بدھ 6 ربیع الثانی 1446 - 9 اکتوبر 2024
اردو

ماہ رمضان پورا ہو یا کم آخری عشرہ اکیسویں رات سے ہی شروع ہوتا ہے۔

سوال

میرے ذہن میں ایک دوست نے رمضان کے آخری عشرے کے بارے الجھن پیدا کر دی ہے ، ان کا کہنا ہے کہ: اگر رمضان 29 دنوں کا ہوا تو آخری عشرہ 19 تا 29 تاریخ کا ہو گا، تو پھر مجھے طاق راتوں کا کیسے علم ہو گا؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

آخری عشرہ رمضان میں اکیسویں رات کی ابتدا سے ہی شروع ہو جاتا ہے، چاہے ماہ رمضان تیس دنوں کا ہو یا 29 دنوں کا۔

اس کی دلیل بخاری: (813) اور مسلم: (1167) میں ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ: "رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم  نے رمضان کے پہلے عشرے میں اعتکاف کیا اور ہم نے بھی آپ کے ساتھ اعتکاف کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم  کے پاس جبریل آئے اور کہا: "آپ جس کی جستجو میں ہیں وہ آگے آئے گا" تو پھر آپ صلی اللہ علیہ و سلم  نے درمیانی عشرہ بھی اعتکاف فرمایا اور ہم نے بھی آپ کے ساتھ اعتکاف کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم  کے پاس جبریل پھر آئے اور کہا: "آپ جس کی جستجو میں ہیں وہ آگے آئے گا" تو پھر آپ صلی اللہ علیہ و سلم  بیس تاریخ کی صبح کو خطاب کرنے کیلیے کھڑے ہوئے اور فرمایا: (جس نے نبی صلی اللہ علیہ و سلم  کے ساتھ اعتکاف کیا تھا تو وہ واپس آ جائے ؛ کیونکہ مجھے لیلۃ القدر دکھا کر بھلا دی گئی ہے، تاہم وہ ہے آخری عشرے کی طاق راتوں میں، میں نے دیکھا کہ میں پانی اور کیچڑ میں سجدہ کر رہا ہوں) ان دنوں مسجد کی چھت کھجور کے پتوں کی تھی، ہمیں آسمان میں کوئی بادل نظر نہیں آ رہا تھا، اچانک ایک بدلی آئی اور بارش ہونے لگی، تو نبی صلی اللہ علیہ و سلم  نے ہمیں نماز پڑھائی اور میں نے پانی و کیچڑ کے نشانات آپ صلی اللہ علیہ و سلم  کی پیشانی اور ناک کی کونپل پر دیکھے، اور یہ آپ کے خواب کی تصدیق تھی"

اسی طرح بخاری: (2027) کی روایت ہے کہ:
"رسول اللہ  صلی اللہ علیہ  و سلم رمضان کے درمیانی عشرے میں اعتکاف کرتے تھے، ایک سال آپ نے اعتکاف کیا اور جب اکیسویں رات آئی اور یہ وہ رات تھی جس کی صبح میں آپ صلی اللہ علیہ  و سلم  اعتکاف سے باہر آ جاتے تھے، تو آپ صلی اللہ علیہ  و سلم نے فرمایا : (جس نے میرے ساتھ اعتکاف کیا ہے وہ آخری عشرے میں بھی اعتکاف کرے؛  اس لیے کہ یہ رات مجھے خواب میں دکھلا کر  بھلا دی گئی اور میں نے خواب میں دیکھا ہے کہ میں پانی اور کیچڑ میں اس رات کی صبح کو سجدہ کر رہا ہوں، اس لیے اسے آخری عشرے کی طاق راتوں میں تلاش کرو ) پھر اسی رات کو بارش ہوئی اور مسجد کی چھت کھجور کے پتوں کی تھی اس لیے مسجد ٹپکنے لگی، میری دونوں آنکھوں نے اکیسویں کی صبح کو رسول اللہ کو دیکھا کہ آپ کی پیشانی پر پانی اور کیچڑ کے نشان تھے"

حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"اس حدیث میں بالکل واضح ہے کہ یہ خطاب بیس تاریخ کی صبح تھا، اور بارش اکیسویں رات کوہوئی تھی" انتہی
" فتح الباری " (4/ 257)

بخاری: (2018) مسلم: (1167) کی ایک اور روایت میں ہے کہ:
"رسول اللہ  صلی اللہ علیہ و سلم رمضان کے درمیانی عشرے میں اعتکاف کرتے تھے، جب بیسویں رات گزر جاتی اور اکیسویں رات آ جاتی تو اپنے گھر کو واپس آ جاتے اور جو لوگ آپ کے ساتھ اعتکاف میں ہوتے وہ بھی واپس ہو جاتے "

یہاں سے معلوم ہوتا ہے کہ آخری عشرہ اکیسویں رات سے شروع ہوتا ہے۔

یہی وجہ ہے کہ جمہور علمائے کرام جن میں ائمہ اربعہ بھی شامل ہیں ان کا موقف یہ ہےکہ:
جو شخص رمضان کے آخری عشرے میں اعتکاف کرنا چاہتا ہے تو وہ بیس رمضان کا سورج غروب ہونے سے پہلے مسجد میں آ جائے۔

مزید کیلیے آپ سوال نمبر: (14046) کا مطالعہ کریں۔

آخری عشرے کی طاق راتیں:  21، 23، 25، 27، اور 29  کی راتیں ہیں۔

لہذا 19 ویں رات آخری عشرے میں شامل نہیں ہوتی، چاہے مہینہ پورے تیس دن کا ہو یا 29 دن کا ؛ کیونکہ 19 ویں رات درمیانی عشرے سے تعلق رکھتی ہے۔

حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"لیلۃ القدر صرف رمضان میں ہے ، رمضان میں سے آخری عشرے میں ہے اور آخری عشرے میں سے بھی صرف طاق راتوں میں ہے، کسی ایک مخصوص رات میں نہیں ہے، یہ لیلۃ القدر کے بارے میں وارد تمام احادیث کا خلاصہ ہے" انتہی
" فتح الباری " (4/260)

واللہ اعلم.

ماخذ: الاسلام سوال و جواب