللَّهُ غَفُورًا رَحِيمًا
ترجمہ: اے نبی اپنی بیویوں اور اپنی بیٹیوں اور اہل ایمان کی عورتوں سے فرما دیں کہ اپنے اوپر اپنی چادروں کے پلو لٹکا لیا کریں، یہ بہت ہی مناسب ہے تاکہ وہ پہچانی جائیں اور انہیں اذیت نہ پہنچائی جائے، اللہ تعالیٰ بہت بخشنے والا اور نہایت مہربانی فرمانے والا ہے ۔[الأحزاب : 59]

اور یہ بات ثابت ہے کہ زینب  ثقفیہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتی ہیں کہ  آپ نے فرمایا: (جب تم میں سے کسی نے عشاء کی نماز کیلئے حاضر ہونا ہو تو اس رات خوشبو مت لگائے) اور ایک روایت میں ہے کہ: (جب تم میں سے کوئی مسجد  میں آئے تو خوشبو مت لگائے) ان دونوں روایات کو مسلم نے نقل  کیا ہے۔

اسی طرح صحیح احادیث میں ثابت ہے کہ صحابہ کرام کی خواتین  فجر کی نماز کیلئے اپنی چادروں میں لپٹ کر اور چہرہ ڈھانپ کر حاضر ہوتی تھیں، اور انہیں کوئی پہچان نہیں پاتا تھا، یہ بھی ثابت ہے کہ عمرہ بنت عبد الرحمن کہتی ہیں کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ عائشہ رضی اللہ عنہا  کو کہتے ہوئے سنا: "اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آج عورتوں  کی کارستانیاں دیکھ لیتے تو انہیں مسجد  میں آنے سے منع فرما دیتے جیسے بنی اسرائیل کی خواتین کو منع کیا گیا تھا" راوی کہتے ہیں میں نے عمرہ سے پوچھا: "کیا بنی اسرائیل کی خواتین کو مسجد میں آنے سے روکا گیا تھا؟" تو انہوں نے کہا: "ہاں !" اسے بھی مسلم نے اپنی صحیح  میں روایت کیا ہے۔

ان تمام نصوص میں واضح  دلالت ہے کہ مسلمان عورت اپنے لباس  سے متعلق اسلامی آداب ملحوظِ خاطر رکھے، اور ایسی چیزوں سے اجتناب کرے  جن کی وجہ سے کمزور ایمان لوگوں کی نظروں اور دلوں کیلئے کشش پیدا ہو تو اسے مسجد میں نماز پڑھنے سے روکا نہیں جا سکتا، اور اگر کوئی خاتون  دوسروں کی نظروں میں پرکشش اور دلکش انداز میں سامنے آئے تو انہیں  مسجد میں داخل نہ ہونے دیا جائے، بلکہ گھروں سے نکلنے کی اجازت نہ دی جائے" انتہی

شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ "مجموع الفتاوى" (14/211) میں کہتے ہیں:
"خواتین نماز تراویح میں شرکت کیلئے مسجد میں آسکتی ہیں، بشرطیکہ فتنے سے محفوظ رہیں، چنانچہ انہیں پر وقار ، مکمل پردے کا اہتمام کرتے ہوئے بغیر خوشبو لگائے مسجد کی طرف آنا چاہیے" انتہی

شیخ بکر ابو زید رحمہ اللہ نے اپنی کتاب: "حراسة الفضيلة" (ص86) میں خواتین کے مسجد میں حاضر ہونے کی شرائط جمع کی ہیں چنانچہ آپ کہتے ہیں:
"خواتین کو مسجد  جانے کیلئے گھر سے باہر نکلنے  کی اجازت درج ذیل احکام کی روشنی میں دی جائے گی:

1- خواتین خود بھی اور دوسرے لوگ بھی فتنے سے محفوظ رہیں۔

2- خواتین کے حاضر ہونے سے کوئی شرعی قباحت  پیدا نہ ہو۔

3- راستے  میں اور جامع مسجد  میں مردوں  کے سامنے مت آئیں۔

4- خوشبو مت لگائیں۔

5- مکمل پردے میں اور  اپنی زینت چھپا کر گھر سے باہر نکلیں۔

6- مساجد میں خواتین کیلئے الگ سے دروازہ ہو، اور وہیں سے خواتین آئیں جائیں، جیسے کہ اس بارے میں سنن ابو داود وغیرہ میں خصوصی ارشاد بھی ہے۔

7- عورتوں کی صفیں مردوں کے پیچھے ہوں۔

8- مردوں کے بر عکس خواتین کیلئے آخری صف بہتر ہے۔

9- اگر امام نماز میں بھول چوک جائے تو مرد سبحان اللہ کہے، جبکہ عورت ہاتھ  پر ہاتھ مارے۔

10- مسجد سے خواتین مردوں سے قبل  چلی جائیں، اور مرد خواتین کے گھروں تک پہنچ جانے کا انتظار کریں، جیسے کہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کی صحیح بخاری وغیرہ میں موجود حدیث میں  ہے"

واللہ اعلم.

ماخذ: الاسلام سوال و جواب