الحمد للہ.
اناج اور پھلوں میں عشر اس وقت واجب ہوتا ہے جب نصاب تک پہنچ جائے جو کہ 5 وسق ہے، اور ایک وسق میں 60 صاع ہوتے ہیں، اور ایک صاع میں 4 مد آتے ہیں، اور مد ایک معتدل قد و قامت والے شخص کی دونوں ہتھیلیوں کے بھراؤ کو کہتے ہیں، جیسے کہ صحیح مسلم: (979) میں ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: (اناج اور پھلوں میں اس وقت تک عشر نہیں ہے جب تک ان کی مقدار 5 وسق نہ ہو جائے۔)
گندم اور جو ایسی اجناس ہیں جن میں تمام علمائے کرام کے اجماع کے مطابق عشر واجب ہوتا ہے، اس لیے اگر زمین سے اتنی مقدار میں گندم یا جو کی پیداوار ہو جو نصاب کو پہنچ جائے تو اس پر عشر واجب ہو گا، لہذا اگر گندم یا جو کی فصل اتنی ہو کہ نصاب کو نہ پہنچے لیکن دونوں کو ملا لیا جائے تو اس کا نصاب پورا ہو جاتا ہے تو تب اس پر عشر واجب نہیں ہوتا؛ کیونکہ آپ کے پاس نہ تو گندم کا نصاب مکمل ہے اور نہ ہی جو کا نصاب پورا ہوا ہے۔
اس کی تفصیل یہ ہے کہ: اناج اور پھل کو ایک دوسرے کے ساتھ ملانے کے لیے دو صورتیں ہو سکتی ہیں:
پہلی صورت: جنس ایک ہو لیکن اقسام مختلف ہو تو اس صورت میں نصاب پورا کرنے کے لیے سب اقسام کو اکٹھا کیا جائے گا ، چنانچہ سکری کھجور کو برحی کے ساتھ ملایا جائے گا، اسی طرح گندم کی اقسام کو ایک دوسرے کے ساتھ ملایا جائے گا، اور کشمش کی اقسام کو اکٹھا کر لیا جائے گا۔ اسی طرح دیگر اجناس کے ساتھ ہو گا۔
ایک ہی جنس کی الگ الگ قسم کو ایک دوسرے کے ساتھ ملانے کی دلیل سیدنا ابو سعید خدری کی پہلے بیان شدہ حدیث کا عموم ہے، اس لیے کہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے کھجوروں میں مطلقا عشر واجب قرار دیا ہے، اور یہ بات سب کو معلوم ہے کہ لفظ کھجور میں کھجور کی تمام اقسام آتی ہیں، پھر آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے ان کی اقسام کو الگ الگ کرنے کا حکم بھی نہیں دیا۔
ابن قدامہ رحمہ اللہ "المغنی" (2/316)میں کہتے ہیں:
"اہل علم کے ہاں اس بات پر کوئی اختلاف نہیں ہے کہ ایک ہی جنس کی مختلف اقسام کو نصاب پورا کرنے کے لیے اکٹھا کر لیا جائے گا" ختم شد
اسی طرح شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ "الشرح الممتع" (6/73) میں کہتے ہیں:
"ایک جنس کی مختلف اقسام کو ایک دوسرے کے ساتھ ملا لیا جائے گا، چنانچہ سکری کھجور کو برحی کھجور سے ملائیں گے اور اسی طرح کھجور کی تمام اقسام کا وزن اکٹھا ہو گا، گندم کی اقسام بھی ایسے ہی اکٹھی کریں گے۔" ختم شد
دوسری صورت: فصل کی جنس الگ الگ ہو، تو ایسی صورت میں مختلف اجناس کا وزن نصاب پورا کرنے کے لیے اکٹھا نہیں کیا جائے گا، چنانچہ جو کو گندم سے نہیں ملائیں گے، کھجور کو انگور سے نہیں ملائیں گے، نہ ہی نصاب پورا کرنے کے لیے چاول کو گندم سے ملائیں گے؛ کیونکہ یہاں جنس الگ ہے، بالکل اسی طرح گائے کو اونٹ کے ساتھ یا بکریوں کے ساتھ نہیں ملائیں گے؛ کیونکہ جنس الگ الگ ہے۔
شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ "الشرح الممتع" (6/73) میں کہتے ہیں:
"ایک جنس کو دوسری جنس کے ساتھ نہیں ملایا جائے گا، چنانچہ اگر کسی کے کھیت میں آدھی جو ہے اور آدھی گندم ہے ، اور ہر ایک آدھے نصاب کے برابر ہے تو نصاب پورا کرنے کے لیے انہیں ایک دوسرے کے ساتھ نہیں ملایا جائے گا؛ کیونکہ جنس مختلف ہے، بالکل ایسے ہی کہ جس طرح جنس مختلف ہونے کی وجہ سے گائے کو اونٹ یا بکریوں کے ساتھ نہیں ملایا جائے گا۔" مختصراً ختم شد
اس بنا پر آپ کی گندم یا جو کی پیداوار نصاب کے برابر ہو تو پھر آپ اس کا عشر ادا کریں گے، اور جس کی پیداوار نصاب سے کم ہو تو اس میں زکاۃ نہیں ہو گی۔
واللہ اعلم