"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
الحمد للہ.
عورت پر اپنے خاوند كے والد كى خدمت كرنا واجب نہيں، بلكہ اس پر تو خاوند كى خدمت واجب ہے، اسى طرح بيوى پر اس كى ساس يا پھر خاوند كے كسى اور رشتہ دار كى خدمت واجب نہيں ہے.
بلكہ اگر ساس اور سسر گھر ميں ہوں تو بہو كا ان كى خدمت بجا لانا مروت اور حسن سلوك ميں شامل ہوگا، ليكن ان كى خدمت كرنا لازم اور ضرورى و واجب نہيں ہے.
اس ليے خاوند كے ليے اپنى بيوى كو والدين يا اپنے بہن بھائيوں كى خدمت كرنے پر مجبور كرنا جائز نہيں، اور بيوى پر ايسا كرنا واجب نہيں ہوگا.
ليكن ميں يہ كہتا ہوں كہ بيوى كو اپنے سسر اور ساس كى خدمت كرنے ميں صبر و تحمل سے كام لينا چاہيے، اور اسے يہ معلوم ہونا چاہيے كہ اگر وہ ايسا كرتى ہے تو خاوند كے نزديك اس كى عزت و احترام ميں اضافہ ہوگا، اور خاوند اسے اور زيادہ پسند اور اس سے محبت كرنے لگےگا.
اللہ سبحانہ و تعالى ہى توفيق دينے والا ہے " انتہى .