ہفتہ 18 شوال 1445 - 27 اپریل 2024
اردو

نقدی نوٹوں کے نصاب کے لیے معیار سونا ہے یا چاندی؟

سوال

میرا تعلق اوزبکستان ہے اور یہاں کی اسلامی تنظیم نے یہ اعلان کیا ہے کہ زکاۃ کا نصاب 2700 ڈالر ہے، لیکن 85 گرام خالص سونے کی قیمت تو یہاں 5100 ڈالر ہے، تو کیا مجھ پر لازم ہے کہ یہاں کی قومی اسلامی تنظیم کے موقف پر عمل کروں؟ یعنی مسئلہ یہ ہے کہ میں زکاۃ کا حساب کیسے لگاؤں؟ یعنی خالص سونے کی قیمت کو مد نظر رکھوں یا اسلامی تنظیم کے موقف پر عمل کروں؟

الحمد للہ.

نقدی نوٹوں کا نصاب:

نقدی نوٹوں کے نصاب کے بارے میں صحیح موقف یہ ہے کہ ان کا نصاب چاندی کے مطابق لگایا جائے گا سونے کے مطابق نہیں؛ کیونکہ اس میں غریبوں کا فائدہ ہے۔

اور چاندی کا نصاب 595 گرام ہے، چنانچہ اگر کسی کے پاس اتنی چاندی کے برابر نقدی ہو تو اس پر زکاۃ واجب ہے۔

قدیم فقہائے کرام نے سامان تجارت کے بارے میں یہی حتمی رائے دیتے ہوئے غریبوں کا فائدہ دیکھا ہے۔

چنانچہ "الروض المربع" صفحہ: 211 میں ہے کہ:
"سامان تجارت کا سال پورا ہونے پر سونے یا چاندی میں سے جو بھی فقرا کے لیے مفید ہو اس کے مطابق حساب لگایا جائے گا، چنانچہ اگر سامان تجارت کی قیمت سونے یا چاندی میں سے جس کی قیمت کو پہنچ جائے تو اسی کو نصاب کے لیے معیار بنایا جائے گا۔" ختم شد

ایسے ہی رابطہ عالم اسلامی کے تحت فقہی اکادمی کی قرار داد بھی اس حوالے سے جاری ہو چکی ہے، نیز سپریم علماء کونسل سعودی عرب کی قرار داد بھی اس حوالے سے موجود ہے، اور یہی موقف دائمی فتوی کمیٹی سعودی عرب سمیت الشیخ ابن باز رحمہ اللہ اور دیگر اہل علم کا بھی ہے کہ نقدی نوٹوں کے لیے سونے چاندی میں سے جو کم تر ہو اسی کو معیار بنایا جائے گا، اس کی وجہ فقرا کی مصلحت ہے۔

چنانچہ رابطہ عالم اسلامی کے تحت فقہی اکادمی کی قرار داد میں ہے کہ:
"جیسے ہی نقدی نوٹوں کی مالیت سونے یا چاندی میں سے جس کی قیمت کے برابر پہلے ہو جائے گی تو اسی کے مطابق ان پر زکاۃ واجب ہو گی ، اسی طرح جب نقدی نوٹوں کو سونے یا چاندی ،یا سامانِ تجارت کے ساتھ ملانے سے نصاب پورا کرے تو تب بھی انہیں زکاۃ کے حساب میں شامل کیا جائے گا۔" ختم شد
قرار داد نمبر: 6، صفحہ: 101

دائمی فتوی کمیٹی کے فتاوی: (9/ 257)میں ہے:
سوال: ڈالر کے حساب سے زکاۃ کا کیا نصاب ہو گا؟

جواب: نقدی نوٹ ڈالر ہوں یا کوئی اور کرنسی ان کا نصاب یہ ہے کہ: جب ان کی مالیت 20 مثقال [85 گرام] سونے یا 140 مثقال [595 گرام] چاندی کے برابر اس وقت ہو جب آپ پر ڈالر یا کسی اور کرنسی میں زکاۃ فرض ہو رہی ہو، یہاں دونوں میں سے اسی کو معتبر سمجھا جائے گا جس کا دونوں نصابوں میں سے غریب لوگوں کو فائدہ ہو، اس کی وجہ یہ ہے کہ مختلف اوقات اور علاقوں میں ان کا ریٹ مختلف ہوتا ہے۔

اللہ تعالی عمل کی توفیق دے، اللہ تعالی ہمارے نبی محمد، آپ کی آل اور صحابہ کرام پر رحمت و سلامتی نازل فرمائے۔

عبد اللہ بن قعود        عبد اللہ بن غدیان عبد الرزاق عفیفی       عبد العزیز بن عبد اللہ بن باز" ختم شد

مزید کے لیے دیکھیں: " مجموع فتاوى ابن باز " (14/125)

اس بنا پر: آپ یہ دیکھیں کہ 595 گرام چاندی کی قیمت آپ کے ہاں کتنی ہے؟ اگر آپ کے پاس موجود کرنسی اس کے برابر ہو تو اس پر زکاۃ فرض ہو گی، چنانچہ آپ 2.5 فیصد زکاۃ ادا کریں گے۔

واللہ اعلم

ماخذ: الاسلام سوال و جواب