اسلام سوال و جواب کو عطیات دیں

"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "

آیت کریمہ: { وَلَا تَحْلِقُوا رُءُوسَكُمْ حَتَّى يَبْلُغَ الْهَدْيُ مَحِلَّهُ } کا مفہوم

28-06-2022

سوال 106586

فرمانِ باری تعالی:  وَلَا تَحْلِقُوا رُءُوسَكُمْ حَتَّى يَبْلُغَ الْهَدْيُ مَحِلَّهُ  ترجمہ: اور تم اپنے سروں کو اس وقت تک نہ منڈواؤ جب تک قربانی اپنی جگہ پر نہ پہنچ جائے۔[البقرۃ: 196] کیا یہ آیت قربانی کے بال منڈوانے سے پہلے ہونے کی صریح دلیل نہیں ہے؟ اگر نہیں ہے تو پھر اس آیت کا کیا معنی ہے؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

"فرمانِ باری تعالی: وَلَا تَحْلِقُوا رُءُوسَكُمْ حَتَّى يَبْلُغَ الْهَدْيُ مَحِلَّهُ  ترجمہ: اور تم اپنے سروں کو اس وقت تک نہ منڈواؤ جب تک قربانی اپنی جگہ پر نہ پہنچ جائے۔[البقرۃ: 196] کا مطلب یہ ہے کہ جب تک تم قربانی ذبح نہ کر لو تو اس وقت تک اپنے بال نہ منڈواؤ، اس آیت کا یہی مفہوم ہے؛ لیکن حدیث مبارکہ میں ہے کہ قربانی سے قبل بال منڈوانے میں بھی کوئی حرج نہیں ہے، تو چونکہ حدیث مبارکہ میں اس کا ذکر آ گیا ہے اس لیے یہ اللہ تعالی کی طرف سے آسانی اور تخفیف ہے۔ یا پھر اس آیت کی تفسیر میں یہ بھی کہا جا سکتا ہے کہ  حَتَّى يَبْلُغَ الْهَدْيُ مَحِلَّهُ  کا یہ مطلب ہے کہ قربانی کا وقت ہونے تک تم سر کے بال مت منڈواؤ، یعنی یہاں حقیقی طور پر قربانی قربان کرنا مراد نہیں بلکہ اس کا وقت ہو جانا مراد ہے۔ تو اس صورت میں حدیث اور آیت کے درمیان کوئی تعارض باقی نہیں رہے گا۔
لہذا اس آیت کے دو مفہوم ہیں:
پہلا مفہوم: آیت کریمہ میں قربانی کرنا مقصود نہیں بلکہ قربانی کا وقت ہو جانا مقصود ہے۔
دوسرا مفہوم: آیت کریمہ میں قربانی کرنا مقصود ہے، لیکن حدیث کی وجہ سے بال منڈوانے کا عمل قربانی کرنے سے قبل کیا جا سکتا ہے۔ " ختم شد

مجموع فتاوی ابن عثیمین" (23/162)

حج اور عمرے کا طریقہ
اسلام سوال و جواب ویب سائٹ میں دکھائیں۔