"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
یونیورسٹی کی طالبات میں ایک بری عادت پھیل چکی ہے کہ طالبات ہر لیکچر میں اپنی حاضری کے دستخط دوسروں سے کرواتی ہیں، کیا یہ جھوٹ میں شامل ہو گا؟ اور کیا اگر وہ یونیورسٹی سے گریجویشن کر جاتی ہے تو اسے ملنے والی تنخواہ بھی حرام ہو گی؟
الحمد للہ.
غیر حاضر سہیلی کی طرف سے طالبہ کا حاضری کے دستخط کرنا جھوٹ، دھوکا دہی، اور خیانت میں شامل ہوتا ہے ، اور یہ سب چیزیں حرام ہیں۔
جیسے کہ سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: (تم ہمیشہ سچ بولو؛ کیونکہ سچ نیکی کی طرف رہنمائی کرتا ہے، اور نیکی جنت کی جانب رہنمائی کرتی ہے۔ انسان ہمیشہ سچ بولتا رہتا ہے اور سچائی کی تلاش میں رہتا ہے یہاں تک وہ اللہ تعالی کے ہاں صدیق لکھا جاتا ہے۔ تم ہمیشہ جھوٹ سے بچو؛ کیونکہ جھوٹ بدی کی طرف رہنمائی کرتا ہے، اور بدی جہنم کی جانب لے جاتی ہے۔ انسان ہمیشہ جھوٹ بولتا رہتا ہے اور جھوٹ کی تلاش میں رہتا ہے یہاں تک وہ اللہ تعالی کے ہاں کذاب لکھا جاتا ہے۔) اس حدیث کو امام بخاری: (5743) اور مسلم : (2607)نے روایت کیا ہے۔
اور اگر حاضری ڈگری پر درج کیے جانے والے نمبروں پر بھی مؤثر ہوتی ہے، اور اسی کی بنیاد پر طالبات پاس اور فیل ہوتی ہیں، اور گریڈ کی بنیاد یہی نمبر ہوتے ہیں تو پھر اس طالبہ نے وہ نمبر یا گریڈ حاصل کیا ہے جس کی یہ مستحق نہیں تھی اور اسی کی بنا پر اسے ملازمت ملی ہے تو یہ طالبہ انتہائی خطرناک صورت حال میں ہے؛ کیونکہ باطل کی بنیاد پر حاصل کی گئی چیز بھی باطل ہوتی ہے، مثلاً: غیر حاضری کی وجہ سے اس طالبہ کو ممتاز درجہ نہیں مل سکتا تھا، اور ملازمت صرف ممتاز طالبہ کو ہی مل سکتی تھی تو اس صورت میں اس طالبہ کو ملنے والی ملازمت حرام طریقے سے حاصل ہوئی ہے۔
اس لیے ہم ان تمام طالبات کو تاکیدی نصیحت کریں گے کہ حاضری لگاتے ہوئے سچائی اپنائیں، جھوٹ اور دھوکا دہی چھوڑ دیں تا کہ آپ کو گناہ نہ ہو، اور بعد میں حرام طریقے سے ملنے والی ملازمت سے آپ کو تحفظ ملے، اور یہ بات بھی واضح ہو جائے کہ گناہ کے ارتکاب میں کسی قسم کی مروت کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔
اللہ تعالی سب کو اپنے پسندیدہ اور رضا کے موجب کام کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
واللہ اعلم