اسلام سوال و جواب کو عطیات دیں

"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "

اس كے حصہ سے سودى بنك ميں حصص كى خريدارى كرلى

06-08-2008

سوال 10825

ايك كمپنى ميں ميرے حصص تھے يہ كمپنى 25 برس قبل ديواليہ ہو گئى، كمپنى كے كچھ لوگ ايسے تھے جنہيں وصيت كى گئى تھى، انہوں نے باقى مانندہ رقم سے 25 برس قبل سودى بنك ميں ايك ہزار ريال كے حساب سے حصص خريد ليے، اور اب اس ايك حصہ كى قيمت تيس ہزار ہے، مجھے اس رقم كى سخت ضرورت ہے، تو كيا حصص كى موجودہ رقم حاصل كرنا جائز ہے؟ يہ علم ميں ركھيں كہ اس سارى مدت ميں ہميں اس بنك كے حصص كى خريدارى كا كوئى علم نہيں تھا ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

 سارى رقم يعنى اصل اور اس پر ملنے والا فائدہ حاصل كرليں اور پھر اس ميں سے اصل رقم اپنے پاس ركھيں كيونكہ يہ آپ كى ملكيت ہے، اور فائدہ كو خير وبھلائى كے كاموں ميں صدقہ كرديں، كيونكہ يہ سود ہے.

اللہ تعالى آپ كو اپنے فضل و كرم سے غنى كردے گا اور اس كے عوض ميں اس سے بھى بہتر عطا فرمائے گا، اور آپ كى ضروريات پورى كرنے ميں مدد و تعاون بھى كرے گا.

كيونكہ جو كوئى شخص بھى اللہ تعالى كا تقوى اور پرہيزگارى اختيار كرتا ہے اللہ تعالى اس كے ليے نكلنے كى راہ بنا ديتاہے، اور اسے رزق بھى ايسى جگہ سے عطا كرتا ہے جہاں سے اسے گمان بھى نہيں ہوتا، اور جو كوئى شخص اللہ تعالى پر توكل اور بھروسہ كرتا ہے اللہ تعالى اس كے ليے كافى ہے.

اللہ تعالى ہى توفيق عطا كرنے والا ہے، اور اللہ تعالى ہمارے نبى محمد صلى اللہ عليہ وسلم اور ان كى آل اور صحابہ كرام پر اپنى رحمتوں كا نزول فرمائے.

سود خوری
اسلام سوال و جواب ویب سائٹ میں دکھائیں۔